علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 13 جولائی، 2021

ہر چیز کے لئے ایک آفت ہے


 

#آفت


قال على (عليه السلام):


🔴 «لِكُلِّ شَىْء آفَةٌ»

🔵 «ہر چیز کے لئے آفت ہے (اپنے کاموں میں ان آفتوں سے ہوشیار رہیں» 


📚ميزان الحكمه، ج1، ص110، باب97، ح514۔


✍🏼 دنیا کی ہر چیز جیسا کہ مذکورہ روایت میں آیا ہے، آفت یا آفات کے ساتھ ہوتی ہے؛ یعنی دنیا کی تمام موجودات ممکنہ خطرات کی زد میں ہیں، اور کوئی بھی چیز بغیر مشکل کے نہیں ملتی، مثال کے طور پر ہم انسانوں کا جسم کتنی مشکلات اور آفات کا شکار رہتا ہے، مختلف طرح کی بیماریاں، جن کی تعداد ہزاروں سے بڑھ کر ہے، مسلسل انسان کی سلامتی پر خطرہ بنی رہتی ہیں، اسی واسطے ان کے علاج کے لئے علم طب کے مختلف خصوصی موضوعات اور فیلڈ وجود میں آئے، حتیٰ کہ ایک عضو کی آفات اور مشکلات (مثلا آنکھ) اس قدر زیادہ ہیں کہ آج کے دور میں ایک طبیب اور ڈاکٹر آنکھوں کے تمام امراض کا ماہر ڈاکٹر نہیں ہوتا ہے، بلکہ آنکھ کے ماہر امراض مختلف ہوتے ہیں۔ انسان کی روح بھی ایسی ہے؛ نباتات، حیوانات، انسانی معاشرہ الغرض تمام چیزیں آفت کے ساتھ ہیں۔


اس کلّی اور جامع اصول کے مدّ نظر، ہمیں ہر توفیق اور کامیابی پر ان آفتوں کے سلسلہ میں پورے طور پر ہوشیار رہنا چاہئے ورنہ یہ نعتمیں اور کامیابیاں خطرات سے دچار ہوجائیں گی۔ حضرت على عليہ السلام مذکورہ قول کے ذیل میں تقریبا تیس آفات بیان فرماتے ہیں، جس میں یہاں پر چار آفتوں کا تذکرہ کیا جارہا ہے:


1️⃣ «آفَةُ الْوَرَعِ قِلَّةُ الْقِناعَةِ؛ تقویٰ کی سب سے اہم آفت (اسکے خطرے کا مقام) زندگی میں قناعت کا نہ ہونا ہے»  [ميزان الحكمة، ج1، ص111، باب97، ح537.] جو چیز انسان کو حرام کاموں میں مبتلا کردیتی ہے، جو آدمی کو مشکوک مال و دولت کے استعمال پر حریص بنادیتی ہے، جو کمزور ایمان والوں کو خمس ادا نہ کرنے زکات نہ دینے کی سمت ڈھکیل دیتی ہے، جس کے سبب انسان زیادہ سے زیادہ مال و دولت اکٹھا کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، وہ قناعت کا فقدان ہے! اگر انسان کی زندگی قناعت کے پیرائے میں ہو، تو اس کا چلانا آسان ہوگا۔ ہارون الرشید کے بارے میں لکھا ہے کہ اس نے اپنے ایک بیٹے کی شادی میں درہم و دینار کے بجائے کاغذ کے ان ٹکڑوں کو اپنی دلہن پر لٹایا جن میں ہر ایک پر کسی ایک آبادی کا نام درج تھا!  [اخلاق اسلامى‌در نهج البلاغه، ج1، ص118] واضح سی بات ہے جو اس طرح کا کام کرے وہ حلال پر قناعت نہیں کرسکتا ہے، بلکہ وہ غصب، غارت، چوری، لوٹ مار اور بہت سے حرام کاموں پر مجبور ہوگا، لیکن اگر قناعت ہوگی تو وہ ایسا ہرگز نہیں کرے گا۔


2️⃣ «آفَةُ الْقَوِىِّ اسْتِضْعافُ الْخَصْمِ؛طاقتور کی آفت، اپنے دشمن کو کمتر سمجھنا ہے»   [ميزان الحكمة، ج1، ص111، باب97، ح541.] قدرت و طاقت والے لوگ اور معاشرے کے خطرے کی جگہ یہ ہے کہ وہ اپنے دشمن کو کمزور سمجھ بیٹھیں۔ یہ نہ کہیں کہ ثقافتی یلغار کوئی خاص بات نہیں! اگر فلاں اخبار نے توہین کردی، تو کیا فرق پڑتا ہے! اگر فلاں فیلم نے گستاخی کردی، اسکا کوئی اثر نہ ہوگا وغیرہ۔۔۔۔؛ کیونکہ اگر دشمن کو ہلکا سمجھا تو اس سے نقصان اٹھاؤگے۔


3️⃣ «آفَةُ الدّينِ الْهَوى؛ دین کی آفت ہوا و ہوس ہے»  [ميزان الحكمة، ج1، ص110، باب 97، ح513] خواہش نفسانی انسان کے دین کو تباہ کرڈالتی ہے، دین کی آفت ایک باطنی شے خواہش نفسانی نام کی ہے۔


4️⃣ «آفَةُ الْعَقْلِ الْهَوى؛ عقل انسان کی آفت (بھی) ہوا و ہوس ہے»   [ميزان الحكمة، ج1، ص111، باب 97، ح526.] خواہش نفسانی انسان کی عقل کو ناکارہ بنا دیتی ہیں، اور اسے بے انتہا کج فہم اور شکّی پیش کرتی ہے۔ نفس پرستی پردہ بن جاتی ہے، نفس پرستی دین کی بھی آفت ہے اور عقل کی بھی۔ جی ہاں ہر چیز کی کوئی آفت ضرور ہوتی ہے انہیں جاننا پہچاننا چاہئے اور انکا مقابلہ کرنا چاہئے۔


📚110 سرمشق از سخنان امیرالمومنین ع، حضرت آیۃ اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ، ص37.



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor