🌹🌹 آج 13 رجب ہے اور علی بن ابی طالب ع
کے در دولت پر لگتا ہے پوری انسانیت کهڑی ہوئی عرق ندامت میں غرق کچھ مانگ رہی
ہے!!
حکمت و دانائی،
مساوات و عدالت، کرم و بخشش ، انسانوں سے ہمدردی، مروت و وفاداری ، جہد مسلسل،
انداز حکمرانی ، اسلوب سیاست ، شرف و بزرگی ، طریقہ بندگی ، حیات و زندگی اور نہ
جانے کیا کیا؟
اسے علی کو کھونے
پر رنج و ملال ہے، دربدری کا احساس ستائے جا رہا ہے جس در پر دستک دی بهید بهاو،
نا انصافی ، ظلم و زیادتی ، جہالت و نادانی ، تنگ دلی و تنگ نظری ، تفرقہ افکنی ،
نفرت و عداوت اور دل آزاری کے سوا کچھ نہ ملا اس لئے تہک ہار کر پہر وہ در علی کی
طرف دیکھ رہی ہے.
⚠️کہتے
ہیں : تاریخ اپنے کو دہراتی ہے ، آج سے چودہ سو سال پہلے بهی بھٹکے ہوئے اہل مدینہ
سب کو آزمانے کے بعد اسی طرح خانہ علی علیہ السلام پر جمع ہوئے تھے اور ان سے
حکومت و خلافت کی باگ ڈور سنبھالنے کی درخواست کر رہے تھے کثرت الناس کے سبب علی
علیہ السلام کے دوش سے ردا زمین پر گر گئی تهی ، پیر کے انگوٹھے زخمی ہو گئے تھے ،
حسن و حسین علیہم السلام بهیڑ میں کچل گئے تھے ، اور علی بن ابی طالب علیہ السلام
حکومت کی پیشکش کرنے والوں سے بار بار یہی کہتے تھے " مجھے میرے حال پر چھوڑ
دو جاو کسی اور کو حکومت دو " میں ہمیشہ کی طرح تمام انسانوں اور اسلام و
مسلمین کی اسی طرح خدمت کرتا رہوں گا جس طرح ابهی تک خدمت کرتا آیا ہوں ، آپ پاک و
صاف نیت کے ساتھ وہی کچھ کرنے کا عزم رکھتے تھے جسے آپکے برادر عم نبی اکرم حضرت
محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کرتے رہے اور آپکو جسکی وصیت فرما کر گئے
تھے۔
💢مگر اب
زمانے نے پھر سے کروٹ لی ہے ورق تاریخ الٹنے کو ہے انسان جھوٹ و فریب ، مکر و ریا
کی مصنوعی دنیا سے عاجز و خستہ حال اپنے سچے مسیحا کی تلاش میں ہے شاید اسکے گمان
میں علی (علیہ السلام) خاک نجف سے اٹھ کر آئیں گے دار السلطنت کوفہ میں پہر دکۃ
القضا (عدالت اسلامی ) قائم کرکے اسے عدل و انصاف دیں گے۔
💢 مگر
شاید یہ گمان درست نہ ہو ، علی علیہ السلام کا جسم مبارک اب لوگوں کے درمیان کہاں؟
جو انسانوں کو زندگی کی بھیک دے سکے مگر ہاں ، ان کی کتاب ضرور ہے ، نہج البلاغہ
آج بهی انسانوں کے لئے موجود ہے جس کا ہر ورق نور کا ایک ٹکڑا ہے، خطبہ اول آفاق و
انفس میں سیر کرنے والوں کے لئے، خطبہ همام، خاصان خدا اور متقین کے لئے، عہد نامہ
مالک اشتر حکمرانوں اور سیاست دانوں کے لئے، امیر المومنین اور امیر شام کے درمیان
رد و بدل ہونے والے خطوط تاریخ آدم سے عبرت لینے والوں کے لئے اور یہ پوری کتاب ہر
علم دوست فصاحت و بلا غت کے شیدائیوں کے لئے، رہنما کلام، شاہراہ حیات، جادہ عدل و
مساوات، صحیفہ ہدایت، معارف الہی کا سمندر، نصاب درس زندگی، شرک و کفر سے مبرا توحید
پرستوں کے لئے خالص توحیدی آبشار، سر چشمہ علم و معرفت، دفتر تقوی و طہارت، کامیاب
زندگی کا ایک مکمل نمونہ. اور خاتمہ حیات کے لئے سعادت بهری منزل کی علامت ہے .
🔺تو آئیے
ہم سب مل کر خاک نجف سے تیمم کریں اور فکر و نظر کی طہارت حاصل کرنے کے بعد نہج
البلاغہ کو اپنے ہاتھوں میں لیکر پھر سے زندگی کے آغاز کا عزم کریں.
🔺اے علی!
اے ملکوتی قلب و ذہن کے مالک ، آپکے فصیح و بلیغ زبان و بیان پر قربان جائیں ،آپکی
عظمتوں کے قدم چومیں، ہماری مدد کیجئے کہ
آپکی حق گوئی اور صداقت بهری ہدایات کا بکهری ہوئی زندگی میں ایک بار پھر تجربہ
کرنے کا ارادہ ہے۔
✍🏼عالیجناب مولانا سید مشاہد عالم رضوی صاحب قبلہ
تنزانیہ
🌷🌷🌷🌷🌷