💢گویا اسکے بغیر گفتگو نامکمل ہو، یا اس کے بغیر الفاظ دم توڑ رہے ہوں جہاں گالی کا انجکشن ضروری ہوجائے۔۔۔۔ چور، کمینہ، گدھا، ڈکیت، احمق، بے وقوف، سالا، حرامی جیسے نازیبا الفاظ ایسے بولے جاتے ہیں جیسے وہ گالی ہی نہ ہوں۔
♨️جبکہ یہ سب سبّ و شتم اور گالی ہے:
👈🏼سب: لتوصيف بما فيه إزراء و نقص بقصد الإهانة، فيدخل في النقص كلما يوجب الأذى كالحقير، و الوضيع، و الكلب، و الكافر، و المرتد، و التعبير بنسبة البلاء إليه كالأجذم و الأبرص،
📗یعنی کسی کی توہین و تحقیر کی غرض سے اسے ایسے کلمات سے یاد کرنا جس میں نقص، و عیب اور پستی کا اشارہ ہو، جو الفاظ اسکو تکلیف پہونچائیں جیسے حقیر، پست، کتا، کافر، بے دین، یا کوئی مرض وغیرہ جیسے کوڑھی، داغی، احمق وغیرہ ».
📚علی مشکینی، مصطلحات الفقه، ص291
⭕️قرآن کریم میں خدا نے واضح لفظوں میں فرمایا ہے:
📖و لَا تَسُبُّواْ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّواْ اللَّهَ عَدْوَا بِغَيرْ عِلْم
⚠️اور خبردار تم لوگ انہیں برا بھلا نہ کہو جن کو یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہیں کہ اس طرح یہ دشمنی میں بغیر سمجھے بوجھے خدا کو برا بھلا کہیں گے
📚سورہ انعام، آیت 108.
🔸گالی دینے کا ایک نتیجہ:
♨️دشمنی میں اضافہ
🌹حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
📗إنَّ رَجُلاً مِنْ بَنِي تَمِيمٍ أَتَى اَلنَّبِيَّ ص فَقَالَ أَوْصِنِي فَكَانَ فِيمَا أَوْصَاهُ أَنْ قَالَ
👈🏼لاَ تَسُبُّوا اَلنَّاسَ فَتَكْتَسِبُوا اَلْعَدَاوَةَ بَيْنَهُمْ
✍🏼بنی تمیم کا کوئی شخص خدمت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ میں آیا؛ اس نے کہا: مجھے کچھ وصیت فرمائیے، تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ نے دوسری نصیحتیں کرتے ہوئے فرمایا:
💢لوگوں کو گالی مت دو کیونکہ اس سے ان کے درمیان عداوت اور دشمنی پیدا کروگے۔
📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج2، ص360، باب السباب
📚مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج11، ص8 ، حديث 3
▪️مومن پر سبّ و شتم ہلاکت کے سوا کچھ نہیں
🌷حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام:
📔قالَ رَسُولُ اللَّهِ ص سِبَابُ الْمُؤْمِنِ كَالْمُشْرِفِ عَلَى الْهَلَكَة
🗒حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے فرمایا: مومن پر سب و شتم کرنا اور اسے گالی دینا گویا ہلاکت میں پڑنا ہے۔
📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج2، ص359، باب السباب، حديث 1
📚مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج11، ص5، حديث 1
✍🏼حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کے اس قول میں مومن کو گالی دینے کے بارے میں ایسا کہا گیا ہے گویا گالی دینے والا ہلاکت اور نابودی کی طرف جا رہا ہو۔ شاید یہاں پر اس سے مراد یہ ہو کہ مومن کو گالی دینا کفر کی طرف لے جارہا ہو، اس لئے کہ گناہان کبیرہ کے اصرار کا نتیجہ کفر اور ہلاکت ہی ہوتی ہے۔
💢بدزبانی، گالی، نازیبا کلمات کا اپنی زبان پر جاری کرنا کوئی اچھا کام نہیں، بلکہ بدزبانی اندر کی خباثت کو عیاں کرتی ہے اور پستی کی خبر دیتی ہیں، اس لئے کہ نازیبا گفتگو انسان کا شیوہ نہیں ہے، بلکہ پست و ذلیل لوگوں کا وطیرہ ہے۔
⚠️جس کے اندر انسانیت ہوگی، جو انسانی اقدار کا پاسباں ہوگا وہ ایسے راستے پر نہیں چلے گا جو پستی کی طرف لے جائے۔
🌷حضرت امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں:
📗 سنَّةُ اللِّئَامِ قُبْحُ الْكَلَامِ.
📜بدزبانی اور گالی گلوچ ذلیل و پست لوگوں کی سنت ہے۔
📚عيون الحكم و المواعظ (لليثي)، ص283، الفصل الثاني باللفظ المطلق
📚تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، ص223، ذم الفحش
✍🏼زندگی میں بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے، جہاں ہم جذبات میں بہ کر ایسے کام کربیٹھتے ہیں، جس سے دل کو بڑا سکون ملتا ہے، تھوڑے وقت کے لئے ہی صحیح اپنی برتری کا احساس ہوتاہے، اور چہرہ خوشی سے چمک اٹھتا ہے۔۔۔۔
⚠️اور ہم نہیں سمجھ پاتے کہ یہ مقابلے کی چیز ہی نہیں تھی اور نہ ہی اس سے ہماری فضیلت میں کوئی اضافہ ہورہا تھا۔۔۔
💢انہیں بیکار اور بیہودہ مقابلوں میں ایک #گالی دینا، ہرزہ سرائی اور بدزبانی ہے جہاں پر ▪️جیت ہی اصل شکست ہے▪️۔
🌷🌷حضرت امیرالمومنین علیہ السلام:
📔ما تَسَابَّ اثْنَانِ إِلَّا غَلَبَ أَلْأَمُهُمَا۔
🗒کبھی بھی دو لوگوں نے ایک دوسرے کو گالی نہیں دی سوائے یہ کہ پست آدمی کامیاب ہوا۔
📚عيون الحكم و المواعظ (لليثي)، ص477، الفصل الثالث بالميم المفتوحة بلفظ ما
📚تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، ص224، الشماتة و آثارها
💢دو لوگوں نے ایک دوسرے کو گالی نہیں دی مگر یہ جو زیادہ لئیم تھا وہ فتحیاب ہوا، 👈🏼اس کا مطلب یہ ہے کہ گالی دینا لئیم اور پست لوگوں کا کام ہے، لہذا جب بھی دو لوگ ایک دوسرے کو گالی دے رہے ہوں ان میں سے جو زیادہ پست اور ذلیل شخص ہوگا وہی جیتے گا۔
📚شرح آقا جمال خوانسارى بر غرر الحكم و درر الكلم، ج6، ص79۔
🌷🌷حضرت امام کاظم علیہ السلام:
📗ما تَسَابَّ اثْنَانِ إِلَّا انْحَطَّ الْأَعْلَى إِلَى مَرْتَبَةِ الْأَسْفَل
🗒دو لوگوں نے ایک دوسرے کو گالی نہیں دی سوائے یہ کہ بلند مرتبہ شخص پستی میں گرگیا۔
📚أعلام الدين في صفات المؤمنين، ص305، من كلام مولانا موسى بن جعفر ع
♨️یعنی گالی، ہرزہ سرائی اور سبّ و شتم سے پستی اور ذلّت کے تمغے ضرور مل سکتے ہیں، لیکن انسانی اقدار اور فضیلت کا تاج سر پر نہیں رہ سکتا۔
🔶🔶🔶🔶🔶