علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 29 ستمبر، 2025

#نرم_خوئی



#نرم_خوئی


#مہربانی


🌹🌹 حضرت امام علی علیہ السلام:


🟤 عَلَيْكَ بِالرِّفْقِ فَإِنَّهُ‏ مِفْتَاحُ‏ الصَّوَابِ‏ وَ سَجِيَّةُ أُولِي‏ الْأَلْبَابِ‏۔


🔵 نرمی اختیار کرو، کیونکہ یہ صحیح راستے کی کنجی اور صاحبان عقل کی خصلت ہے۔


📚 تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، ص۲۴۴، ح۴۹۶۷، فضيلة الرفق۔


▫️▫️▫️▫️▫️


✍🏼 تبلیغ نرمی کے ساتھ:


اسحاق کندی جو اپنے زمانے میں عراق کا مشہور فلسفی تھا، اس نے قرآن کریم میں مبیّنہ تناقضات پر ایک کتاب لکھنے کا ارادہ کیا، اور اس کام میں ہمہ وقت مصروف ہوگیا اور تنہائی اختیار کرتے ہوئے اپنے گھر میں بیٹھ کر اس کی تصنیف میں لگ گیا۔


تبھی ایک دن اس کے بعض شاگرد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں شرفیاب ہوئے۔


امام علیہ السلام نے ان سے فرمایا؛ کیا تم لوگوں میں کوئی ایسا صاحبِ فہم و فراست نہیں جو اپنے استاد کندی کو اس کام سے باز رکھے جس میں اس نے خود کو مشغول کر رکھا ہے؟


شاگرد نے عرض کیا: ہم تو ان کے شاگرد ہیں؛ ہماری کیا مجال کہ ان کے اس کام پر یا کسی اور مسئلے پر کوئی نکتہ چینی کریں؟


امام علیہ السلام نے فرمایا: اگر میں تمہیں کوئی بات سکھاؤں تو کیا تم اسے اپنے استاد تک پہنچا سکتے ہو؟


شاگرد نے عرض کیا: جی ہاں، ضرور۔


امام علیہ السلام نے فرمایا:


فَصِرْ إِلَيْهِ‏ وَ تَلَطَّفْ‏ فِي‏ مُؤَانَسَتِهِ‏ وَ مَعُونَتِهِ عَلَى مَا هُوَ بِسَبِيلِهِ فَإِذَا وَقَعَتِ الْأُنْسَةُ فِي ذَلِكَ فَقُلْ۔۔۔


تو پھر اس کے پاس جاؤ، اور اس کے ساتھ #نرمی، محبت اور خلوص سے پیش آؤ۔ جس کام میں وہ لگا ہوا ہے، اس میں بظاہر کچھ اس کی مدد کرو۔ 


اور جب تمہیں اس سے بے تکلفی حاصل ہوجائے تو اس سے کہنا:


میرے ذہن میں ایک سوال آرہا ہے جو میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں۔


یقیناً وہ تمہیں اس کی اجازت دے گا۔


پھر اس سے کہنا: کیا یہ ممکن ہے کہ قرآن کے قائل (یعنی اللہ تعالیٰ) کی مراد اپنے کلام سے وہ نہ ہو جو آپ سمجھ رہے ہیں، بلکہ کچھ اور ہو؟ وہ یقیناً تمہیں جواب دے گا کہ: ’ہاں، یہ ممکن ہے‘؛ کیونکہ وہ عقلمند آدمی ہے سنے گا تو سمجھ جائے گا۔


جب وہ اس بات کو تسلیم کر لے، تو اس سے کہنا:


پھر آپ کو کیا معلوم، شاید قرآن کے قائل کی مراد وہ نہ ہو جو آپ نے سمجھا ہے، بلکہ کچھ اور ہو؟ ایسی صورت میں آپ جو اعتراض کر رہے ہیں وہ ان معانی پر ہو گا جو اس کے مقصود ہی نہیں تھے۔


چنانچہ وہ شاگرد اپنے استاد اسحاق کندی کے پاس گیا، ان سے نرمی و محبت سے پیش آیا، اور جب موقع مناسب پایا، وہی سوال ان کے سامنے رکھ دیا۔


کندی نے اس سے کہا:


ذرا دوبارہ سوال دہراؤ۔


شاگرد نے سوال کو دوبارہ پیش کیا۔


کندی نے غور کیا اور دیکھا کہ واقعاً یہ احتمال عربی زبان میں موجود ہے بلکہ عقلی طور پر بھی درست ہے۔


اس نے اپنے شاگرد سے کہا: میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں، سچ سچ بتاؤ، یہ خیال تمہیں کہاں سے ملا ؟


شاگرد نے کہا: بس اچانک میرے ذہن میں خیال آگیا لہذا آپ کی خدمت میں پیش کردیا۔


کندی نے کہا: نہیں! ہرگز نہیں! تم جیسے شخص کے ذہن میں یہ بات نہیں آ سکتی، نہ ہی تم اس فکری سطح تک پہنچ سکتے ہو۔

مجھے  بتاؤ، یہ کہاں سے لائے ہو؟


شاگرد نے عرض کیا: مجھے اس کی تعلیم ابو محمد امام حسن عسکری علیہ السلام نے دی ہے۔


کندی نے کہا: اب تم نے صحیح بتایا ہے۔


ایسی باتیں اس گھر کے سوا اور کہیں سے نہیں نکل سکتیں۔


پھر اس نے فوراً آگ منگوائی، اور جو کچھ قرآن کے تناقضات پر لکھا تھا، سب کو نذر آتش دیا۔


📚مناقب آل أبي طالب عليهم السلام (لابن شهرآشوب)، ج۴، ص۴۲۴، فصل في المقدمات


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor