#خاموشی
#گفتگو
🌹🌹حضرت امام علی علیہ السلام:
🟤 لَا خَيْرَ فِي الصَّمْتِ عَنِ الْحُكْمِ كَمَا أَنَّهُ لَا خَيْرَ فِي الْقَوْلِ بِالْجَهْلِ.
🔵 حکیمانہ بات سے خاموشی اختیار کرنے میں کوئی اچھائی نہیں ہے، جس طرح جہالت کے ساتھ بات کرنے میں کوئی بھلائی نہیں۔
📚 نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص۵۰۲، ح[۱۸۷] ۱۸۲۔
▫️▫️▫️▫️▫️
✍🏼 کہاں خاموش رہنا چاہیے اور کہاں بولنا؟
خاموشی بہتر ہے یا گفتگو؟ اس بارے میں دانشوروں نے مختلف بحثیں کی ہیں۔ کچھ نے گفتگو کے خطرات اور اس سے پیدا ہونے والے گناہان کبیرہ کے مدنظر سکوت کو بہتر قرار دیا ہے، جبکہ کچھ نے گفتگو کے فوائد کو دیکھتے ہوئے اس کی ترغیب دی ہے۔
لیکن بہتر یہی ہے جو امام علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جب انسان حکمت اور عقل کے ساتھ بات کرے، تو یہ فضیلت ہے اور اس کا ترک کرنا رذیلت، اور جب انسان جاہلانہ اور بے وقوفی کی بات کرے، تو یہ رذیلت ہے اور اس کا ترک کرنا فضیلت۔
اسی لیے بہت ساری احادیث میں خاموشی کی فضیلت بھی بیان کی گئی اور گفتگو کی اہمیت پر بھی بات کی گئی ہے۔ جیسا کہ امام سجاد علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ بولنا بہتر ہے یا خاموش رہنا؟ تو امام نے فرمایا: "ہر ایک میں کچھ خطرات ہیں، اگر ان خطرات سے بچا جائے تو گفتگو خاموشی سے بہتر ہے۔"
اس پر پوچھا گیا: "یابن رسول اللہ، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ بولنا خاموشی سے بہتر ہو؟" تو فرمایا: "کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور اوصیاء کو خاموشی کے ساتھ مبعوث نہیں کیا، بلکہ انہیں لوگوں سے بات کرنے اور اللہ کا پیغام پہنچانے کے لیے بھیجا ہے۔"
[بحارالانوار، ج 68، ص 274]
خاموشی اور گفتگو بھی انسان کے دیگر اعمال کی طرح ہیں، جو اگر اعتدال اور شرائط کے تحت ہوں تو یہ فضیلت کا سبب بنتے ہیں، لیکن اگر ان میں زیادتی ہو جائے تو یہ رذیلت کا سبب ہوں گے۔
قرآن مجید نے بھی بارہا حق بات کہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور حق چھپانے اور خاموش رہنے پر اہل کتاب کی ملامت کی ہے۔ جیسا کہ فرماتا ہے: اس موقع کو یاد کرو جب خدا نے جن کو کتاب دی ان سے عہد لیا کہ اسے لوگوں کے لئے بیان کریں گے اور اسے چُھپائیں گے نہیں۔
[آل عمران، آیت 187]
📚 پيام امام امير المومنين(ع)، آیۃ اللہ مکارم شیرازی، ج۱۳، ص۴۳۹ سے ماخوذ۔