۱۵/ رجب
#وفات_حضرت_زینب_سلام_اللہ_علیہا
امّ المصائب حضرت فاطمہ صغریٰ عقیلہ بنی ہاشم زینب کبری سلام اللہ علیہا کی مظلومانہ اور غریبانہ ﻭﻓﺎﺕ ﺷﺐ یکشنبہ ۱۵/ ﺭﺟﺐ سنہ ۶۲ ھ میں واقع ہوئی ہے۔
[زینب الکبری عليها السلام (نقدی)، ص۱۱۴؛ معالی السبطین، ج۲، ص۲۲۵؛ السیدة زینب الکبری عليها السلام من المهد الی اللحد، ص۹۶، وفیات الائمة عليها السلام، ص۴۷۰-۴۶۸، قلائد النحور، ج رجب، ص۱۴۵؛ العقیلة عليها السلام و الفواطم علیهن السلام، ص۶۸]
واقعۂ کربلا کے بعد آپ سلام اللہ علیہا کی ایک سال اور کچھ ماہ کے عرصہ کی زندگی آہ و اشک، اسیری اور کربلا کے واقعات کی یاد کے ساتھ گزری؛
آپ سلام اللہ علیہا کی عظمت میں یہی کافی ہوگا کہ آپ سلام اللہ علیہا کو امام حسین علیہ السلام کی خاص نیابت حاصل تھی، اور جب تک حضرت امام زین العابدین علیہ السلام صحتیاب نہ ہوئے یہ نیابت جاری رہی۔
[کمال الدین، ص۵۰۱، ۵۰۷؛ بحارالانوار، ج۵۱، ص۳۶۴؛ الهدایة الکبری، ص۳۶۶؛ الغیبة (شیخ طوسی)، ص۲۳۰]
← آپ سلام اللہ علیہا کا ﻧﺎﻡ:
جس وقت آپ سلام اللہ علیہا کی ولادت ہوئی تو ﺟﺒﺮﺋﻴﻞ خداوند متعال کی جانب سے پیغمبر ﺻﻠّﻰ اللہ علیہ و آلہ پر نازل ہوئے اور عرض کیا:
«ﻳﺎ ﺭﺳﻮﻝ اللہ، اس بیٹی کا نام زینب رکھیں».
اس کے بعد جبرئیل نے گریہ کیا۔ پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ نے سوال کیا:
اس گریہ کا سبب کیا ہے؟
عرض کیا:
یہ بیٹی اس سرائے فانی میں اپنی زندگی کے آغاز سے انجام تک رنج و درد و مصیبت کے ساتھ رہے گی۔ کبھی یا رسول اللہ آپ کی مصیبت میں ہوگی، تو کبھی اپنی ماں کے ماتم میں، کبھی اپنے بابا کی مصیبت میں تو کبھی اپنے بھائی حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے فراق کے درد میں مبتلا ہوگی۔
اور سب سے بڑھ کر ﻣﺼﺎﺋﺐِ ﻛﺮﺑﻠﺎ اﻭر ﻧﻮﺍﺋﺐِ ﺩﺷﺖ ﻧﻴﻨﻮﺍ میں ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ہوگی اس طرح کہ سر کے بال سفید ہوجائیں گے اور کمر خمیدہ ہوگی۔
جب یہ خبر ﺍہل ﺑﻴﺖ علیہم ﺍﻟﺴّﻠﺎﻡ نے سنی تو پریشاں اور گریہ کناں ہوئے۔ پیغمبر اکرم ﺻﻠّﻰ اللہ علیہ و آلہ نے اپنے رخسار کو حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے رخسار پر رکھا اور گریہ فرمایا۔ حضرت صدیقۂ طاہرہ فرماتی ہیں:
اے بابا، یہ گریہ کس بنا پر ہے؟ خدا آپ کی آنکھوں کو پریشانی نہ دے۔
فرمایا:
ﺍے فاطمہ، میرے اور تمھارے بعد یہ بیٹی رنج و مصیبت میں گرفتار ہوگی۔
ﺣﻀﺮﺕ صدیقۂ طاہرہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا:
جو میری بیٹی زینب سلام اللہ علیہا کے غم میں شریک ہوگا اس کا کیا اجر ہوگا؟
آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:
«اے میری لخت جگر، میری نور عین، جو اس کی مصیبت پر گریہ کرے گا اس کا اجر اسی کے مانند ہوگا جو ثواب اس کے بھائی امام حسن و امام حسین علیہما السلام پر گریہ کا ہوگا»۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ نے اس بیٹی کا نام «ﺯﻳﻨﺐ» رکھا۔
[الطراز المذهب، ص۲۲؛ وفیات الائمة، ص۴۳۱؛ العقیلة عليهم السلام و الفواطم علیهن السلام، ص۱۱؛ ریاحین الشریعة، ج۳، ص۳۹-۳۸]
آپ سلام اللہ علیہا واقعۂ کربلا کے ایک سال اور کچھ ماہ کے بعد مصائب کربلا کے غموں کا بار گراں سنبھالے ہوئے اپنے گھر میں رحلت فرماگئیں اور وہیں پر دفن ہوئیں۔ بعض مورّخین نے آپ سلام اللہ علیہا کی وفات کو ماہ رمضان کی دسویں تاریخ میں بھی ذکر کیا ہے۔
[الوقایع و الحوادث، ج۱، ص۱۱۳؛ وقائع الشهور، ص۱۶۶]
📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انشتارات دلیل ما، ص۲۰۷۔