علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

بدھ، 4 دسمبر، 2024

#شہادت_حضرت_زہرا_علیہا_السلام



۳/ جمادی الثانی


#شہادت_حضرت_زہرا_علیہا_السلام 


[اعلام الوری، ج۱، ص۳۰۰۔ کشف الغمۃ، ج۱، ص۵۰۳۔ مسار الشیعہ، ص۳۱، توضیح المقاصد، ص۱۳۔ مصباح کفعمی، ج۲، ص۵۹۷۔ مصباح المتھجد، ص۷۳۲۔ بحار الانوار،ج۹۷، ص۳۷۵، ج۴۳، ص۱۹۵]


امام کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں: إﻥَّ ﻓﺎﻃﻤﺔَ ﺻِﺪِّﻳﻘَﺔٌ ﺷَﻬﻴﺪَﺓٌ  بیشک فاطمہ صدیقہ شہیدہ ہیں۔ 


[الكافي (ط - الإسلامية)،  ج‏۱، ص۴۵۸]


اس دن سنہ ۱۱ ھ ق میں بروز سہ شنبہ حضرت بتول عذراء مظلومہ مضروبہ سیدۃ النساء فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت واقع ہوئی۔ 


[مستدرک سفینۃ البحار، ج۲، ص۸۵]


حضرت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ  کی شہادت اور تدفین کے بعد حضرت امیر المومنین  اور حضرت فاطمہ الزھرا علیہما السلام کے گھر پر تین بار ہجوم ہوتا ہے اور ہر بار ایک طرح سے اہل بیت علیہم السلام کی بے حرمتی کی جاتی ہے، ایک دفعہ تو جس وقت گھر کو آگ لگائی گئی اور زبردستی گھر میں داخل ہوگئے حضرت صدیقہ (س) پشتِ در موجود تھیں۔  وہ جانتے تھے کہ آپ دروازے کے پیچھے ہیں، پھر بھی لاتوں سے زور دیکر دروازہ کھولا، دروازے کی کیل سے مخدرہ  کو اذیت ہوئی، محسن علیہ السلام شہید ہوئے اور آپ کا پہلو شکستہ ہوگیا۔ آپ بیہوش ہوکر زمین پر گر گئیں، اور حضرت مولی الموحدین علیہ السلام کو پا برہنہ، اور دست بستہ مسجد کی طرف لے گئے۔


جب حضرت زہرا (س) کو ہوش آیا تو امیر المومنین (ع) کے پیچھے چل پڑیں اور آپ کو مسجد لے جانے سے روکا۔ گلی میں شوہر کے سامنے ہی تازیانے اور غلاف شمشیر سے حضرت صدیقہ کو مارا گیا، بعض روایات کے مطابق بازو سے خون جاری ہوگیا اور آپ دوبارہ بیہوش ہوگئیں۔



← ایّام حزن فاطمہ علیہا السلام:  


اس واقعہ کے بعد آپ کبھی کبھی شکستہ دل اور حزن و اندوہ کے ساتھ شہدائے احد کی قبروں پر جاتیں اور گریہ فرماتیں، اور دعا کیا کرتیں تھیں، یہاں تک کہ زخم اور درد میں اضافہ ہوتا گیا، تو اس کے بعد مدینہ کے پاس ایک درخت کے نیچے بیٹھ کر گریہ و فغاں کیا کرتیں تھیں، منافقوں نے اس درخت کو بھی کاٹ دیا، بعد میں امیر المومنین علیہ السلام نے وہاں پر ایک سائباں بنا دیا جو "بیت الاحزان" کے نام سے معروف ہے۔


دن بدن آپ کی بیماری میں اضافہ ہوتا گیا؛ شکستہ پہلو، بازو پر ورم، چہرے پر نیل، شہادت محسن، داغ فرقت پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ، امیر المومنین علیہ السلام کی مظلومیت سے آپ بستر بیماری پر پہونچ گئیں، اور وصیّت میں امیر المومنین علیہ السلام سے فرمایا:" مجھے رات میں غسل و کفن دینا اور دفن کرنا، میری قبر مخفی رہے، اور ابوبکر و عمر تشییع اور نماز میں نہ آنے پائیں" 


[بیت الاحزان، ص۲۶۲-۲۴۷۔ بحار الانوار، ج۴۲، ص۱۷۱، فیض العلام، ص۲۶۳-۲۵۸، جنۃ العاصمہ، ص۳۵۱-۳۶۱، ریاحین الشریعہ، ج۱، ص۲۹۳-۲۵۱، ماساۃ الزھراء علیہا السلام، ج۲، ص۱۸، ۳۱، ۴۵، ۴۸، ۴۹، ۶۴، ۷۶۔ فاطمۃ الزھراء علیہا السلام بھجۃ قلب المصطفی صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم، ص۸۸۵-۸۰۷، وفاہ فاطمۃ الزھراء علیہا السلام مقرم، ص۱۰۵-۱۰۴۔ عوالم العلوم: جلد سیدۃ النساء فاطمۃ الزھرا علیہا السلام: ج۲، ص۱۱۲۱-۱۰۵۷]


← مدینہ اور شہادت حضرت فاطمہ علیہا السلام:  


شہادت کے دن شہر مدینہ شہادتِ خاتم الانبیاء صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم جیسا ہوگیا تھا، خرد و کلاں، زن و مرد نالاں و گریاں تھے۔ رات میں غسل کا انتظام ہوا، ہنگام غسل امیر المومنین، حسنین، زینب و کلثوم، فضّہ اور اسماء بنت عمیس موجود تھے، بعد میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے بعض اصحاب سلمان، ابوذر، مقداد، عمّار وغیرہ بھی حاضر ہوئے۔ اور تدفین انجام پائی، بقیع میں چالیس قبریں بنائی گئیں اور ان پر پانی چھڑکا گیا۔ [بحار الانوار،۴۳، ص۱۸۳] دوسرے دن بعض لوگوں نے نبش قبر کا قصد کیا لیکن امیر المومنین علیہ السلام نے اجازت نہ دی۔


محل دفن کے احتمالات متعدد ہیں، لیکن آپ کی زیارت مسجد النبی صلّی اللہ علیہ و آلہ میں خود آپکا حجرہ جو اس وقت صحن مسجد کا حصّہ ہے محراب و منبر کے درمیان اور بقیع میں وارد ہوئی ہے۔


آپ علیہا السلام کا سن مبارک ۱۸ سال۶۰ یا۹۰ دن ہے، سال شہادت۱۱ھ ق ہے۔


← حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت پر مزید اقوال:


۱۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۳۰ دن بعد۔ [مکاتیب الرسول، ج۳، ص۶۷۷؛ تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۱۵]

۲۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۴۰ دن بعد۔ (۸/ربیع الثانی) [مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۴۰۶؛ بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۱۲]

۳۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۴۵ دن بعد۔ (۱۳/ربیع الثانی) [مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۴۰۶]

۴۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۶۰ دن بعد۔ [بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۱۷، مکاتیب الرسول، ج۳، ص۶۸۰]

۵۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۷۰ دن بعد۔ [مکاتیب الرسول، ج۳، ص۶۷۷، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۱۵]

۶۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۷۲ دن بعد۔ [مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۴۰۶]

۷۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۷۵ دن بعد۔ [کافی، ج۱، ص۲۴۱، ۴۵۸؛ الخرائج و الجرائح، ج۲، ص۵۲۶]

۸۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۸۵ دن بعد۔ [دلائل الامامہ، ص۱۳۶؛ بحار الانوار، ج۴۳، ص۱۷۱]

۹۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۹۰ دن بعد۔ [ذخائر العقبی، ص۵۲، طبقات الکبری، ج۸، ص۲۸]

۱۰۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۹۵ دن بعد۔ ۳/جمادی الثانی [بحار الانوار، ج۴۳، ص۱۷۰،۱۹۶؛ دلائل الامامہ، ص۱۳۴؛ بیت الاحزان، ص۲۶۱؛ اقبال، ج۳، ص۱۶۱؛ جنۃ العاصمہ، ص۳۵۵]

۱۱۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۱۰۰ دن بعد۔ ۸/جمادی الآخر [بحار الانوار، ج۲۲، ص۱۶۷؛ کشف الغمہ، ج۱، ص۵۰۳، ذخائر العقبی، ص۵۲]

۱۲۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۱۱۲ دن بعد۔ ۲۰/جمادی الآخر [بحار الانوار، ج۲۲، ص۱۷۱، دلائل الامامہ، ۱۳۶]

۱۳۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۴ ماہ بعد۔ [وفاۃ الصدیقہ  الزھرا، مقرم، ص۱۱۵، وقائع الشہور، ص۱۱۳]

۱۴۔ ۲۱/ رجب۔ [مصباح المتہجد، ص۷۴۷؛ زاد المعاد، ۳۵]

۱۵۔ ۲۵/ رجب۔ [وقائع الشہور، ص۱۲۶]

۱۶۔ ۳/ رمضان۔ [بحار الانوار، ج۴۳، ص۱۸۹، نور الابصار، ص۴۲]

۱۷۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۶ ماہ بعد۔ [بحار الانوار، ج۴۳، ص۱۸۳؛ مسند احمد، ج۱، ص۶؛ الاصابۃ، ج۸، ص۲۶۶]

۱۸۔ شہادت نبی اکرم ص کے ۸ ماہ بعد۔ [وفاۃ الصدیقہ الزہرا، مقرم، ص۱۱۵؛ الاصابہ ابن حجر، ج۸، ۲۶۷؛ ذخائر العقبی، ص۵۲؛ تاریخ دمشق، ج۳، ص۱۶۰]


علامہ مجلسی حضرت امام کاظم علیہ السلام کی حدیث کے ذیل میں فرماتے ہیں: یہ روایت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے شہیدہ ہونے پر دلالت کرتی ہے؛ بلکہ یہ متواترات میں سے ہے۔ اس کا سبب یہ تھا کہ انہوں نے غصب خلافت اور اکثر لوگوں کی بیعت کے بعد لوگوں کو علی علیہ السلام کی طرف بھیجا تاکہ بیعت کے لئے حاضر کریں، لیکن امام علیہ السلام نے قبول نہ کیا۔ تو عمر کو آگ کے ساتھ بیجھا تاکہ در خانہ اہل بیت علیہم السلام کو آگ لگادیں، انہوں نے زبردستی گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن حضرت زہرا س حائل ہوگئیں۔ قنفذ نے بطن حضرت زہرا س پر ایسا مارا کہ پہلو شکستہ ہوگیا اور وہ جنین سقط ہوگیا جس کا نام آنحضرت ص نے محسن رکھا تھا، اس کے بعد سے حضرت سیدہ بیمار ہوئیں اور اسی بیماری میں اس دنیا سے گئیں۔ 


[مرآۃ العقول، ج۵، ص۳۱۸؛ الہجوم علی بیت فاطمہ، ص۳۳۲]


حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کے متعلق مندرجہ ذیل کتابوں کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے:


← دروازہ پر آگ:  ﻋَﻮﺍﻟﻢ : ﺝ ۱۱، ﺹ ۴۰۰، ۴۰۴، ۴۴۱، ۳۴۳. ﻣﺆﺗﻤﺮ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﺑﻐﺪﺍﺩ : ﺹ ۱۳۵ ـ ۱۳۷. إﺛﺒﺎﺕ ﺍﻟﻮﺻﻴّﺔ : ﺹ ۱۴۳. ﺍﻟﻐﺪﻳﺮ : ﺝ ۶، ﺹ ۳۹۱. إﺭﺷﺎﺩ ﺍﻟﻘﻠﻮﺏ ﺩﻳﻠﻤﻰ ﺑﻪ ﻧﻘﻞ ﺑﺤﺎﺭ ﺍﻟﺎﻧﻮﺍﺭ. ﻛﺸﻒ ﺍﻟﻤﺮﺍﺩ : ﺹ ۴۰۲ ـ ۴۰۳. ﻧﻮﺍﺋﺐ ﺍﻟﺪﻫﻮﺭ : ﺹ ۱۹۲. ﺣﻠﻴﺔ ﺍلأﺑﺮﺍﺭ : ﺝ ۲، ﺹ ۶۵۲. 


← شکستہ پہلو :  ﻓﺮﺍﺋﺪ ﺍﻟﺴﻤﻄﻴﻦ : ﺝ ۲، ﺹ ۳۴ ـ ۳۵. أﻣﺎﻟﻰ ﺻﺪﻭﻕ : ﺹ ۹۹ ـ ۱۰۱. إﺛﺒﺎﺕ ﺍﻟﻬﺪﺍﺓ : ﺝ ۱، ﺹ ۲۸۰ ـ 281. ﺍﻟﺒﻠﺪ الأﻣﻴﻦ : ﺹ ۵۵۱ ـ ۵۵۲. ﻃﺮﻳﻖ ﺍلإﺭﺷﺎﺩ : ﺹ ۴۶۵. إﻗﺒﺎﻝ ﺍﻟﺎﻋﻤﺎﻝ : ﺹ ۶۲۵. ﺑﺤﺎﺭ ﺍلأﻧﻮﺍﺭ : ﺝ ۹۷، ﺹ ۲۰۰، ﺝ ۲۸، ﺹ ۲۶۸ ـ ۲۷۰. ﻋﻮﺍﻟﻢ : ﺝ ۱۱، ﺹ ۴۰۰ ـ ۴۰۴.


← طمانچے: إﺛﺒﺎﺕ ﺍﻟﻬﺪﺍﺓ : ﺝ ۱، ﺹ ۲۸۰ ـ ۲۸۱. إﺭﺷﺎﺩ ﺍﻟﻘﻠﻮﺏ ﺩﻳﻠﻤﻰ : ﺹ ۲۹۵. ﺍﻟﻤﺤﺘﻀﺮ : ﺹ ۱۰۹. أﻣﺎﻟﻰ ﺻﺪﻭﻕ : ﺹ ۹۹، ۱۰۱، ۱۱۸. ﻣﻨﺎﻗﺐ آل ابی طالب علیهم السلام : ﺝ ۲، ﺹ ۲۰۹. ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺑﺮﻫﺎﻥ : ﺝ ۲، ﺹ ۴۳۴. ﺣﻠﻴﺔ ﺍلأﺑﺮﺍﺭ : ﺝ ۲، ﺹ ۶۵۲. ﺍﻟﺨﻄﻂ ﺍﻟﻤﻘﺮﻳﺰﻯ : ﺝ ۲، ﺹ ۳۴۶. ﺳﻴﺮﺓ ﺍﻟﺎﺋﻤﺔ ﺍﻟﺎﺛﻨﻰ ﻋﺸﺮ علیهم السلام : ﺝ ۱، ﺹ ۱۳۲. إﻋﻠﺎﻡ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ : ﺝ ۴، ﺹ ۱۲۴. ﻓﺮﺍﺋﺪ ﺍﻟﺴﻤﻄﻴﻦ : ﺝ ۲، ﺹ ۳۴ ـ ۳۵. ﻛﺘﺎﺏ ﺳﻠﻴﻢ ﺑﻦ ﻗﻴﺲ: ﺝ ۲، ﺹ ۵۸۵، ۵۸۶، ۵۸۷، ۶۷۴، ۶۷۵، ۹۰۷. ﺑﺤﺎﺭ ﺍلأﻧﻮﺍﺭ : ﺝ ۲۸، ﺹ ۲۹۷، ۲۹۹. إﺣﺘﺠﺎﺝ : ﺝ ۱، ﺹ ۲۱۰، ۲۱۶.


← سیلی کے نشان، آنکھ پر چوٹ: ﺳﻴﺮﺓ ﺍﻟﺎﺋﻤﺔ ﺍﻟﺎﺛﻨﻰ ﻋﺸﺮ : ﺝ ۱، ﺹ ۱۳۲. ﻣﺄﺳﺎﺓ ﺍﻟﺰﻫﺮﺍﺀ علیها السلام : ﺝ ۱، ﺹ ۱۶۴ ـ ۱۹۳. ﺍلأﺳﺮﺍﺭ ﺍﻟﻔﺎﻃﻤﻴﺔ: ﺹ ۱۳۵.


← حضرت محسن کی شہادت: إﺛﺒﺎﺕ ﺍﻟﻮﺻﻴّﺔ : ﺹ ۱۴۳. ﺍﻟﻮﺍﻓﻰ ﺑﺎﻟﻮﻓﻴﺎﺕ : ﺝ ۶، ﺹ ۱۷. ﺗﺮﺍﺟﻢ ﺍﻋﻠﺎﻡ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ : ﺝ ۲، ﺹ ۳۱۷. ﻓﺮﺍﺋﺪ ﺍﻟﺴﻤﻄﻴﻦ : ﺝ ۲، ﺹ ۳۴ ـ ۳۵. أﻣﺎﻟﻰ ﺻﺪﻭﻕ : ﺹ ۹۹ ـ ۱۰۱. ﺑﺸﺎﺭﺓ ﺍﻟﻤﺼﻄﻔﻰ: ﺹ ۱۹۷ ـ ۲۰۰. روضة المتّقین : ج ۵، ص ۳۴۲. النقض : ص ۳۰۲. القاب الرّسول صلّی الله علیه و آله و عترته علیهم السلام : ص ۴۳. الهدایة الکبری : ص ۴۱۷. الأختصاص : ص ۵، ۱۸۴. بحار الأنوار : ج ۲۹، ص ۱۹۲، و ج ۳۰، ص ۲۹۵ ـ ۲۹۳. جنات الخلود : ص ۱۹. مأساة الزهراء علیها السلام : ج ۲، ص ۱۹۸ ـ ۱۳۶. الملل و النحل شهرستانی : ص ۸۳. لسان المیزان : ج ۱، ص ۲۶۸.


آپ کی شہادت کے سلسلہ میں حضرت امام کاظم علیہ السلام فرماتے ہیں: "إﻧَّﻬﺎ ﺻِﺪِّﻳﻘَﺔُ ﺍﻟﺸَّﻬﻴﺪَﺓُ" بیشک فاطمہ علیہا السلام صدیقہ شہیدہ ہیں۔


[الكافي (ط - الإسلامية)،  ج‏۱، ص۴۵۸]


شہادت کے سلسلہ میں مزید کتابیں: ﻣﺰﺍﺭ ﺷﻴﺦ ﻣﻔﻴﺪ : ﺹ ۱۵۶. ﻣﻘﻨﻌﻪ ﺷﻴﺦ ﻣﻔﻴﺪ : ﺹ ۴۵۹. ﺑﻠﺪ ﺍلأﻣﻴﻦ : ﺹ ۱۹۸ ـ ۲۷۸. ﺑﺤﺎﺭ الأﻧﻮﺍﺭ : ﺝ ۲۵، ﺹ ۳۷۳، ﺝ ۲۸، ﺹ ۲۶۱، ۲۶۸، ۲۷۰، ج ۲۹، ص ۱۹۲، ج ۴۳، ص ۱۷۰، ۱۹۷، ۲۰۰، ﺝ ۵۳، ﺹ ۲۳، ﺝ ۹۷، ﺹ ۱۹۷. ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺍﻟﺰﺍﺋﺮ : ﺹ ۲۵ ـ ۲۶. ﻣﺼﺒﺎﺡ ﺍﻟﻤﺘﻬﺠﺪ : ﺹ ۶۵۴. ﻣﻦ ﻟﺎ ﻳﺤﻀﺮﻩ ﺍﻟﻔﻘﻴﻪ : ﺝ ۲، ﺹ ۵۷۴. ﺗﻬﺬﻳﺐ ﺍﻟﺎﺣﻜﺎﻡ ﻃﻮﺳﻰ : ﺝ ۶، ﺹ ۱۰. ﺍﻟﻮﺍﻓﻰ : ﺝ ۱۴، ص ۱۳۷۰ ـ ۱۳۷۱. ﺟﺎﻣﻊ ﺍلأﺣﺎﺩﻳﺚ ﺍﻟﺸﻴﻌﺔ : ﺝ ۱۲، ﺹ ۲۶۴. أﻟﻘﺎﺏ الرﺳﻮﻝ ﻭ ﻋﺘﺮﺗﻪ ﻋﻠﻴﻬﻢ ﺍﻟﺴّﻠﺎﻡ : ص ۳۹ ـ ۴۳.


لہذا اس دن شیعیان اہل بیت علیہم السلام کو عزا برپا کرنا چاہئے، اس مظلومہ کی زیارت کرنا چاہئے اور ظالموں، غاصبوں پر لعنت بھیجنا چاہئیے۔


📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۳/جمادی الثانی، ص۱۶۱


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor