۲۰/ جمادی الثانی
#ولادت_حضرت_زہرا_علیہا_السلام
🌷🌷اس دن بعثت کے پانچویں سال مکّہ معظّمہ میں حوراء انسیہ عذراء بتول امّ ابیہا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللَّہ علیہا دنیا میں تشریف لائیں۔
[الکافی، ج۱، ص۴۵۸؛ اعلام الوری، ج۱، ص۲۹۰؛ کشف الغمہ، ج۱، ص۴۴۹؛ فیض العلام، ص۲۷۳؛ العدد القویہ، ص۲۱۹؛ مصباح کفعمی، ج۲، ص۵۹۷؛ مصباح المتہجد، ص۷۳۲؛ بحار الانوار، ج۴۳، ص۶، ۸، ۹، ج۹۵، ص۱۹۶، ج۹۷، ص۱۹۹؛ عوالم العلوم ج سیّده النساء فاطمۃ الزہراء سلام اللَّہ علیہا؛ ج۱، ص۶۷ ۶۶؛ ریاحین الشریعہ، ج۱، ص۵۹؛ مستدرک سفینه البحار، ج۲، ص۸۵]
○ فاطمہ سلام اللَّہ علیہا کی ولادت کے مقدمات
🔸 حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ولادت کے مقدمات چند مراحل میں انجام پاتے ہیں جسے خلاصہ کے طور پر ذکر کیا جا رہا ہے:
[ امام سجاد علیہ السلام: بحار الانوار، ج۴۳، ص۱۸؛ تفسیر فرات کوفی، ص۳۲۲ ۳۲۱۔
امام صادق علیہ السّلام: بحار الانوار، ج۸، ص۱۲۰، ج۱۸، ص۳۶۴، ج۴۲، ص۴۲؛ معانی الاخبار، ص۳۹۶؛ ذخائر العقبی، ص۳۶؛ تفسیر برهان، ج۲، ص۲۹۲۔
امام رضا علیہ السّلام: بحار الانوار، ج۸، ص۱۱۹، ج۴، ص۳۔۴؛ توحید صدوق، ص۱۱۸؛ امالی صدوق، ص۳۷۳؛ عوالم العلوم، ج۱۱، ص۱۰۔
سلمان فارسی: بحار الانوار، ج۳۶، ص۳۶۱؛ تفسیر فرات، ص۲۱۱۔
جابر بن عبداللَّه انصاری: دلائل الامامه، ص۱۴۶؛ تفسیر فرات کوفی، ص۲۱۶؛ علل الشرایع، ج۱، ص۱۸۳؛ بحار الانوار، ج۴۳، ص۵۔
عایشه بنت ابی بکر: المعجم الکبیر، ج۲۲، ص۴۰۱؛ الطرائف، ص۱۱۱؛ تاریخ بغداد، ج۵، ص۸۷؛ تاریخ الخمیس، ج۱، ص۲۷۷؛ میزان الاعتدال، ج۱، ص۸۱، ج۲، ص۵۱۸؛ مناقب ابن سلیمان کوفی، ج۲، ص۲۰۶۔
عمر بن الخطاّب: میزان الاعتدال، ج۱، ص۵۴۱، ج۲، ص۲۶۱؛ لسان المیزان، ج۲، ص۲۹۷؛ عیون الاخبار فی مناقب الاخیار: ص۴۵]
▫️۱۔شب معراج میں خدائے متعال نے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کو ایک ایسا سیب عطا کیا جس کی خلقت، حسن، رنگ اور خوشبو سے ملائکہ متعجب ہوئے، خدا نے حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ کو حکم فرمایا کہ اسے تناول کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ نے جب اسے توڑا تو اس سے نور ساطع ہونے لگا۔ جبرئیل نے کہا: نوش فرمائیں یا رسول اللَّه، یہ نور فاطمہ ہے وہ دختر جو آپ کے صلب سے دنیا میں آئے گی۔ [بحار الانوار، ج۴۳، ص۱۸؛ بیت الاحزان محدث قمی، ص۷؛ عوالم العلوم، ج فاطمه الزهراء علیها السّلام، ج۱، ص۳۶–37] بعض روایات میں ہے کہ حضرت خاتم الانبیاء صلّی اللَّہ علیہ و آلہ نے رطب بہشتی سے بھی کچھ تناول فرمایا۔ [عوالم العلوم ج فاطمه الزہراء علیہا السّلام، ج۱، ص۳۷]
▫️۲۔ بعثت کے چوتھے برس کی 10 شعبان کو حضرت جبرئیل علیہ السّلام "ابطح" میں حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ پر نازل ہوئے اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے حمل کے مقدمات عنوان سے آپ کو ۴۰ دن تک کے لئے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا سے دوری کا فرمان سنایا۔[قلائد النحور، ج شعبان، ص۳۹۸]
اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا سے بے پناہ محبت کرتے تھے، اور آپ کے لئے ان سے دوری بڑی سخت تھی، اس کے باوجود جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی طرف پیغام بھیجا کہ کچھ دن کے لئے گھر پر نہیں آؤں گا، اور فاطمہ بنت اسد کے گھر پر قیام کروں گا، راتوں میں دروازہ کرلینا اور آرام کرنا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ ہر رات فاطمہ بنت اسد کے گھر تشریف لے جایا کرتے اور افطار کے وقت آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کے لئے انگور، کھجور، اور بہشتی کھانے لائے جاتے، اور آب بہشت اور تولیہ سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کے دست مبارک دھوئے جاتے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے فرمان کے مطابق حضرت امیر المومنین علیہ السلام دروازے پر موجود رہتے تھے تاکہ کوئی اور نہ آئے اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ کی اس مخصوص غذا میں شریک نہ ہو۔
چالیسویں شب میں حکم ہوا کہ جناب خدیجہ کے گھر تشریف لے جائیں خدا نے اپنی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ آج کی رات آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کے صلب سے پاک و طاہر اولاد دنیا میں بھیجے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ اپنی جگہ سے اٹھے اور جناب خدیجہ کے گھر تشریف لائے۔
جناب خدیجہ سلام اللَّہ علیہا فرماتی ہیں: قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان کا شامیانہ تانا اور زمیں سے پانی جاری کیا، آنحضرت صلّی اللہ علیہ آلہ ابھی مجھ سے دور بھی نہیں ہوئے تھے کہ میں نے اپنی ذات میں فاطمہ سلام اللہ علیہ و آلہ کے وجود کی سنگینی کو محسوس کیا۔
[بحار الانوار، ج۱۶، ص۷۸–۸۰]
○ حمل کے ایّام میں
جس وقت جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا حمل کے ایّام سے گزر رہی تھیں، حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا بطن مادر سے اپنی ماں سے کلام کیا کرتی تھیں اور انہیں تسلّی دیتیں اور صبر و استقامت کی تلقین فرماتی تھیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا سے فرماتے ہیں: جبرئیل نے مجھے بشارت دی ہے کہ یہ مولود ایک بیٹی ہے جس کا وجود بہت ہی پاکیزہ اور بابرکت ہے۔ خدائے متعال میری نسل اور ذریت کو اسی میں قرار دے گا، اور میری امت کے اماموں کو اس کی اولاد میں سے قرار دے گا جو سلسلہ وحی کے ختم ہوجانے کے بعد روئے زمیں پر وارث و جانشیں ہوں گے۔
جب وضع حمل کے آثار ظاہر ہونے لگے تو قریش کی خواتین کو بلایا گیا۔ لیکن کوئی بھی مدد کے لئے نہیں آیا۔ کیونکہ وہ جناب خدیجہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے شادی کرنے پر ناراض تھیں۔ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا اس سے بڑی رنجیدہ ہوئیں۔
اسی اثناء میں چار بلند قد کی خواتین ان کے پاس تشریف لائیں جو بنی ہاشم کی خواتین سے شباہت رکھتی تھی۔ ان میں سے ایک کہتی ہیں: اے خدیجہ! پریشان مت ہو کہ تمہارے پرودگار نے ہمیں تمہارے پاس بھیجا ہے، ہم سب تمہاری بہنیں ہیں، میں سارہ ہوں، اور یہ جنت میں تمہاری ہم نشیں آسیہ بنت مزاحم ہے، اور یہ مریم بنت عمران، اور یہ صفوراء بنت شعیب ہے، خدا نے ہمیں تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ زنانہ کاموں میں تمہاری مدد کرسکوں۔ [بعض روایات میں جناب حوّا کا نام بھی ذکر ہوا ہے] ان میں ایک جناب خدیجہ کے دائیں جانب، دوسری بائیں جانب، اور تیسری سامنے کی طرف اور چوتھی پیچھے کی سمت بیٹھ گئیں۔
○ فاطمہ سلام اللَّه علیہا دنیا میں تشریف لائیں۔
علییٰ مخدرہ جناب خدیجہ کبریٰ سلام اللَّہ علیہا کے ذریعہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللَّہ علیہا کا وجود پاک و طاہر دنیا میں آیا۔ اس وقت ان کے وجود سے ایسا نور ساطع ہوا جس نے مکہ کے تمام گھروں کو منور کردیا، اور اس کی شعائیں مشرق و مغرب میں چھا گئیں۔ جو خاتون جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کے سامنے بیٹھی تھیں انہوں نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو گود میں اٹھایا اور آب کوثر سے غسل دیا، اور دودھ سے بھی زیادہ سفید اور مشک و عنبر سے بھی زیادہ خوشبو دار کپڑے نکالے، ایک کپڑے میں ان کے جسم کو لپیٹا اور دوسرا کپڑا ان کےسر پر ڈالا، پھر ان کے کہا کہ آپ کچھ بولیں:
حضرت فاطمہ سلام اللَّہ علیہا نے زباں کھولی اور فرمایا: «اشهد ان لا اله الا اللَّه، و ان ابی رسول اللَّه سیّد الانبیاء و ان بعلی سیّد الاوصیاء و ان ولدی سیّد الاسباط»: «میں گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور میرے والد رسول خدا اور سید الانبیاء ہیں، اور میرے شوہر سید الاوصیاء اور میرے بیٹے سید الاسباط ہیں۔
اس کے بعد انہوں نے تمام بیبیوں کو سلام کیا اور ہر ایک کو ان کے نام سے خطاب کیا۔ انہوں نے خوشی کا اظہار فرمایا اور حور العین، بہشت کے ساکنین نے ایک دوسرے کو جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ولادت پر مبارک باد دی۔ آسمان پر ایسا درخشاں نور ظاہر ہوا کہ ملائکہ نے ایسا نور کبھی نہیں دیکھا تھا، اسی بنا پر آپ علیہا السلام کا نام «زہرا» رکھا گیا۔ وہ خاتون جو جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کے سامنے تشریف فرما تھیں انہوں نے جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا سے کہا: «اس پاک و طاہر زینت بخش اور با برکت وجود کو اپنی آغوش میں لیجئے کہ جس کی نسل اور ذریت میں برکت قرار دی گئی ہے ».
جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا نے شاد و خوشحال ہوتے ہوئے بیٹی کو ان کے ہاتھوں سے لیا، سینہ سے لگایا اور دودھ سے سیراب کیا، اور اس طریقہ سے جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی پرورش کا آغاز کیا۔
[دلائل الامامۃ، ص۷۸؛ بحار الانوار: ج۱۶، ص۸۰]
📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۲۰/جمادی الثانی، ص۱۷۰