علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعہ، 18 اگست، 2023

اسیران کربلا کا شام میں ورود



۱/صفر


۱ – #سر_مطہر_امام_حسین_علیہ_السلام_کا_شام_میں_ورود


بنی امیہ نے اس دن حضرت امام حسین علیہ السلام کے سر اقدس کے شام میں لائے جانے کی خوشی میں عید منائی۔


[توضیح المقاصد، ص۵؛ مصباح کفعمی، ج۲، ص۵۹۶؛ الوقایع و الحوادث، ج۵، ص۵؛ تقویم المحسنین، ص۱۵؛ اختیارات، ص۳]


۲ – #اسیران_کربلا_کا_شام_میں_ورود


[معالی السبطین، ج۲، ص۱۴۰؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج۶، ص۲۹۴؛ الوقایع و الحوادث، ج۵، ص۵]


جب اسیران اہل بیت علیہم السلام کے دمشق سے قریب ہونے کی خبر دربار یزید تک پہونچی، تو یزید نے کچھ احکامات صادر کیے:


۱ – جواہرات سے مزیّن تاج اور قیمتی پتھروں سے مرصّع تخت آمادہ کیا جائے۔


۲ – ہر طبقہ کے عمائدین ایک دوسرے کی مدد سے شہر کو بہترین طریقہ سے آراستہ کریں۔


۳ – شہر کے تمام لوگ قیمتی لباس پہنیں اور خود کو آراستہ کریں۔


۴ – سب لوگ گلیوں بازاروں میں ایک دوسرے سے ملاقات کریں اور ایک دوسرے کو تبریک پیش کریں۔


۵ – پوری تیاری کے بعد طبل و شیپور کے ساتھ اسیروں کا استقبال کیا جائے۔


۶ – منادی دینے والے شہر میں منادی کریں: کہ یہ ان لوگوں کے اطفال، خواتین اور سر بریدہ شہر میں لائے جارہے ہیں جنہوں نے حکومت کے خلاف خروج کی نیت سے عراق کا سفر کیا تھا لیکن خلیفہ کے گورنر یعنی ابن زیاد نے انہیں قتل کیا۔ جو شخص بھی خلیفہ کو دوست رکھتا ہے وہ آج کے دن جشن منائے۔


پست فطرت شامیوں نے بھی اس میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، انہوں نے اپنی چھتوں پر رنگ برنگے جھنڈے پہرائے، راستوں پر شراب کی محفلیں سجائیں، گلوکاروں کے نغموں کی آوازیں بلند ہوئیں، اور لوگ ٹولیوں اور جتھوں کی شکل میں دروازہ کوفہ کی جانب پہونچنے لگے، اور بہت سے لوگ اسیروں کا تماشا دیکھنے شہر سے باہر نکل گئے تھے۔


اور دوسری جانب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کے غمزدہ اور مصائب سے گھرے ہوئے اہل بیت تھے جنہیں  بے رحم اور سفاک نیزہ برداروں کے پہرے میں دروازہ ساعات سے لایا جا رہا تھا، ان پست فطرت شامیوں نے جیسے ہی ان نورانی چہروں کو دیکھا تو اپنی زبان جسارت سے گستاخیاں کرنے لگے، اور ان عظیم ہستیوں کے ساتھ جو سلوک کیا اسے قلم بیان کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔


[الوقایع و الحوادث، ج۵، ص۴۔۳۰؛ از مدینہ تا مدینہ، ص۸۹۹۔۸۹۶؛ معالی السبطین، ج۲، ص۱۴۰؛ عوالم العلوم، مہیج الاحزان، ریاض المصائب، لہوف، امالی صدوق، الدمعۃ الساکبہ]


۳ - #آغاز_جنگ_صفین


[توضیح المقاصد، ص۵؛ وقعۃ الصفین، ص۲۱۴؛ شرح نھج البلاغہ، ج۴، ص۲۹؛ مروج الذھب، ج۲، ص۳۸۷؛ فتح الباری، ج۱۳، ص۷۵۔۔۔۔]


ماہ محرم میں جب حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے مواعظ اور خطوط کا معاویہ پر کچھ اثر نہ پڑا تو اول صفر، بروز چہارشنبہ، سنہ ۳۸ھ میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کا لشکر شامیوں کے لشکر کے سامنے آ کھڑا ہوا۔ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے لشکر کی تعداد ۹۰ ہزار تھی اور معاویہ کے لشکر کی تعداد ۸۵ ہزار۔


[تتمۃ المنتہی، ص۲۳]


لشکر ظلم نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے لشکر پر پانی بند کر دیا، لیکن حضرت امام حسین علیہ السلام کی قیادت میں پانی پر قبضہ پانے اور راستہ کھل جانے کے بعد بھی حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے لشکر نے اموی لشکر پر پانی بند نہیں کیا۔


[بحار الانوار، ج۴۴، ص۲۶۶؛ عوالم (ج الامام الحسین ع)، ص۱۵۰؛ مدینۃ المعاجز، ج۳، ص۱۳۹]


جب حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کے چند اصحاب کو شہید کر دیا گیا تو آپ علیہ السلام نے قبیلہ بنی ربیعہ کے دس ہزار افراد کے ساتھ لشکر معاویہ پر یکبارگی حملہ بول دیا اور دشمن کی صفوں کو تہ و بالا کرتے ہوئے معاویہ کے خیمہ تک پہونچ گئے، اور فرمایا: وَيْحَكَ يَا مُعَاوِيَةُ هَلُمَّ إِلَيَّ فَبَارِزْنِي وَ لَا يُقْتَلَنَّ النَّاسُ فِيمَا بَيْنَنَا۔ وائے ہو تجھ پر اے معاویہ! خود سامنے آ اور مجھ سے جنگ کر، تاکہ ہمارے درمیان کے مسئلہ میں کوئی دوسرا نہ مارا جائے۔


عمروعاص نے معاویہ سے کہا: علی تم سے انصاف کی بات کر رہے ہیں۔ معاویہ نے جواب دیا: لیکن تونے مشورہ میں انصاف نہیں کیا۔ کیونکہ جو بھی ان کے سامنے جائے گا وہ زندہ واپس نہیں آسکتا! لہذا معاویہ نے عمروعاص کو زبردستی میدان میں بھیجا، آپ علیہ السلام نے جیسے ہی اسے دیکھا اپنی شمشیر بلند کی تاکہ اسے انجام تک پہونچائیں تو اس نے حیلہ کا سہارا لیتے ہوئے بے حیائی کا مظاہرہ کردیا، آپ علیہ السلام نے اس سے اپنا رخ پھیر لیا اور وہ فورا ہی میدان سے فرار کر گیا۔


[بحار الانوار، ج۳۲، ص۵۱۲؛ الغدیر، ج۲، ص۱۶۱؛ درجات الرفیعہ، ص۱۲۰؛ انساب الاشراف، ص۳۳۰؛ وقعۃ الصفین، ص۴۰۷۔۔۔]


آخرکار ان لوگوں نے حیلہ کا سہارا لیتے ہوئے قرآن کے اوراق کو نیزوں پر بلند کردیا، جس کے نتیجہ میں مسئلہ حکمیت تک پہونچ گیا۔


📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۱/صفر، ص۵۳۔



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor