5 / جمادی الأولیٰ
#ولادت_با_سعادت_حضرت_زینب_علیہا_السلام
▫️ حضرت زینب علیہا السلام کی ولادت با سعادت پانچویں یا چھٹی ہجری کے اسی روز مدینہ منوّرہ میں واقع ہوتی ہے۔
[عقیلۃ بنی ھاشم، ص5؛ زینب الکبریٰ، ص17؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج4، ص316، ج5، ص208؛ تقویم الائمہ، ص71؛ وفیات الائمہ، ص431؛ منتخب التواریخ، ص95۔94؛ العقیلۃ و الفواطم علیہن السلام، ص10]
▫️آپ علیہا السلام کی ولادت با سعادت کے سلسلہ میں دیگر اقوال حسب ذیل ہیں: آغاز شعبان سنہ 6 ھ، [ریاحین الشریعہ، ج3، ص33] اوّل شعبان، [مستدرک سفینۃ البحار، ج5، ص413؛ معالی السبطین، ج2، ص221؛ وفیات الائمہ، ص431] 30 شعبان، [تقویم الائمہ، ص79] ماه رمضان سنہ 6 ھ، 5 یا 6 یا 7 میں ماہ ربیع الثانی کے آخری عشرے میں۔ [ریاحین الشریعہ، ج3، ص33]
▫️آپ علیہا السلام کے والد ماجد حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام، اور والدہ گرامی حضرت صدیقہ طاہرہ علیہا السلام ہیں۔
▫️شوہر نامدار جناب عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب علیہم السلام، اور آپ علیہا السلام کی اولاد کے اسماء علی، عُون، عبّاس، محمّد و امّ کلثوم ہیں جس میں سے جناب عُون و محمّد کربلا میں شہید ہوئے۔
▫️کنّیت امّ کلثوم، امّ عبداللہ و امّ حسن ہے، لیکن آپ علیہا السلام کی خاص کنیت امّ المصائب، امّ الرزایا و امّ النوائب ہے۔
▫️حضرت ثانی زہرا علیہا السلام کے القاب بہت زیادہ ہیں ان میں بعض حسب مذکور ہیں:
عقیلہ بنی ہاشم، عقیلۃ الطالبیین، صدیقہ صغری (جو والدہ کے لقب صدیقہ کبری اور والد کے لقب صدّیق اکبر سے ماخوذ ہے)، عصمت صغری، ولیۃ الله، الراضیۃ بالقدر و القضاء، صابرة البلوی من غیر جزعٍ و لا شکوی، امینۃ الله، عالمۃ غیر معلّمۃ، فهمۃ غیر مفهَّمۃ، محبوبۃُ المصطفی صلّی اللہ علیہ و آلہ، ثانیۃ الزهراء علیہا السلام، الشریفۃ۔
▫️حضرت زینب علیہا السلام کے فرزند علی سے کثیر اولاد دنیا میں آئی جو زینبی کے نام سے معروف ہیں، سیوطی نے انکے سلسلہ میں رسالہ زینبیہ تالیف کیا ہے۔
[ریاحین الشریعہ، ج3، ص46، 207؛ السیدہ زینب الکبری من المھد الی اللحد، ص30۔46؛ عقیلۃ بنی ھاشم، ص5۔36؛ منتخب التواریخ، ص94؛ تذکرۃ الخواص، ص175]
← ولادت باسعادت
▫️جس وقت جناب زینب سلام اللہ علیہا دنیا میں تشریف لائیں نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سفر میں تھے، امام علی علیہ السلام نے مولودہ کے اسم شریف کے سلسلہ میں فرمایا:
"ما كنت لأسبق رسول اللّه صلى اللّه عليه و آله و سلم'' میں پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ پر سبقت اختیار نہیں کرسکتا".
یہاں تک کہ آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ تشریف لاتے ہیں، جبرئیل امین پیغام وحی لے کر حاضر ہوتے ہیں:
"سمّ هذه المولودة: زينب، فقد اختار اللّه لها هذا الاسم" مولودہ کا نام زینب رکھیں، کیونکہ خدا نے اس کے لئے یہ نام منتخب کیا ہے۔
پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ نے حضرت زینب علیہا السلام را طلب کیا بوسہ لیا اور فرمایا:
«میں حاضرین و غائبین سے وصیبت کرتا ہوں کہ میرے واسطے اس کی حرمت کا خیال رکھیں ، کیونکہ یہ خدیجہ کبری علیہا السلام کی طرح ہے».
▫️آپ علیہا السلام عزّ و وقار میں خدیجۃ الکبری علیہا السلام، عصمت و حیا میں فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا، فصاحت و بلاغت میں علی مرتضی علیہ السلام، حلم اور بردباری میں حسن مجتبی علیہ السلام اور شجاعت اور قوّت قلب میں حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے مماثل تھیں۔ [ریاحین الشریعة، ج3، ص33]
▫️ابن حَجَر نے اصابۃ میں اور ابن اثیر نے اسد الغابۃ آپ علیہا السلام کے بارے میں تحریر کیا ہے:
وہ عاقلہ، فہیمہ، اور شجاع خاتون تھیں، حضرت زینب علیہا السلام نے یزید کے دربار میں ایسے کلمات ارشاد فرمائے جو آپ علیہا السلام کی قوّت قلب پر دلالت کرتے ہیں۔ [اسد الغابۃ، ج5، ص469؛ الاصابۃ، ج8، ص66]
▫️آپ علیہا السلام کَرَم، بصیرت اور حِلم میں عرب اور خاندان بنی ہاشم کی نامور شخصیت تھیں، اور صفات جمال و جلال، سیرت و صورت و اخلاق و فضیلت آپ علیہا السلام میں جمع تھیں۔
راتوں میں عبادت کیا کرتی تھیں اور دنوں میں روزہ سے رہتی تھیں اور اہل تقوی کے عنوان سے معروف تھیں۔ [وفیات الائمہ،ص441۔440؛ العقیلۃ و الفاطم علیہن السلام، ص51۔50]
📚تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ص147]
https://t.me/klmnoor
https://www.facebook.com/klmnoor