۹/ ربیع الاول
۱ - آغاز امامت حضرت ولی عصر علیہ السلام
یہ دن حضرت امام عسکری علیہ السلام کے بعد حضرت امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی امامت اور غیبت صغریٰ کے آغاز کا دن ہے، جو کہ امام عسکری علیہ السلام کے اکلوتے فرزند تھے۔
[ارشاد، ج۲، ص۳۳۶؛ کشف الغمه، ج۲، ص۴۰۲؛ المستجاد من الارشاد، ص۲۲۶؛ اقبال، ج۳، ص۱۱۴؛ فیض العلام، ص۲۱۱؛ زاد المعاد، ص۳۳۴؛ مفاتیح الجنان، اعمال ماہ ربیع الاول]
یہ دن شیعوں کی عید اور سنہ ۲۶۰ھ میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے آخری خلیفہ و حجت برحق، منجی عالم بشریت حضرت بقیۃ اللہ الاعظم علیہ السلام کی امامت و خلافت کا پہلا دن ہے۔
یہ دن اہل بیت علیہم السلام، انبیاء، ملائکہ، ساکنان اعلیٰ علیین، امیرالمومنین علیہ السلام و اولاد طاہرین کے چاہنے والوں کی خوشی کا دن ہے، کیونکہ اس دن دعائے حضرت صدیقہ کبریٰ سلام اللہ علیہا مستجاب ہوئی۔
[دلائل الامامۃ، ص۱۱۹؛ زاد المعاد، ص۳۳۸؛ وقایع الایام، ج ربیع الاول، ص۵۹؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج۴، ص۶۷؛ المحتضر، ص۵۴؛ مجمع النورین، ص۲۳۳؛ بحار الانوار، ج۳۱، ص۱۲۶، ج۹۵، ص۳۵۴]
ایک عظیم الشان دن، شیعوں کی خوشی اور ان کی عید کا دن ہے، حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس دن کو عید قرار دیا ہے اور لوگوں کو بھی امر کیا کہ اس دن کو عید قرار دیں اور اس کے اعمال بجالائیں۔
جو شخص اس دن خدا کی راہ میں انفاق کرے، اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے، اس دن دینی بھائیوں کو کھانا کھلانا، خوشبو لگانا اور اہل و عیال کے خرچ میں فراخی کرنا، عمدہ لباس پہننا اور خدا کی بارگاہ میں شکر بجا لانا اور عبادت انجام دینا مستحب ہے۔
[مصباح کفعمی، ج۲، ص۵۹۶، زاد المعاد، ص۳۴۴۔۳۴۳؛ بحار الانوار، ج۳۱، ص۱۱۹؛ فیض العلام، ص۲۱۱؛ مفاتیح الجنان: اعمال ماہ ربیع الاول]
اس روز غسل بھی مستحب ہے۔
[المحتضر، ص۵۴؛ بحار الانوار، ج۳۱، ص۱۲۶؛ ج۹۵، ص۳۵۴؛ عروۃ الوثقی، ج۱، ص۳۴۱]
اس دن کے بہت سے اسماء ذکر ہوئے ہیں جن میں بعض اس طرح سے ہیں: عید اللہ الاکبر، غدیر ثانی، عید فطر ثانی، یوم الفرح، عید اہل بیت علیہم السلام، یوم التودد، یوم قبول الاعمال، یوم نصر المظلوم، یوم الزھد فی الکبائر، یوم ہدم الضلالۃ، اور یوم الشکر۔
[المحتضر، ص۵۵۔۴۵؛ بحار الانوار، ج۳۱، ص۱۲۱؛ ج۹۵، ص۳۵۴۔۳۵۱؛ زاد المعاد، ص۳۴۴۔۳۳۴؛ موسوعۃ الامام الجواد، ج۲، ص۶۵۰]
۲ – حضرت عمر بن الخطّاب کا قتل
۹/ ربیع الاول سنہ ۲۳ یا ۲۴ھ کو آخر شب میں عمر ابن الخطاب دنیا سے گئے۔
[مدینۃ المعاجز، ج۲، ص۹۷؛ اقبال، ج۳، ص۱۱۴؛ المحتضر، ص۴۵؛ بحار الانوار، ج۳۱، ص۱۲۰۔۱۱۹؛ اختیارات، ص۳۴؛ جنات الخلود،ص۴۴؛ قلائد النحور، ج ربیع الاول، ص۵۹]
اور اہل سنت کے قول کے مطابق ان کی رحلت ۲۶ ذی الحجہ میں ہوئی ہے۔
[اخبار الطوال، ص۱۳۹؛ طبقات الکبری، ج۳، ص۳۶۵؛ شرح نہج البلاغہ، ج۱۲، ص۱۸۴؛ تاریخ دمشق، ج۴۴، ص۴۶۳؛ اسد الغابۃ، ج۴، ص۷۷]
خلیفہ دوم کا قتل مغیرہ بن شعبہ کے غلام ابولولوء کے ہاتھوں ہوا جس کا نام فیروز تھا، اس نے ان پر خنجر سے کئی وار کئے جس کے سبب ان کی موت واقع ہوئی۔۔۔۔
[توضیح المقاصد، ص۳۳؛ العدد القویہ، ص۳۲۸؛ بحار الانوار، ج۹۵؛ ص۱۹۹؛ فیض العلام، ۱۲۹]
۳ - قتل عمر بن سعد
عمر بن سعد لشکر یزیدی کا ظالم سپہ سالار، اس دن جناب مختار ثقفی کے ہاتھوں واصل جہنم ہوا۔
[زاد المعاد، ص۳۴۴؛ ریاض العلماء، ج۵، ص۵۰۷]
📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۹/ ربیع الاول، ص۱۰۰
https://www.facebook.com/klmnoor