◾️آخرِ صفر
#شہادت_امام_رضا_علیہ_السلام
ثامن الحجج حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے سن ۲۰۳ھ میں اور معتبر روایات کے مطابق [۱] حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی وفات کے دو سال بعد شہادت پائی۔عمر مبارک ۴۹ یا ۵۱ یا ۵۵ تھی۔ [۲]
حضرت رضا علیہ السلام ایک روایت کے مطابق ۲۷/صفر کو شہید ہوئے، [۳] لیکن مشہور آخر ماہ صفر ہے۔ ۲۸/ صفر کو مامون نے مسموم انگور یا انار کے زہر آلود شربت کے نوش کرنے پر حضرت امام رضا علیہ السلام کو مجبور کیا۔ [۴]
◾️امام علیہ السلام پر مامون کی ایذاء رسانیاں:
مامون نے آپ علیہ السلام کو آزار و اذیت پہونچانے میں کوئی کوتاہی نہ برتی، یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کو سرخس کے زندان میں کئی ماہ تک قید رکھا۔ [۵]
ولایت عہدی کے بعد، آپ علیہ السلام کی پہلی مصیبت خود منافق و ملعون مامون کے ساتھ معاشرت کے سبب تھی۔ وہ ظاہر میں امام علیہ السلام کی تعظیم و تکریم کیا کرتا تھا، لیکن اندر سے تکلیفیں پہونچا پہونچا کر اس نے حجت خدا کو اپنی موت پر راضی بنا دیا تھا۔
یاسر کہتے ہیں:
جمعہ کو جب آپ علیہ السلام مسجد جامع سے واپس تشریف لاتے، تو عرق آلود بدن اور غبار سے اٹے ہوئے ہاتھوں کو بارگاہ الہی میں بلند فرماتے اور کہتے تھے:
"اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ فَرَجِي مِمَّا أَنَا فِيهِ بِالْمَوْتِ فَعَجِّلْهُ إِلَيَّ السَّاعَة" اگر میری مشکل کا حل میری موت میں ہے تو خدایا اس میں تعجیل فرما۔
آپ علیہ السلام مسلسل حزن و غم کے عالم میں تھے یہاں تک کہ عالم غربت میں رحلت فرما گئے۔ [۶]
مامون نے ایک روز و شب تک امام علیہ السلام کی شہادت کو چھپائے رکھنے کے بعد امام صادق علیہ السلام کے فرزند محمد اور آل ابو طالب ع کے کچھ لوگوں کو بلوایا تاکہ امام کے جسم اطہر کا معائنہ کرلیں اور اس کے بعد گریہ و زاری شروع کر دی!! [۷]
◾️جسم اطہر کی تدفین:
تجہیز و تکفین اور نماز جنازہ کے بعد جو حضرت امام جواد علیہ السلام کے ذریعہ انجام پائی، [۸] آپ علیہ السلام کو حمید بن قحطبہ کے مکان میں ہارون کی قبر کے آگے موجودہ جگہ پر دفن کیا گیا۔ [۹] بعض روایات کے مطابق مامون نے لوگوں کے فتنے کے خوف سے آپ علیہ السلام کو رات میں دفن کرنے کا حکم صادر کیا۔ [۱۰]
آپ علیہ السلام کی مدت امامت ۲۰ سال تھی، [۱۱] امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے وقت امام جواد علیہ السلام کا سن شریف ۷ سال اور چند ماہ کا تھا۔ [۱۲]
آپ علیہ السلام کی تاریخ شہادت کے بارے میں دیگر اقوال مندرجہ ذیل ہیں:
پہلی رمضان، [۱۳] ۲۱/ رمضان،[۱۴] ۲۳/ رمضان، [۱۵] ۲۴/ رمضان، [۱۶] ۱۴/ صفر، [۱۷] ۱۷/ صفر، [۱۸] صفر کے ۶ دن باقی رہنے پر (۲۳ یا ۲۴) [۱۹] ۲۷/ صفر، [۲۰] ۱۸/ جمادی الاولی، [۲۱] اور ۲۳/ ذی القعدہ۔ [۲۲]
بزرگان شیعہ نے مختلف کتابوں میں شہادت کو صفر میں اور اکثر نے یوم شہادت کو آخر صفر میں ذکر کیا ہے، لیکن شہادت کے سال ماہ صفر کے ۲۹ یا ۳۰ دن ہونے کے بارے میں تذکرہ نہیں کیا ہے۔
📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، آخر صفر، ص۸۳
📚حوالہ جات:
[۱] کافی، ج۱، ص۴۸۶؛ بحار الانوار، ج۴۹، ص۲۹۲؛ اعلام الوری، ج۲، ص۴۱....
[۲] کشف الغمه، ج۲، ص۲۶۷؛ بحار الانوار، ج۴۹، ص۲۹۲، ۲۹۳۔
[۳] تاج الموالید، ص۵۰؛ شرح الاخبار، ج۳، ص۳۴۳۔
[۴] ارشاد، ج۲، ص۲۷۰؛ مستدرك سفینه البحار، ج۶، ص۲۹۶؛ بحار الانوار، ج۴۹، ص۲۹۵، ۲۹۸۔۔۔۔
[۵] عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۱۹۷؛ بحار الانوار، ج۴۹، ص۹۱، ۱۷۰؛ وسائل الشیعہ، ج۴، ص۹۸۔۔۔
[۶] عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۱۸؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۱۴۰؛ وسائل الشیعه، ج۲، ص ۴۵۰۔۔۔۔
[۷]ارشاد، ج۲، ص۲۷۱؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۳۰۹؛ کشف الغمہ، ج۲، ص۲۸۲۔۔۔۔
[۸]عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۲۷۳، ۲۷۶؛ امالی صدوق، ص۷۶۱؛ ارشاد، ج۲، ص۲۷۱۔۔۔
[۹] عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۲۱۹؛ ج۲، ص۲۸؛ ارشاد، ج۲، ص۲۷۱؛ تاج الموالید، ص۵۱۔۔۔۔۔
[۱۰] عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۲۷۰؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۲۹۹، ۳۰۰؛ مستدرک الوسائل، ج۲، ص۳۰۶۔۔۔
[۱۱]ارشاد، ج۲، ص۲۴۷؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۴؛ تاج الموالید، ص۴۹۔۔۔۔
[۱۲]عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۲۸؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۲۲۲، ۳۰۴، ۳۰۹؛ ارشاد، ج۲، ص۲۷۱۔۔۔
[۱۳]العدد القویہ، ص۲۷۶؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۲۹۳؛ ج۹۵، ص۱۹۸۔
[۱۴]عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۲۸، ۲۷۴؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۱۳۱، ۳۰۳۔۔۔
[۱۵]کشف الغمہ، ج۲، ص۲۹۷؛ العدد القویہ، ص۲۷۶؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۳، ۲۹۳۔۔۔
[۱۶]بحارالانوار، ج۹۹، ص۴۳۔
[۱۷]العدد القویہ، ص۲۷۶؛ منتہی الامال، ج۲، ص۳۱۲۔
[۱۸]مصباح کفعمی، ج۲، ص۵۹۶؛ بحارالانوار، ج۴۹، ص۲۹۳، ج۹۹، ص۴۳۔۔۔
[۱۹]تاریخ قم، ص۱۹۹۔
[۲۰]تاج الموالید، ص۵۰؛ شرح الاخبار، ج۳، ص۳۴۳۔
[۲۱]رجال النجاشی، ص۱۰۰؛ خاتمۃ المستدرک، ج۱، ص۲۲۲؛ تھذیب المقال، ص۵۳۲۔۔۔
[۲۲]منتخب التواریخ، ص۵۷۷؛ العدد القویۃ، ص۲۷۵؛ مسار الشیعہ، ص۱۶۔۔۔