۲۴/ رجب
۱ ـ #ﻓﺘﺢ_ﺧﻴﺒﺮ_بدﺳﺖ_ﺍﻣﻴﺮ_ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻴﻦ_علیہ_ﺍﻟﺴﻠﺎﻡ
[بحار الأنوار، ج۲۱، ص ۴۱ _ ۱؛ مستدرک حاکم، ج۳، ص۳۹۔۳۷، ۴۳۸۔۔۔]
اس روز سنہ ۷ ہجری میں جنگ خیبر میں مرحب بدست امیر المومنین علیہ السلام مارا گیا اور آپ علیہ السلام کے ہاتھوں قلعۂ خیبر فتح ہوا۔
[مصباح المتهجد، ص۷۴۹، وقائع الایام، ج۱، ص۲۳۳۔۔۔]
یہ فتح ۲۷ ﺭﺟﺐ [بحار الأنوار، ج۹۷، ص۳۸۴] اور ۱۵ محرّم [توضیح المقاصد، ص۴] میں بھی ذکر ہوئی ہے۔
جب حضرت پیغمبر اکرم ﺻﻠّﻰ اللہ علیہ و آلہ خیبر والوں سے جنگ کے لئے تشریف لے گئے اور قلعۂ «ﻗﻤﻮﺹ» کا محاصرہ کیا، ان سے مقابلہ کے لئے پرچم کو پہلے ابوبکر کے حوالہ کیا۔ وہ ایک لشکر کے ساتھ آگے بڑھے، لیکن جب انھوں نے ان کے پہلوانوں کو دیکھا تو بھاگ کھڑے ہوئے اور ان کے پیچھے لشکر والے بھی واپس آگئے۔
دوسرے دن پیغمبر ﺻﻠّﻰ اللہ علیہ و آلہ نے پرچم کو ﻋُﻤَﺮ بن الخطاب کے سپرد کیا وہ بھی مارے جانے کے سے ڈر کر میدان جنگ سے واپس آگئے۔
← فتح خیبر کے لئے علی علیہ السلام کا انتخاب
پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: «کل میں علم اسے دونگا جو بڑھ بڑھ کر حملہ کرنے والا ہوگا فرار کرنے والا نہیں، جو خدا اور اس کے رسول کو دوست رکھتا ہے اور خدا و رسول بھی اسے دوست رکھتے ہیں، خدا اس کے ہاتھوں خیبر کو فتح کرے گا».
[الکافی، ج۸، ص۳۵۱؛ مستدرک حاکم، ج۳، ص۳۸، ۴۳۷۔۔۔]
تمام اصحاب آرزو کر رہے تھے کہ یہ مقام و منزلت انہیں مل جائے۔
اس کے دوسرے روز، پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: ﻋﻠﻰ ﺑﻦ ﺍﺑﻰ ﻃﺎﻟﺐ علیہ السلام کہاں ہیں؟
بتایا گیا: وہ آشوب چشم میں مبتلا ہیں جس سے ان کا نکلنا دشوار ہو رہا ہے۔
ﺧﺎﺗﻢ ﺍلأﻧﺒﻴﺎﺀ صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: انہیں بلاؤ۔
سلمہ ﺑﻦ ﺍﻛﻮﻉ گئے اور آپ علیہ السلام کو لیکر آئے۔ پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ نے آپ علیہ السلام کے سر کو پکڑا اور لعاب دہن مبارک کو ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﻰ ﻣﺮﺗﻀﻰ علیہ السلام کی نورانی آنکھوں پر ملا اور فرمایا:
«ﺑﺎﺭ الہا، گرمی و سردی کی تکلیف کو اس سے دور فرمادے»۔
اس دن کے بعد سے حضرت ﺃﻣﻴﺮ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻴﻦ علیہ السلام کبھی آشوب چشم میں مبتلا نہ ہوئے اور نہ گرمی و سردی سے پریشان ہوئے۔
پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ نے اپنی زرہ آپ علیہ السلام کو پہنائی، اپنے ہاتھوں سے عمامہ لگایا، ذوالفقار کو کمر پر سجایا، پرچم کو آپ علیہ السلام کے سپرد کیا اور مرکب پر سوار کرکے فرمایا:
«ﺟﺒﺮﺋﻴﻞ داہنی جانب، ﻣﻴﻜﺎﺋﻴﻞ بائیں جانب، ﻋﺰﺭﺍﺋﻴﻞ آگے اﻭر ﺍﺳﺮﺍﻓﻴﻞ پیچھے، اﻭر خدا کی نصرت بالائے سر، اور میری دعا تمہارے ساتھ ہے»۔ اور فرمایا:
«ﻳﺎ ﻋﻠﻰ، انہیں اسلام کی دعوت دو»۔
← ﺟﻨﮓ ﺧﻴﺒﺮ کا میدان
آپ علیہ السلام میدان جنگ میں گئے، اور موعظہ و نصیحت کے بعد بھی کچھ لوگ جنگ کے لئے آگئے، اور انہوں نے مسلمانوں میں سے دو لوگوں کو شہید کر ڈالا۔ ﺃﻣﻴﺮ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻴﻦ علیہ السلام نے ان پر یلغار کی اور انہیں تہ تیغ کیا۔ تب مرحب کا بھائی کچھ لوگوں کے ساتھ آگیا۔ آپ علیہ السلام نے انہیں بھی واصل نار کیا۔
ﻣَﺮﺣَﺐ جو بڑا جنگجو آدمی تھا انتقام کے لئے نکلا۔ ﺃﻣﻴﺮ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻴﻦ علیہ السلام نے ذوالفقار سے اس کے سر پر ایسی ضرب لگائی جو حلق سے گزرتی ہوئی اسے دونیم کرگئی اور اسے خاک میں ملا گئی۔
مسلمانوں کی صدائے تکبیر بلند ہوئی۔ کچھ یہود اپنے دفاع میں نکلے اور مسلمانوں سے جنگ کرنے لگے۔ ﺃﻣﻴﺮ ﺍﻟﻤﺆﻣﻨﻴﻦ علیہ السلام نے جنگ جاری رکھی یہاں تک کہ کچھ قتل ہوئے تو کچھ قلعہ کے اندر بھاگ گئے۔
آپ علیہ السلام نے اپنے دستِ قدرتمند حیدری سے در خیبر کو اکهاڑ لیا اور مسلمانوں کے لئے اسے پل بنا دیا تاکہ وہ خندق کو پار کر سکیں۔
آپ علیہ السلام نے اس کے ذریعہ کئی بار مسلمانوں کو خندق سے پار کرایا جبکہ آپ علیہ السلام خود تین دن سے بھوکے تھے۔
۲ ـ #ﺟﻌﻔﺮ_ﻃﻴﺎﺭ_کی_بازگشت_حبشہ_سے
برادرِ امیر المومنین علیہ السلام ﺟﻨﺎﺏ ﺟﻌﻔﺮ ﺑﻦ ﺍﺑﻰ ﻃﺎﻟﺐ کی حبشہ سے واپسی فتح خیبر کے روز ہی واقع ہوئی ہے۔
اس وقت حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:
«نہیں معلوم میں کس سے زیادہ مسرور ہوں: جعفر کی آمد یا فتح خیبر سے»۔
آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جناب جعفر کو گلے سے لگایا اور ان کی پیشانی کا بوسہ لیا۔
[تهذیب الأحکام، ج ۳، ص۱۸۶۔۔۔]
📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انشتارات دلیل ما، ۲۴/رجب، ص۲۱۳.