علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعرات، 8 فروری، 2024

امام حسین علیہ السلام کی مدینہ سے مکہ کی طرف روانگی


 

۲۸/ رجب


۱ – #امام_حسین_علیہ_السلام_کی_مدینہ_سے_مکہ_کی_طرف_روانگی


اس رات سنہ ۶۰ ھ میں حضرت امام حسین علیہ السلام نے مدینہ منوّرہ سے مکّہ کا قصد کیا۔


[ارشاد، ج۲، ص۳۴؛ اعلام الوریٰ، ج۱، ص۴۳۵؛ بحار الانوار، ج۴۴، ص۳۴۴؛ روضۃ الواعظین، ۱۷۱؛ اختیارات، ص۳۷؛ وقائع الایام، ج۱، ص۳۳۶؛ مقتل الحسین ع، ص۷؛ تاریخ طبری، ج۴، ص۲۵۲]


دوسرے قول کے مطابق آپ علیہ السلام ۲۹/ رجب کو مدینہ سے خارج ہوئے۔


[فیض العلام، ص۳۲۹]


اس سفر میں عقیلہ بنی ہاشم زینب کبریٰ، آپ علیہ السلام کے برادر حضرت ابو الفضل العباس، ام کلثوم، علی اکبر اور دیگر اہلبیت علیہم السلام آپ علیہ السلام کے ہمراہ تھے۔ عقلیہ بنی ہاشم اور ام کلثوم کو لے کر ۱۳ خواہران حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے ہمراہ تھیں۔


آپ علیہ السلام کے رشتہ داروں میں سے دیگر خواتین میں، جناب ام کلثوم صغری بنت زینب کبری علیہا السلام ہیں جو اپنے شوہر کے ہمراہ کربلا تشریف لائیں تھیں، اور ایک امیرالمومنین علیہ السلام کی خواہر جمانہ بنت ابی طالب علیہ السلام؛ اسی طرح ۹ کنیزیں آپ علیہ السلام کے ہمراہ مدینہ سے روانہ ہوئیں، اور ۱۰ غلام بھی آپ علیہ السلام کے ساتھ تھے۔


امام مجتبیٰ علیہ السلام کی بعض ازواج اور انکی اولاد میں سے ۱۶ افراد اور جناب مسلم بن عقیل کے اہل خانہ، نیز آپ علیہ السلام کے دیگر اصحاب اور رشتہ دار بھی ہمراہ تھے۔


سواریوں اور دیگر انتظامات کے لئے جو ذرائع ان کے ہمراہ تھے وہ ۲۵۰ گھوڑے اور ۲۵۰ ناقے ہیں۔ اس میں سے ۷۰ ناقے خیموں کو لے جانے کے لئے، ۴۰ ناقے کھانے پینے، اور ظروف کے واسطے، ۳۰ ناقے پانی کی مشکوں کے لئے، ۱۲ ناقے کپڑے، لباس، درہم و دینار کے لئے، ۵۰ ناقے ۵۰ عدد عماریوں کے لئے جسے اطفال، مخدرات عصمت و طہارت، خدمت گزاروں اور کنیزوں کے سوار ہونے کے لئے ان ناقوں پر رکھا گیا تھا؛ بقیہ اونٹ مزید دیگر ضروری وسائل کو ساتھ میں لینے جانے کے لئے موجود تھے۔


[مدینہ تا مدینہ، ص۷۷ الی ۹۰؛ مزید مطالعہ کے لئے «بیت الاحزان» عبد الخالق بن عبد الرحیم یزدي،  قمقام زخار، معالی السبطین، مقتل الحسین (ابو مخنف)، ریاض القدس، بحار الانوار، تاریخ اعثم کوفی کی طرف رجوع فرمائیں]


۲ – #تاریخ_اسلام_کی_پہلی_نماز


اس دن بعثتِ نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کے بعد سب سے پہلے دن جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ کے ہمراہ نماز ادا کی وہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام ہیں۔


حضرت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم ۲۷/رجب المرجب بروز دوشنبہ مبعوث برسالت ہوئے، اور ۲۸/ رجب المرجب کو حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ کے ہمراہ نماز ادا کی۔


[مناقب آل ابی طالب، ج۲ ص۲۱؛  بحار الانوار، ج۳۸، ص۲۸۸۔۲۰۱؛ الغدیر، ج۳، ص۲۴۳۔۲۲۴؛ روضۀ الواعظین، ص۸۵؛ مناقب امیرالمؤمنین،ج۱، ص۲۸۵۔۲۵۹؛ استیعاب، ج۳، ص۱۰۹۵؛ وقالع الایام، ج رجب، ص۲۴۷؛ منتخب التواریخ، ص۴۲؛ تذکرة الخواص، ص۱۰۳؛ شرح نهج البلاغۀ، ج۴، ص۱۱۹، ج۱۳، ص۲۴۴؛ مستدرك حاکم، ج۳، ص۱۸۳، ۱۱۲؛ المعجم الکبیر، ج۱، ص۳۲۰؛ تاریخ دمشق، ج۲۴، ص۲۷۔ ۲۹؛ تاریخ طبري، ج۲، ص۵۵]


📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۲۸/ رجب، ص۲۲۴۔


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor