علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 13 فروری، 2024

ولادت حضرت عباس علیه السلام



۴/ شعبان


#ولادت_حضرت_عباس_علیه_السلام


✍🏼 اس دن، ۴/شعبان المعظم  سنہ ۲۶ ھ میں ﻋﻠﻤﺪﺍﺭ ﻛﺮﺑﻠﺎ، ﺳﻘّﺎئے ﻧﻴﻨﻮﺍ، ﺣﻀﺮﺕ ﻗﻤﺮ ﻣُﻨﻴﺮ ﺑﻨﻰ ہاﺷﻢ ﺍﺑﻮﺍﻟﻔﻀﻞ العبّاﺱ علیہ ﺍﻟﺴّﻠﺎﻡ دنیا میں تشریف لائے۔


[ﺧﺼﺎﺋﺺ ﺍﻟﻌﺒّﺎﺳﻴّﻪ، ﺹ۶۶، قمر بنی ہاشم (مقرّم)، ص۱۸؛ مستدرک سفینۃ البحار، ج۵، ص۲۱۱؛ الوقایع و الحوادث، ج محرم، ص۴۰۰]


آپ کا نام نامی ﻋﺒّﺎﺱ (ع) ہے۔ اور ﺍﺑﻮﺍﻟﻔﻀﻞ، ﺍﺑﻮ ﺍﻟﻘﺮﺑﺔ، ﻗﻤﺮ ﺑﻨﻰ ہاﺷﻢ، ﺑﺎﺏ ﺍﻟﺤﻮﺍﺋﺞ، ﻋﺒﺪ ﺻﺎﻟﺢ اﻭر ﺳﻘّﺎ جیسے القاب اور کنّیت سے یاد کئے جاتے ہیں۔


[ﺍﻟﻌﺒّﺎﺱ ﻋﻠﻴﻪ ﺍﻟﺴّﻠﺎﻡ قمر بنی هاشم، ﺹ۱۶۴؛ مرحوم مقرم تاریخی کتب سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ علیہ السلام کا ایک لقب "سقّا" تھا]


آپ علیہ السلام کے ﭘﺪﺭ بزرگوار ﺣﻀﺮﺕ اﻣﻴﺮ ﺍﻟﻤوﻣﻨﻴﻦ ﻋﻠﻰ ﺑﻦ ﺍﺑﻰ ﻃﺎﻟﺐ (ع)، ﻭ ﻣﺎﺩﺭگرامی جناب ﺍﻡّ ﺍﻟﺒﻨﻴﻦ فاطمہ (ع) بنت ﺣﺰﺍﻡ ﻛﻠﺎبیہ ہیں۔


آپ علیہ السلام بہت ہی وجیہ صورت اور خوبرو تھے، اسی بنا پر آپ علیہ السلام کو قمر ﺑﻨﻰ ہاشم کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔


آپ علیہ السلام بلند قامت، مضبوط اور طاقتور بازوؤں کے حامل تھے۔ جب گھوڑے پر سوار ہوتے یا رکاب میں پیر رکھتے تھے تو آپ علیہ السلام کے زانو گھوڑے کی گردن تک پہونچ جاتے۔


آپ علیہ السلام مظہرِ جلال ﻭ ﺟَﺒَﺮﻭﺕ ﺣﻀﺮﺕ ﻛﺮﺩﮔﺎﺭ تھے، شجاعت اور دیگر صفات کے لحاظ سے اولاد امیر المومنین علیہ السلام میں ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻦ ﻭ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﻴﻦ علیہما ﺍﻟﺴّﻠﺎﻡ کے بعد تمام لوگوں سے بڑھ کر تھے،


کربلا میں آپ ہی حضرت سید الشہداء (ع) کے لشکر کے علمبردار اور سپہ سالار تھے۔


[بحار الأنوار، ج۴۵، ص۳۹؛ مقاتل الطالبین، ص۵۶]


ایک دن حضرت امام سجاد علیہ السلام نے جناب عباس علیہ السلام کے فرزند عُبیدالله پر نظر ڈالی، تو آنکھیں اشکوں سے لبریز ہوگئیں؛ فرمایا:


«حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ پر یوم اُحُد سے زیادہ سخت کوئی لمحہ نہ تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ کے چچا اسد اللہ و اسد رسول اللہ جناب حمزه علیہ السلام  شہید ہوگئے۔ اس کے بعد کی سخت گھڑی جنگ  موتہ کی تھی جب جناب جعفر بن ابی طالب علیہما السلام شہید ہوئے»۔


اس کے بعد فرمایا:


"وَ لَا يَوْمَ كَيَوْمِ الْحُسَيْنِ ع ازْدَلَفَ عَلَيْهِ ثَلَاثُونَ أَلْفَ رَجُلٍ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ كُلٌّ يَتَقَرَّبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ بِدَمِهِ وَ هُوَ بِاللَّهِ يُذَكِّرُهُمْ فَلَا يَتَّعِظُونَ حَتَّى قَتَلُوهُ بَغْياً وَ ظُلْماً وَ عُدْوَاناً ثُمَّ قَالَ ع رَحِمَ اللَّهُ الْعَبَّاسَ فَلَقَدْ آثَرَ وَ أَبْلَى وَ فَدَى أَخَاهُ بِنَفْسِهِ حَتَّى قُطِعَتْ يَدَاهُ فَأَبْدَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَ‏ بِهِمَا جَنَاحَيْنِ يَطِيرُ بِهِمَا مَعَ الْمَلَائِكَةِ فِي الْجَنَّةِ كَمَا جَعَلَ لِجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَ إِنَّ لِلْعَبَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى مَنْزِلَةً يَغْبِطُهُ بِهَا جَمِيعُ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ."


"لیکن یوم حسین علیہ السلام سے بڑھ کر کوئی دن نہیں ہوسکتا؛ جب تیس ہزار  لوگوں نے جو یہ سمجھتے تھے کہ اسی امّت سے ہیں ان کو گھیر رکھا تھا، اور ان میں سے ہر کوئی ان کے قتل کے ذریعہ خدا کا تقرُّب چاہ رہا تھا، اور وہ انہیں خدا کی یاد دلا رہے تھے لیکن وہ نصیحت قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے، یہاں تک کہ ان کو ظلم و ستم کے ساتھ شہید کردیا"۔


پھر فرمایا:


"خدا عبّاس (ع) پر رحمت نازل فرمائے، جنہوں نے فداکاری دکھائی اور امتحان میں سرفراز ہوئے، اور خود کو اپنے بھائی کی راہ میں قربان کردیا یہاں تک کہ ان کے دونوں ہاتھ قلم ہوگئے؛ خدائے عزّ و جل نے اس کے بدلے انہیں دو پروں سے نوازا ہے جس کے ذریعہ وہ جنّت میں ملائکہ کے ساتھ پرواز کرتے ہیں، جس طرح جناب  جعفر بن ابی طالب علیہما السلام کو عطا کئے تھے،"


"حضرت عبّاس علیہ السلام خدا کے نزدیک ایسا مقام و مرتبہ کے حامل ہیں کہ جس پر روز قیامت تمام کے تمام شہداء رشک کریں گے"۔


[الأمالي (للصدوق)، ص۴۶۳؛ مقتل الحسین (ابی مخنف)، ص۱۷۶؛ خصال، ص۶۸؛ انوار العلویہ، ص۴۴۲]


آپ علیہ السلام کے متعلق حضرت امام صادق (ع) سے منقول زیارت میں ہم کہتے ہیں:


"سَلَامُ اللَّهِ وَ سَلَامُ مَلَائِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ وَ أَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ وَ عِبَادِهِ الصَّالِحِينَ وَ جَمِيعِ الشُّهَدَاءِ وَ الصِّدِّيقِينَ وَ الزَّاكِيَاتِ الطَّيِّبَاتِ فِيمَا تَغْتَدِي وَ تَرُوحُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ أَشْهَدُ لَكَ بِالتَّسْلِيمِ وَ التَّصْدِيقِ وَ الْوَفَاءِ وَ النَّصِيحَةِ لِخَلَفِ النَّبِيِّ الْمُرْسَلِ وَ السِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ وَ الدَّلِيلِ الْعَالِمِ وَ الْوَصِيِّ الْمُبَلِّغِ وَ الْمَظْلُومِ الْمُهْتَضَمِ فَجَزَاكَ اللَّهُ عَنْ رَسُولِهِ وَ عَنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ عَنِ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ ص أَفْضَلَ الْجَزَاءِ بِمَا صَبَرْتَ وَ احْتَسَبْتَ وَ أَعَنْتَ- فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ قَتَلَكَ وَ لَعَنَ اللَّهُ‏ مَنْ جَهِلَ حَقَّكَ وَ اسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِكَ وَ لَعَنَ اللَّهُ مَنْ حَالَ بَيْنَكَ وَ بَيْنَ مَاءِ الْفُرَاتِ۔۔۔"


[كامل الزيارات، ص۲۵۷، الباب الخامس و الثمانون زيارة قبر العباس بن علي ع]


📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۴/شعبان، ص۲۳۷۔


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor