علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

ہفتہ، 3 ستمبر، 2022

ادب



#حضرت_امام_حسین_علیہ_السلام


#ادب


▪️ سئِلَ الاْمامُ الْحُسَینُ علیه السلام عَنِ الاْدَبِ، فقالَ: هُوَ اَنْ تَخْرُجَ مِنْ بَیتِک، فَلا تُلْقِی اَحَداً اِلاّ رَأَیتَ لَهُ الْفَضْلَ عَلَیک.


▪️ حضرت امام حسین علیہ السلام سے ادب کے بارے میں سوال ہوا۔


فرمایا: ادب یہ ہے کہ جب آپ اپنے گھر سے نکلیں تو جس سے بھی آپ ملاقات کریں اسے خود سے بہتر سمجھیں۔


📚 موسوعة کلمات الامام الحسین(علیه السلام)، ص۷۵۰، الفصل الثالث فی الاخلاق، معنی الادب، 



✍🏼 انسانی روح کے لئے خطرناک آفتوں میں سے ایک «خود پسندی اور غرور» ہے.


احادیث میں اس صفت کو «عُجب» کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے۔ جو لوگ ا س صفت والے بن جاتے ہیں، وہ خود کو سب سے اچھا، اعلیٰ، پاکیزہ، پڑھا لکھا اور نیک آدمی سمجھنے لگتے ہیں۔ اسی بنا پر وہ مسلسل دوسروں کی برائی اور غیبت میں مشغول رہتے ہیں اور اپنے عیبوں سے غافل ہوتے ہیں۔


خود تو سب کی تنقید کرتے ہیں، لیکن کسی سے خود کی تنقید برداشت نہیں کرتے، کیونکہ وہ اپنے کو بے عیب سمجھتے ہیں۔


اس صفت کے مقابل، جسے امام علیہ السلام «ادب» کے عنوان سے ذکر فرماتے ہیں، یہ ہے کہ وہ سب کو خود سے بہتر و برتر سمجھے، اور اس طرح انہیں توہین اور نفرت آمیز نگاہ سے نہ دیکھے اور انکی مذمت نہ کرے۔


یہ طرز فکر، انسان کو متواضع اور منکسر مزاج بناتی ہے اور خود پسندی اور غرور سے آزاد کردیتی ہے۔ اگر کوئی اس زاویۂ نگاہ کے ساتھ لوگوں سے ملتا جلتا ہے، تو اس کا کردار مناسب اور انداز مہذّب ہوتا ہے۔


روایت میں ہے کہ اللہ نے اپنے ولی کو لوگوں کے درمیان چھپا رکھا ہے، لہذا کسی کو بھی حقیر اور کمتر نہیں سمجھنا چاہئے کہ شاید وہ خدا کے اولیاء میں سے ہو اور آپ نہ جانتے ہوں۔


خود پسندی، انسان کو دوسروں کی غیبت، توہین اور تحقیر کی طرف لے جاتی ہے۔


عجب اور خودپسندی سے دوری تواضع اور انکساری کی بنیاد پر ہوتی ہے۔


دوسروں کو بزرگ اور عزیز جانیں، تاکہ خود بھی بزرگ اور عزیز رہیں۔


📚 حمکت ہائے حسینی، جواد محدثی، ص۴۳۔



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor