#وصیت_امام_حسین_علیہ_السلام
⚪️قیام امام حسین (ع) کے مقاصد کی واضح نشانیاں⚪️
🔵 ثمَّ دَعَا الْحُسَيْنُ بِدَوَاةٍ وَ بَيَاضٍ وَ كَتَبَ هَذِهِ الْوَصِيَّةَ لِأَخِيهِ مُحَمَّدٍ.
✍🏼 بسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى أَخِيهِ مُحَمَّدٍ الْمَعْرُوفِ بِابْنِ الْحَنَفِيَّةِ أَنَّ الْحُسَيْنَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ جَاءَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِ الْحَقِّ وَ أَنَّ الْجَنَّةَ وَ النَّارَ حَقٌ وَ أَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لا رَيْبَ فِيها وَ أَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَ أَنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشِراً وَ لَا بَطِراً وَ لَا مُفْسِداً وَ لَا ظَالِماً وَ إِنَّمَا خَرَجْتُ لِطَلَبِ الْإِصْلَاحِ فِي أُمَّةِ جَدِّي ص أُرِيدُ أَنْ آمُرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ أَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَ أَسِيرَ بِسِيرَةِ جَدِّي وَ أَبِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع فَمَنْ قَبِلَنِي بِقَبُولِ الْحَقِّ فَاللَّهُ أَوْلَى بِالْحَقِّ وَ مَنْ رَدَّ عَلَيَّ هَذَا أَصْبِرُ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ بَيْنِي وَ بَيْنَ الْقَوْمِ بِالْحَقِ وَ هُوَ خَيْرُ الْحاكِمِينَ وَ هَذِهِ وَصِيَّتِي يَا أَخِي إِلَيْكَ وَ ما تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَ إِلَيْهِ أُنِيبُ قَالَ ثُمَّ طَوَى الْحُسَيْنُ الْكِتَابَ وَ خَتَمَهُ بِخَاتَمِهِ وَ دَفَعَهُ إِلَى أَخِيهِ مُحَمَّدٍ ثُمَّ وَدَّعَهُ وَ خَرَجَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ.
🔵 حضرت امام حسین (ع) نے کاغذ اور دوات طلب کیا، اور اس وصیت کو اپنے بھائی محمدبن حنفیہ کے لئے تحریر فرمایا:
🖌بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
یہ وہ وصیت ہے جسے حسین بن علی بن ابی طالب نے اپنے بھائی محمد المعروف بابن حنفیہ کو کی ہے؛ حسین شہادت دیتا ہے: کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ایک ہے، اسکا کوئی شریک نہیں ؛ اور بیشک محمد خدا کے بندے اور اس کے رسول ہیں، جو حق کی جانب سے حق لیکر آئے، اور بیشک جنت و جہنم حق ہے، قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں، اور جو بھی قبر وں میں ہےخدا اسے اٹھائے گا، اور جان لو کہ میں ❌جاہ طلبی، تفریح کے لئے نہیں نکلا اور❌ نہ تکبر اور خودپسندی کی بنیاد پر ، ❌نہ فساد پھیلانے کے لئے خروج کیا ہے اور ❌نہ ہی ظلم کرنے کے واسطے۔ میں نے فقط اپنے جد کی امت کی ✅اصلاح کے واسطے قیام کیا ہے ، میرا مقصد یہ ہے کہ ✅امربالمعروف کروں، ✅نہی عن المنکر انجام دوں اور ✅اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ اور اپنے بابا علی بن ابی طالب علیہ السلام کی سیرت پر چلوں۔ پس اگر کسی نے میری حق بات کو قبول کیا، تو یقینا خدا اولی بالحق ہے، اگر کسی نے اس کو رد کردیا تو میں صبر کرونگا ، یہاں تک کہ خدا میرے اور اس کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے اور وہ بہترین حکم کرنے والا ہے ۔ اے میرے بھائی یہ آپ کے لئے میری وصیت ہے ۔ میری توفیق خدا کے سوا کسی سے نہیں ، میں خدا پر بھروسہ کرتا ہوں اور میری بازگشت بھی اسی کی طرف ہے۔
▪️اس کے بعد امام حسین (ع) نے وصیت نامہ کو تہ کیا اور اپنی انگشتری سے مہر لگائی اور اپنے بھائی محمد کو دیا (اور ان سے خدا حافظی کی) اور رات میں مدینہ سے خارج ہوئے۔
📚بحار الأنوار (ط - بيروت)،ج44، ص 329، باب 37؛ تسلية المجالس و زينة المجالس (مقتل الحسين عليه السلام)، ج2، ص 160، وصية الحسين عليه السلام لأخيه محمد بن الحنفية؛ عوالم العلوم و المعارف والأحوال من الآيات و الأخبار و الأقوال ، ج17-الحسينع ، ص 179؛ مقتل الحسين عليهالسلام/ لابن اعثم الكوفي، ص30.
☑️ حضرت امام حسین علیہ السلام کا یہ وصیت نامہ آپ کے قیام کے تمام مقاصد کا خلاصہ ہے جس سے بخوبی آپ (ع) کے قیام کی عظمت اور اس کے اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور چونکہ یہ قیام یزید کے خلاف ہے یہی وصیتنامہ اس کی غلط حرکتوں اور غیر شرعی حکومت کے خلاف منہ بولتا ثبوت ہے۔ کیونکہ امام حسین علیہ السلام نے واضح کردیا: نہ آپ(ع) کا قیام حکمرانی کے شوق کی بنیاد پر ہے نہ ہی مال وثروت اور منصب دنیا کی غرض سے، بلکہ مقاصد:
1️⃣ اصلاح امت
2️⃣ امربالمعروف
3️⃣ نہی عن المنکر
4️⃣ اتباع سیرت امیرالمومنین(ع) و خاتم النبیین(ص)۔