#مناست
#وفات_حضرت_زینب_کبری_سلام اللہ علیہا
➰نام: زینب
➰كنیت: ام الحسن و ام كلثوم
➰القاب: صدّیقة الصغرى، عصمة الصغرى، ولیة اللّه العظمى، ناموس الكبرى، شریكة الحسین، عالمه غیر معلّمه، فاضله، كامله. عديلة الخامس من أهل الكساء، عقيلة بني هاشم...
➰والد ماجد: حضرت على بن ابیطالب (علیہ السلام)
➰مادرگرامی : حضرت فاطمہ زہرا (علیہاالسلام)
➰تاریخ ولادت: ۵/جمادى الاولى پنجم یا ششم ہجرى
➰جائے ولادت: مدینۂ منوّره
➰تاریخ وفات: 15/ رجب 63 ہجرى
➰جائے وفات: شام
◾️اسم با فضیلت
▪️جس وقت حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ سفر سے واپس تشریف لائے اور حضرت علی علیہ السلام نے مولود کا نام تجویز کرنے کی بات پیش کی، آپ (ص) نے فرمایا: میں اپنے رب پر سبقت نہیں کرسکتا۔
تبھی جبرئیل نازل ہوئے اور سلام پہونچاتے ہوتے کہا کہ اس مولود کا نام زینب رکھئے کہ خدا نے اس نام کا انتخاب کیا ہے۔
اس کے بعد جناب زینب سلام اللہ علیہا پر پڑنے والے مصائب پڑھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے گریہ کیا اور فرمایا:
📔منْ بَكَى عَلَى مَصَائِبِ هَذِهِ الْبِنْتِ كَانَ كَمَنْ بَكَى عَلَى أَخَوَيْهَا الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ۔
جو اس بیٹی کے مصائب پر گریہ کریگا گویا اس نے اس کے بھائی حسن و حسین (علیہما السلام) پر آنسو بہائے ہیں۔
📚عوالم العلوم، ج11، ص947، اسمها عليها السلام
◾️آپ کی عبادت:
▪️جناب زینب سلام اللہ علیہا کو ان کی کثرت عبادت کے ذریعہ پہچانا جاتا تھا، یعنی آپ س عبادت و تہجد میں اپنے بابا، نانا اور اپنی مادر گرامی کی طرح تھیں
جیسا کہ حضرت امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں:
📗ما رَأَيْتُ عَمَّتِي تُصَلِّي اللَّيْلَ عَنْ جُلُوسٍ إِلَّا لَيْلَةَ الْحَادِي عَشَرَ
میں نے اپنی پھوپھی کو کبھی کبھی رات کو بیٹھ کر نمازشب پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا سوائے شام غریباں میں۔
📚عوالم العلوم، ج11، ص953، عبادتها عليها السلام
یعنی جناب زینب سلام اللہ علیہا نے اس قیامت خیز رات، جب سارے چاہنے والے بھوکے پیاسے تہ تیغ کردئیے گئے، مال و اسباب لوٹ لیا گیا، ظلم کے پہاڑ ٹوٹے؛ پھر بھی خدا سے ملاقات اور تہجد و نوافل کی راہ میں کوئی چیز حائل نہ ہوسکی۔
آپ (س) کی عبادت کے سلسلہ میں امام حسین علیہ السلام کا جملہ ہی کافی ہے کہ فرماتے ہیں:
📗يا أُخْتَاهْ لاَ تُنْسِينِي فِي نَافِلَةٍ اللَّيْلِ
اے میری بہن! مجھے نافلۂ شب میں فراموش نہ کرنا۔
📚عوالم العلوم، ج11، ص954، عبادتها عليها السلام
◾️مقام علم و حکمت:
▪️علم کے میدان میں جناب زینب سلام اللہ علیہا کو اگر دیکھا جائے تو آپ کی پرورش معصوم نانا، بابا، ماں اور بھائیوں کی آغوش میں ہوئی، اور سفرہ علوم الہی پر تشریف فرما تھیں، حصار عصمت میں ادب سیکھا۔ آپ س کے سلسلہ میں زبان معصوم سے نکلا ہوا عظیم جملہ آپ کی علمی جلالت اور شرف و منزلت کی تفسیر کامل کررہا ہے، جیسا کہ امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا:
📗أنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ عَالِمَةٌ غَيْرُ مُعَلَّمَةٍ فَهِمَةٌ غَيْرُ مُفَهَّمَة
الحمد اللہ آپ تو عالمہ غیر معلمہ ہیں، اور بغیر کسی استاد کے بہترین سمجھنے والی ہیں۔
📚الإحتجاج (للطبرسي)، ج2، ص305۔
جیسا کہ تاریخ میں ذکر ہوا ہے، جناب زینب س مسندِ تفسیر قرآن پر بیٹھا کرتیں اور خواتین کو درس دیا کرتی تھیں،
📗أنْ العَقِيلَةَ زَيْنَبَ سَلَامُ اللَّهِ عَلَيْهَا كَانَ لَهَا مَجْلِس خَاصّ لِتَفْسِيرِ الْقُرْآنِ الْكَرِيمِ تَحْضُرُهُ النِّسَاءُ
📚عوالم العلوم، ج11، ص954، عبادتها عليها السلام
◾️اسوۂ حیا و عفت
▪️یحیی مازنی کہتے ہیں:
میں کافی دنوں تک مدینہ میں جناب زینب سلام اللہ علیہا کے گھر کے پاس رہا، نہ کبھی دیکھا اور نہ آواز سنی۔
جب جناب زینب گھر سے اپنے نانا کے مرقد مطہر پر زیارت کے لئے رات میں تشریف لے جاتیں، حسن(ع) و حسین(ع) داہنے بائیں ہوتے اور امیر المومنین(ع) سامنے؛ اور جب جد بزرگوار کی قبر کے قریب پہونچتیں تو حضرت امیرالمومنین (ع) چراغ کو گل کردیتے۔ امام حسن علیہ السلام کے علت دریافت کرنے پر فرمایا:
📗أخْشَى أَنْ يَنْظُرَ أَحَدٌ إِلَى شَخْص أُخْتِكَ زَيْنَب
اس لئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی تمہاری خواہر پر نظر ڈال سکے۔
📚عوالم العلوم ، ج11، ص955، عفتها، و حياؤها عليها السلام
▪️جب جناب زینب علیہا السلام کی بے مثال سیرت اور حیا و عفت پر ذرّہ برابر بھی اپنے زعم ناقص میں ظالموں نے حرف لگانے کی کوشش کی تو خطاب کیا:
📗 أ مِنَ الْعَدْلِ يَا ابْنَ الطُّلَقَاءِ تَخْدِيرُكَ حَرَائِرَكَ وَ إِمَاءَكَ وَ سَوْقُكَ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ سَبَايَا قَدْ هَتَكْتَ سُتُورَهُنَّ وَ أَبْدَيْتَ وُجُوهَهُنَّ تَحْدُو بِهِنَّ الْأَعْدَاءُ مِنْ بَلَدٍ إِلَى بَلَد
اے آزاد شدہ غلام کی اولاد! یہ کہاں کا عدل ہے کہ کنیزوں کو پردہ میں رکھا جائے اور اہل بیت رسول(ص) کو بے پردہ پھرایا جائے؟ تم نے رسول زادیوں کو بے ردا اور ان کے چہروں کو بے پردہ کیا،دشمنوں کے ہاتھوں دیار بدیار پھرایا؟
📚الإحتجاج (للطبرسي)، ج2، ص308، احتجاج زينب بنت علي ع
◾️بے نظیر صبر و استقامت :
▪️جناب زینب سلام اللہ علیہا کا صبر اور ان کی استقامت ہی ہے جس کے ثبات کے آگے وقت کا ظالم و جابر بادشاہ لرزہ بر اندام ہوگیا اور وقت کی عظیم حکومت کے مستحکم ستون زمیں بوس ہوتے ہوئے دکھائی دیئے۔ اور کربلا شام و کوفہ میں شریکۃ الحسین (علیہما السلام) یکے بعد دیگرے صبر و استقامت کی مثال پیش کرتے ہوئے عالم اسلام کے لئے اسوۂ صبر بن گئیں۔
ابن زیاد کی لن ترانیوں کے سامنے آپ کا جواب تاریخ کے سنہرے اوراق کی زینت بن گیا:
📗فقَالَتْ مَا رَأَيْتُ إِلَّا جَمِيلا.
میں نے خدا سے خوبیوں کے سوا کچھ نہیں دیکھا
📚مثير الأحزان، ص90، زينب في أعظم الجهاد
یزید کے سامنے آپ کے فصیح و بلیغ خطبے کا ایک حصہ یہ تھا:
📗 كدْ كَيْدَكَ وَ اجْهَدْ جُهْدَكَ فَوَ اللَّهِ الَّذِي شَرَّفَنَا بِالْوَحْيِ وَ الْكِتَابِ وَ النُّبُوَّةِ وَ الِانْتِخَابِ لَا تُدْرِكُ أَمَدَنَا وَ لَا تَبْلُغُ غَايَتَنَا وَ لَا تَمْحُو ذِكْرَنَا...
اے یزید پھر بھی جو مکر و فریب کرسکتے ہو کرلو، اور پوری کوشش کرکے دیکھ لو، لیکن خدا کی قسم !تم ہماری انتہا کو درک نہیں کرسکتے اور نہ ہماری بلندی کو چھو سکتے ہو اور نہ ہی ہمارا ذکر مٹاسکتے ہو۔
📚الإحتجاج (للطبرسي)، ج2، ص309، احتجاج زينب بنت علي ع
◾️مدافع عظیم ولایت:
▪️حضرت زینب سلام اللہ کی شخصیت میں معرفت امام زماں، اور اس کی حفاظت میں اپنی جان کی پروا نہ کرنا بہت ہی عظمت کا حامل ہے، اور تمام مداحان و پیروان سیرت حضرت زینب سلام علیہا کے لئے بہترین نمونہ؛ چنانچہ حضرت زینب س نے وقت کے امام کو عصر عاشور شمر کے حملے میں بچایا اور جب ابن زیاد کے دربار میں دوبارہ امام وقت اور ولی خدا پر آنچ آتی ہوئی دکھائی پڑی تو سینہ سپر ہوگئیں:
📗اذْهَبُوا بِهِ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ فَسَمِعَتْ بِهِ عَمَّتُهُ زَيْنَبُ فَقَالَتْ يَا ابْنَ زِيَادٍ إِنَّكَ لَمْ تُبْقِ مِنَّا أَحَداً فَإِنْ كُنْتَ عَزَمْتَ عَلَى قَتْلِهِ فَاقْتُلْنِي مَعَها
ابن زیاد نے کہا جاؤ اس کی گردن اڑا دو؛ آپ (ع) کی پھوپھی زینب (س) نے سنا، تو کہا: اے ابن زیاد تو نے تو میرے خاندان میں سے کسی کو نہیں چھوڑا؛ اب اگر اسے بھی قتل کرنا چاہتا ہے تو مجھے بھی اس کے ساتھ قتل کر۔
📚اللهوف، ترجمه فهرى، ص162، المسلك الثالث۔
▪️صلَّي اللَّهُ عَلَيکِ يَا بِنْتَ اَمِيرِالمُؤمِنِينَ▪️
🏴یوم وفات ثانی زہرا جناب زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے المناک موقع پر مومنین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔