حضرت امام جواد علیہ السلام
🔹حضرت
امام جواد(ع) کا نام کیا ہے؟
🔸محمد(ع)
🔹حضرت
امام جواد(ع) کے دو مشہور القاب کون سے ہیں؟
🔸تقی،
جواد
🔹حضرت
امام جواد(ع)کی کنیت کیا ہے؟
🔸 أبو
جعفر ثانی
🔹حضرت
امام جواد(ع) کون سے امام ہیں؟
🔸نویں
امام
🔹حضرت
امام جواد(ع) کے والد کا نام؟
🔸حضرت
امام علی رضا(ع)
🔹حضرت
امام جواد(ع) کی والدہ کانام؟
🔸جناب
سبيكہ خاتون جنہیں خیزران بھی کہتے ہیں
🔹حضرت
امام جواد(ع) کی تاریخ ولادت؟
🔸 10
/ رجب المرجب
🔹حضرت
امام جواد(ع) کی کس سنہ میں ولادت ہوئی؟
🔸
195 ہجری میں
🔹حضرت
امام جواد(ع) کی جائے پیدائش؟
🔸مدینہ
منورہ
🔹حضرت
امام جواد(ع) کس عمر میں درجہ امامت پر فائز ہوئے ؟
🔸8 برس
کی عمر میں
🔹حضرت
امام جواد(ع) نے کتنے برس امامت کے فرائض انجام دیئے؟
🔸17 سال
🔹حضرت
امام جواد(ع) کی عمر مبارک کیا ہے؟
🔸25 سال
🔹حضرت
امام جواد(ع) کی تاریخ شہادت کیا ہے؟
🔸29/
ذی القعدہ
🔹حضرت
امام جواد(ع) نے کس سنہ شہادت پائی؟
🔸
220 ہجری
🔹حضرت
امام جواد(ع)کی جائے شہادت کیا ہے؟
🔸بغداد
🔹حضرت
امام جواد(ع)کی شہادت کیسے ہوئی ؟
🔸 معتصم
عباسی کے زہر سے جو امّ الفضل کے ذریعہ دیا گیا
🔹حضرت
امام جواد(ع)کہاں دفن ہیں؟
🔸کاظمین
میں حضرت امام کاظم ع کی قبر مطہّر سے متصل
🔹حضرت
امام جواد (ع) کی شہادت کے وقت کون خلیفہ تھا؟
🔸معتصم
عبّاسی
🔹 حضرت
امام جواد (ع) کی ازواج کون تھیں؟
🔸 مامون
کی بیٹی ام الفضل، اور جناب سمانہٗ مغربیہ
🔹حضرت
امام جواد (ع) کی اولادیں ؟
🔸۲بیٹے اور۲ یا ۳ بیٹیاں
🔹حضرت
امام جواد(ع) کی اولاد کے نام کیا ہیں؟
🔸 امام
نقی ع، موسیٰ مبرقع، فاطمہ، امامہ، حکیمہ
🔹حضرت
امام جواد (ع) کے کوئی چار اصحاب کے نام بتائیں؟
🔸 ابو
جعفر بزنطی، فضل بن شاذان، علی بن مہزیار، محمد بن ابی عمیر۔
🔹ائمہ
طاہرین ع میں سے کمسن ترین امام کون ہے؟
🔸حضرت
امام محمد تقی (ع)
حضرت
امام علی رضا (ع) 40 برس سے زیادہ کے ہوگئے۔۔۔ لیکن ابھی تک کوئی
امامت کا وارث دکھائی نہیں پڑرہا ہے اور
کوئی آثار بھی نہیں۔
حسن بن بشار
کہتے ہیں: حسن بن قیاما (واقفی مسلک کے)
نے مجھ سے کہا کہ امام رضا (ع) کی خدمت میں شرفیابی کی اجازت لو، میں نے اجازت لی، جب امام(ع) کی خدمت میں پہوچا، اس نے
کہا: کیا آپ امام ہیں؟ امام(ع) نے فرمایا:
ہاں۔ اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام نہیں ہیں۔
امام (ع) نے
سوال کیا: تمہیں کہاں سے معلوم کہ میں امام نہیں؟! کہا: امام صادق (ع) نے فرمایا
ہے: امام عقیم نہیں ہوتا اور آپ کا اتنا سن ہوگیا اور ابھی صاحب اولاد نہیں۔
امام رضا (ع) نے
سر کو آسمان کی جانب بلند کرکے فرمایا: بارالہا! میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ زیادہ
دن نہیں ہونگے تو مجھے ایک فرزند عنایت کرے گا جو زمیں کو عدل و انصاف سے بھر دیگا
جیسا کہ وہ ظلم و جور سے پر ہے۔ (1)
اور پھر۔۔۔۔ وہ وقت آن پہونچا ۔۔۔۔یعنی (بعض کے مطابق 10 یا 15 رمضان المبارک
)(2) 10/رجب المرجب (3) 195ھ میں باغ رسالت و امامت کا ایک ایسا سدا
بہار پھول کھلا جو ابھی تک مشام حیات کو معطر کئے ہوئے ہے۔۔۔
حضرت
امام تقی (ع) امام باقر (ع) کی کنیت’’ابوجعفر‘‘ سے یاد کیے جاتے تھے، آپ(ع) کی
مادر گرامی ’’نوبہ‘‘کے لوگوں اور ’’ماریہ
قبطیہ‘‘ کے خاندان سے تھیں۔ نام ’’سبیکہ‘‘
تھا لیکن امام رضا (ع) نے آپ کا نام ’’خیزران‘‘ رکھا(4)۔ رسول اکرم (ص) نے
ان پاکدامن خاتون کو ’’ بہترین پاک طینت کنیزوں‘‘ کے عنوان سے یاد کیا ہے، اور
امام حسن عسکری (ع) نے فرمایا: ’’وہ ام ولد ہیں اور پاک و پاکیزہ پیدا ہوئیں، ’ام
جواد‘ اور ’ام حسن‘ کے نام سے معروف اور اپنے زمانے کی بہتریں خواتین میں سے تھیں۔(5)
حضرت
امام جواد (ع) بھی اپنے اجداد بزرگوار کی طرح،
متعدد القاب سے یاد کیے گئے، جن میں سے ہر ایک لقب آپ کی والامقام شخصیت کی
ترجمانی کررہا ہے: جواد، تقى، قانع، مرتضى، نجيب، منتجب، متقى، زكى، متوكل، مرتضى،
مختار، عالم جیسے القاب سے ملقب تھے۔(6) جن میں جواد اور تقی کو خاص شہرت حاصل تھی۔
امام
رضا (ع) فرماتے ہیں:
جب امام رضا (ع)
کا سن مبارک تقریبا چالیس برس کا ہوگیا
اور ابھی آپ صاحب اولاد نہ ہوئے تھے جنہیں آپ(ع) اپنے بعد کے امام کے طور
پر پیش فرمائیں، یہاں تک کہ یہ سوال شیعوں کے ذہنوں میں اتر چکا تھا، کبھی کبھی یہ
سوالات آپ (ع) تک بھی پہونچتے بھی تھے، امام رضا (ع) نے اپنے فرزند امام تقی (ع)
کی ولادت سے پہلے ایک صحابی کے جواب میں فرمایا:’’ والله لا تمضی الایام واللیالی حتی یرزقنی الله ولدا ذکرا یفرق
به بین الحق و الباطل‘‘ خدا کی قسم
کچھ ہی دنوں میں پرودگار مجھے ایک بیٹا عطا کریگا اور اس کے ذریعہ حق و باطل میں
فاصلہ کریگا۔(7) آپ (ع) نے حضرت امام جواد (ع) کی ولادت پر خوشی کے عالم میں فرمایا:
’’ میرا ایسا بیٹا دنیا میں آیا ہے جو موسی بن عمران کے مثل ، دریا میں راستہ
بنانے والا، اور عیسی بن مریم کی طرح ہے، اس کی ماں ایک مقدس خاتون ہے جس نے ایسا
بیٹا دیا‘‘ (8)
اسی طرح دوسری
جگہ اپنے بیٹے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’ یہ ابوجعفر ہے، میں نے خدا کے
اذن سے اسکو امام اور اپنا جانشین مقرر کیا ہے‘‘(9)
علمی
شخصیت:
امامت کا حقدار
وہ ہوتا ہے جو اپنے زمانے کا سب سے زیادہ
جاننے والا، احکام الہی اور شریعت کے سلسلہ میں سب سے زیادہ علم رکھنے والا ہو؛ اسی
طرح سیاست اور قیادت میں لائق و فائق،
لوگوں کی سماجی اور مذہبی ضررتوں کو پورا کرنے میں ممتاز ہو۔ اور امام جواد علیہ
السلام کے علاوہ ایسا کون ہو سکتا تھا؟! کیونکہ آپ اپنے اجداد کی طرح اپنے زمانے کی
بے مثل اور ممتاز شخصیت تھے۔ لہذا آپ نے
کمسنی کے عالم میں اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کو لوگوں کے سامنے پیش کیا۔ آپ (ع)
نے اس وقت علماء اور فقہاء کے لاینحل اور بہت ہی سخت علمی اور شرعی سوالوں کا
جواب دیا ۔ اس زمانے میں امام جواد (ع) کے علمی مناظروں کے سبب مذہب اہل بیت
علیہم السلام کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا اور لوگوں کی مشتاق نگاہوں نے آپ (ع) کا
استقبال کیا جس کی بنیاد پر کئی علماء و
فقہاء نے اپنے گذشتہ عقیدہ و مذہب
سے روگردانی اختیار کرتے ہوئے اصل امامت کو قبول فرمایا۔(10)
ابو جعفر، محمد
بن علی بن موسی الرضا (ع) مسجد نبوی میں تشریف لائے، حضرت امام رضا (ع) کے عم
محترم علی بن جعفر نے جب آپ کو دیکھا، پابرہنہ اور بغیر عبا کے آپ(ع) کی طرف تیزی
سے آئے اور دست مبارک کا بوسہ لیا اور بہت احترام سے پیش آئے۔ ابوجعفر (امام
جواد ع) نے فرمایا: ’’ عموجان! خدا آپ پر رحمت نازل فرمائے، تشریف رکھیے!‘‘
علی بن جعفر کہتے
ہیں: ’’ میرے آقا، جب کہ آپ (ع) کھڑے ہیں ، میں کیسے بیٹھ سکتا ہوں؟‘‘ جب علی بن جعفر اپنی جگہ واپس آگئے، ان کے
ساتھیوں نے کہا: ’’آپ ان کے والد کے چچا ہیں، پھر بھی آپ ان سے اس طرح سے پیش
آتے ہیں؟!‘‘ علی بن جعفر نے جواب دیا: خاموش رہو۔ اس کے بعد اپنے محاسن مبارک پر
ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا: ’’جب کہ خدائے عزوجل نے
اس سفید داڑھی کو امامت کے لائق نہ جانا اور اس جوان کو ایسی لیاقت عطا کی
اور منصب سے نوازا، میں اس کی عظمت اور برتری کا انکار کروں؟! میں ان کا غلام ہوں
اور تمہارے اس طرح سے کہنے سے خدا کی پناہ چاہتا ہوں۔(11)
جس وقت مامون نے
ارادہ کیا کہ اپنی بیٹی کو امام تقی (ع) کی زوجیت میں دے، بنی عباس نے اس پر
اعتراض کیا۔ مامون نے دلیل دی: ابو جعفر کا انتخاب میں نے اس لئے کیا کہ وہ اپنی
کمسنی کے ساتھ تمام صاحبان علم و فضل سے ممتاز، اور غیر معمولی اور حیرت انگیز شخصیت
کے مالک ہیں۔ افسوس ہے تم پر! میں اس جوان کو تم سب سے زیادہ جانتا ہوں، وہ اس
خاندان سے تعلق رکھتا ہے جو علم و دانش اور الہام خدا سے پاتے ہیں، ان کے اجداد ہمیشہ
علم دین اور ادب میں لوگوں سے بے نیاز رہے ۔(12)
کمسن
امام
حضرت امام تقی
(ع)کی کمسنی خود آپ (ع) کے لئے اور عالم تشیع کے لئے پیچیدہ مسئلہ تھا، یہاں تک
کہ آپ(ع) کے قریبی بھی تشویش میں مبتلا تھے؛
لیکن اگر حضرت امام جواد(ع) کی ولادت کے واقعہ، سوانح حیات اور امامت پر
غور کریں تو بخوبی معلوم ہوگا کہ دشمن اسلام کے رخ پر زور کا طمانچہ اور عالم تشیع
کے لئے باعث افتخار یہی آپ (ع) کی کمسنی کا موضوع ہے۔
حضرت امام تقی
(ع)نے شیعوں کے ائمہ(ع) کی سیاسی، عرفانی اور علمی قدرت کا مظاہرہ کیا اور یہ تمام
چیزیں آپ (ع) کی اسی کمسنی کے دور میں واقع ہوئیں۔ آپ (ع)نے ان دشمنوں کے سامنے
بہترین رد عمل کے ذریعہ، اور شیعوں کی صحیح
رہنمائی کے ساتھ عبّاسی فتنوں کے شعلوں کوبھی خاموش کیا اور امام باقر اور صادق علیہما
السلام کے ذریعہ جس اسلام کی ترویج ہوئی
تھی، جاری رکھنے میں بھی کامیاب رہے، نیز عالم اسلام کو امام آخر الزماں اور ان کی
غیبت کے دور کے لئے تیاری جیسی عظیم ذمہ داری کو بھی پایہ تکمیل تک پہونچایا؛ لہذا
زیارت میں یہ کہنا بجا ہوگا: ’’ بابی
انتم و امی لقد عبدتم الله مخلصین و جاهدتهم فی الله حق جهاده حتی اتاکم الیقین
فلعن الله اعدائکم من الجن و الانس اجمعین‘‘ میرے ماں باپ فدا ہوجائیں، بالیقیں آپ نے پورے خلوص سے خدا کی عبادت کی اور اپنی پوری توانائی کے ساتھ
خدا کی راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ بارگاہ حق میں پہونچ گئے (شہادت پاگئے) خدا کی
لعنت ہو جن و انس میں سے آپ کے تمام دشمنوں پر۔
حوالے
(1)دلائل
الإمامة (ط - الحديثة)، ص368؛ إعلام الورى بأعلام الهدى (ط - القديمة)، ص323
(2)الكافي (ط -
الإسلامية)، ج1، ص492۔
(3) مصباح
المتهجد و سلاح المتعبد، ج2، ص805۔
(4)تاج
المواليد، ص101، الفصل الثاني۔
(5)مستدرک عوالم
العلوم ، ج23، ص20
(6)مناقب آل أبي
طالب ع (لابن شهرآشوب)، ج4، ص379۔
(7) الکافی،
ج1،ص320۔
(8)بحار الأنوار
(ط - بيروت)، ج05، ص 15۔
(9) حیاہ الامام
محمد الجواد علیہ السلام ، ص22
(10)الکافی، ج1،
ص315
(11) الکافی،
ج1، ص322
(12) الارشاد،
ج2، ص282
https://www.facebook.com/klmnoor