علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

ہفتہ، 12 مئی، 2018

امام عصر عج کو اذیت


#مہدویت

🔸مہدوی سماج میں افراط و تفریط ممنوع❌


🔸ائمہ ہدی، رسول خدا اور خدا کی معرفت لازم✅

🔸ورنہ امام عصر عج کی اذیت دینے والا کوئی اور نہیں

📗قدْ آذانا جُهَلاءُ الشّیعَهِ وَحُمَقاؤُهُمْ، وَمَنْ دینُهُ جِناحُ الْبَعُوضَهِ أَرْجَحُ مِنْهُ

🌹حضرت ولی عصر عجّل اللہ تعالی فرجہ الشریف۔

🗒شیعوں میں سے نادان و جاہل اور احمق، اور اسی طرح وہ لوگ جنکی دینداری پر مچھر کا پَر بھی بھاری اور مضبوط ہے ہمیں اذیت پہونچاتے ہیں۔

📚الإحتجاج على أهل اللجاج (للطبرسي)، ج‏2، ص474، احتجاج الحجة القائم المنتظر المهدي صاحب الزمان صلوات الله عليه و على آبائه الطاهرين

📚بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏25، ص267، باب 10 نفي الغلو في النبي و الأئمة صلوات الله عليه و عليهم و بيان معاني التفويض و ما لا ينبغي أن ينسب إليهم منها و ما ينبغي 

✍🏼حضرت امام عصر (عجّل اللّہ فرجہ الشریف) کی توقیع کا ایک جز ہے جسے آپ (عج) نے محمد بن علی بن ہلال کرخی کے جواب میں لکھا، یہ توقیع ان غالیوں کے مذمت میں ہے جو ائمہ علیہم السلام کو خدا کے علم و قدرت میں شریک ٹھہراتے ہیں اور اس طرح کا عقیدہ رکھتے ہیں۔

⚠️شیعوں کی عظیم ذمہ داریوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ائمہ کی معرفت حاصل کریں؛ نہ انہیں عام لوگوں کے برابر لے آئیں اور نہ ہی علم و قدرت۔۔۔۔ میں خدا کا شریک بنا دیں۔

⚠️ائمہ علیہم السلام کی معرفت اور ان کے مقام و منزلت اور ان کی ذمہ داریوں کے سلسلہ میں کافی احادیث موجود ہیں کہ اگر ان کا صحیح مطالعہ کیا جائے تو قلب و جگر، روح و جان کی تطہیر ہوجائے گی، اور ائمہ و رسول و خدا پر جس طرح کا عقیدہ ہونا چاہئے، اس سے کافی حد تک قریب ہوجائیں گے۔

⚠️غالیوں کے اعمال و کردار اور ان کے اعتقاد ہی سبب بنے ہیں کہ مذہب حقّہ یعنی شیعیّت کے دشمن شیعوں پر کفر کی مہر لگادیں اور کچھ تو انہیں نجس ہی ماننے لگیں اور قتل کے فتوے صادر کرنے لگیں۔

🌹حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے بھی اسی طرف متوجہ فرمایا تھا:

📗هلَكَ فِيَّ رَجُلَانِ مُحِبٌّ غَالٍ وَ مُبْغِضٌ قَال‏

🗒میرے سلسلہ میں دو لوگ ہلاکت میں پڑے ہونگے۔ ۱۔ میرا ایسا چاہنے والا جو میری محبت میں غلو کرتا ہو۔ ۲۔ مجھ سے بغض و عناد رکھنے والا جو تفریط سے کام لے بیہودہ باتیں کرے۔

📚نهج البلاغة (للصبحي صالح)، حکمت117، ص489. 

🌷🌷🌷🌷🌷