علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

ہفتہ، 2 اگست، 2025

#کریم



#کریم


◽️حضرت امام حسین علیہ السلام:


◾️ إِنَّ الْكَرِيمَ إِذَا تَكَلَّمَ بِكَلَامٍ يَنْبَغِي أَنْ يُصَدِّقَهُ بِالْفِعْلِ


◾️بیشک کریم شخص وہ ہے کہ جب کوئی بات کہے تو اپنے عمل سے اس کی تصدیق کرے۔


▫️▫️▫️▫️▫️


✍🏼 حسن بصری کہتے ہیں: حضرت امام حسین (ع) ایک بلند  مرتبہ، زاہد، پرہیزگار، نیک دل، مخلص نصیحت کرنے والے اور بہترین اخلاق کے حامل تھے۔


ایک دن آپ (ع) اپنے کچھ اصحاب کے ساتھ اپنے باغ میں تشریف لے گئے۔


اس باغ میں آپ (ع) کا ایک غلام تھا جس کا نام صافی تھا۔


جب آپ (ع) باغ کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ وہ غلام روٹی کا ایک ٹکڑا اٹھا کر کتے کو دے رہا ہے اور ایک ٹکڑا خود کھا رہا ہے۔


امام حسین ع نے اس پر اظہار تعجب کیا۔


کھانے سے فارغ ہوکر اس نے کہا:  الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اے اللہ! مجھے اور میرے آقا کی مغفرت فرما، اور ان پر برکت نازل فرما، جیسے تُو نے ان کے والدین پر برکت نازل کی، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔


امام حسین کھڑے ہوئے اور اسے آواز دی۔


غلام خوفزدہ ہو کر کھڑا ہوا اور بولا: جی میرے اور تمام مومنین کے آقا! میں نے آپ کو دیکھا نہیں، لہٰذا مجھے معاف فرمائیں۔


امام حسین (ع) نے فرمایا: اے صافی! مجھے معاف کرنا، کہ بغیر اجازت کے تمہارے باغ میں داخل ہوگیا۔


صافی نے عرض کیا: یہ آپ اپنے فضل و کرم اور بزرگواری سے فرما رہے ہیں۔


آپ (ع) نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ تم روٹی کا ایک حصہ کتے کو دے رہے تھے اور ایک ٹکڑا خود کھارہے تھے، اس کا مطلب کیا ہے؟


غلام نے جواب دیا: میرے آقا! جب میں کھانا کھا رہا تھا تو کتا میری طرف دیکھ رہا تھا، مجھے اس پر شرم آئی؛ یہ آپ کا کتا بھی آپ کے باغ کی حفاظت کرتا ہے، اور میں بھی آپ  کا غلام ہوں اور یہ بھی آپ کا ہے، لہذا دونوں نے آپ کے رزق سے ایک ساتھ کھانا کھایا۔


اس پر امام حسین (ع) کی آنکھوں سے آنسو آگئے، اور فرمایا: اگر ایسی بات ہے تو میں نے تمہیں خدا کی راہ میں آزاد کیا۔ اور اسے ہزار دینار بھی عطا کیے۔


غلام نے عرض کیا: اب جبکہ آپ مجھے آزاد فرما رہے ہیں، میری خواہش ہے کہ میں آپ کے باغ میں ہی رہوں۔


امام حسین (ع) نے فرمایا: بیشک کریم شخص وہ ہے کہ جب کوئی بات کہے تو اپنے عمل سے اس کی تصدیق کرے۔ میں نے یہ باغ بھی تمہیں دیا، جب میں باغ میں آیا تو میں نے کہا تھا: مجھے معاف کرنا، کہ بغیر اجازت کے تمہارے باغ میں داخل ہوا۔ یہ باغ تمہارا ہے، لیکن میرے کچھ اصحاب یہاں پھل اور کھجور کھانے آئے ہیں، انہیں میری خاطر اپنا مہمان سمجھ کر عزت دو۔ اللہ تمہیں روز قیامت عزت سے نوازے اور تمہاری خوش اخلاقی اور ادب پر برکت دے۔


غلام نے عرض کیا: اگر آپ نے یہ باغ مجھے بخش دیا ہے تو میں نے بھی اسے آپ کے اصحاب کے لیے وقف کیا۔


📚 مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل، ج۷، ص۱۹۳، ح۸۰۰۶


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor