علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعرات، 23 مئی، 2024

آہ آیت الله رئیسی


 

#آہ_آیت_الله_رئیسی

 

إِنَّا لِله وَإِنَّا إِلَيهِ رَٰجِعُونَ

🏴🏴🏴🏴🏴


▪️نہ کانوں میں ایسی خبر سننے کی ہمت تھی نہ آنکھوں میں پڑھنے کی جرأت۔


▪️لیکن بہرحال وہ خبر آگئی اور لاکھوں کروڑوں دلوں کو ہلا گئی۔


▪️یقین نہیں ہوتا! جو کل تک صدر جمہوریہ کی آرام دہ کرسی اور سکون بخش محل کو چھوڑ کر، اور مقام و منصب کی آلائشوں سے دور رہ کر؛ ملک کی ترقی، دین اسلام کی سربلندی اور محروموں کی رسیدگی کے لئے شہروں، دیہاتوں، گلیوں، کوچوں، پہاڑوں، بیابانوں کی خاک چھان رہا تھا وہ اب ہمارے درمیان نہیں رہا، اور پہاڑوں کی بلندیوں سے عالم ملکوت کی طرف عروج کر گیا۔


حضرت آیۃ اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ۱۳۸۰ہ ق مطابق دسمبر ۱۹۶۰ء میں شہر مشہد کے محلہ نوغان میں ولادت پائی۔ آپ کے والد محترم کا نام حجۃ الاسلام سید حاجی رئیس الساداتی اور والدہ گرامی کا نام سیدہ عصمت خداداد حسینی ہے۔


آپ ۵ برس کے تھے جب شفقت پدری سے محروم ہوگئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد دینی تعلیم کا آغاز مدرسہ نواب اور پھر مدرسہ آیۃ اللہ موسوی نژاد سے کیا۔ اور ۱۹۷۵ء میں مزید اعلی تعلیم کے لئے حوزہ علمیہ قم تشریف لائے اور مدرسہ آیۃ اللہ بروجردی سے کسب فیض کیا، نیز حضرت آیۃ اللہ پسندیدہ کی سربراہی میں چلنے والے مدرسہ میں بھی تعلیم حاصل کی۔


تعلیم کے بعد مدرسہ عالی نواب، امام صادق علیہ السلام یونیورسٹی، مدرسہ عالی شہید مطہری نیز دانشگاہ آزاد اسلامی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔


آپ ۱۹۷۷ء میں حضرت امام خمینی کی اہانت کے خلاف مدرسہ آیۃ اللہ بروجردی کے اجتماعات اور احتجاجات میں شریک رہے، اور تہران یونیورسٹی کے مظاہروں میں بھی موجود رہے۔ اسلامی انقلاب کے بعد، دیگر طلاب کے ساتھ مسجد سلیمان میں کچھ مدت تک خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد شاہرود میں سیاسی عقیدتی انجمن کی بنیاد ڈالی۔


۱۹۸۰ء میں کرج میں ڈپٹی پراسیکیوٹر معین ہوئے اور پھر کرج اور اسی طرح ہمدان کے پراسیکیوٹر قرار پائے۔ اور ۱۹۸۵ء میں تہران کی عدالت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر کے طور پر مقرر ہوئے اور آپ کی صلاحیت اور کامیابیوں کے مدنظر لرستان، کرمانشاہ اور سمنان کی ذمہ داریاں بھی آپ کے سپرد کی گئیں۔


 امام خمینی رح کی رحلت کے بعد چیف جسٹس کے حکم سے ۵ سال کے لئے تہران کی عدلیہ کے لئے پراسیکیوٹر مقرر ہوئے اور ۱۹۹۴ء میں مرکزی ادارہ نظارت کی سربراہی کے لئے منصوب ہوئے اس کے بعد نائب عدلیہ، آستان قدس رضوی کی تولیت، اور  عدلیہ کی سربراہی نیز ملک کی مزید کئی اہم ذمہ داریوں کا کامیاب اور شاندار سفر طے کیا۔ آخر الامر ۲۰۲۱ء میں صدارت کے انتخابات میں شرکت کی اور بھاری اکثریت سے کامیابی کے ساتھ صدر منتخب ہوئے۔


◾️ہم اس عظیم اور جانکاہ سانحے، اور خادم الرضا ارواحنا لہ الفداء آیۃ اللہ سید ابراہیم رئیسی نیز ان کے ہمراہ درجہ شہادت پر فائز ہونے والے رفقاء کی فرقت پر امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ، رہبر معظم نیز جملہ مومنین کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor