علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

ہفتہ، 22 جولائی، 2023

عزاداریِ حضرت ابا عبداللہ الحسین ع کے کچھ آداب



#عزاداری


⚫️عزاداریِ حضرت ابا عبداللہ الحسین ع کے کچھ آداب⚫️



1️⃣ سیاہ پوشی:


 فقھی لحاظ سے کالے کپڑے پہننا مکروہ ہے۔ لیکن حضرت امام حسین و ائمہ معصومین علیہم السلام کی عزاداری میں  سیاہ لباس کو مستثنی کیا گیا ہے۔کیونکہ یہ عمل حزن و اندوه کی علامت اور شعائر حسینی میں سے ہے۔



2️⃣ تعزیت پیش کرنا:


اسلام میں مصیبت و اندوہ کے موقع پر تعزیت و تسلیت پیش کرنا مستحبات میں سے ہے۔ 


نبی اکرم ص: مَنْ عَزَّى مُصَاباً فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِه‏ جو شخص کسی کی مصیبت پر تعزیت پیش کرتا ہے، وہ اسی کے مثل اجر و ثواب پاتا ہے۔ [مسكن الفؤاد عند فقد الأحبة و الأولاد، ص115،  و أما الخاتمة]


حضرت امام باقر ع: ایک دوسرے سے ملاقات کے وقت حضرت ابا عبدالله علیہ السلام کی مصیبت پر تعزیت پیش کریں، کہیں: «اَعظَمَ اللهُ اُجُورَنا بمُصابنا بالحُسَین (ع ) وَ جَعَلَنا وَ اِیاکُم مِنَ الطالبینَ بثاره مع وَلیهِ الاِمام المَهدی مِن الِ مُحَمَدٍ علیهمُ السَلامُ.» 

اللہ امام حسین ع کی سوگواری و عزاداری پر ہمارے اجر میں اضافہ فرمائے، اور ہم آپ کو آل محمد ع میں سے اپنے ولی حضرت امام مہدی [عج] کے ہمراہ طالبین خون حسین ع میں سے قرار دے۔ [مصباح المتهجد و سلاح المتعبد، ج‏2، ص772، شرح زيارة أبي عبد الله ع في۔۔۔] 




3️⃣ عاشور کے دن کاروبار کی تعطیل:


حضرت امام رضا ع: مَنْ تَرَكَ السَّعْيَ فِي حَوَائِجِهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ قَضَى اللَّهُ لَهُ حَوَائِجَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ مَنْ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمَ مُصِيبَتِهِ وَ حُزْنِهِ وَ بُكَائِهِ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَوْمَ فَرَحِهِ وَ سُرُورِهِ۔۔۔


جو شخص یوم عاشورا اپنے دنیاوی کاروبار سے ہاتھ کھینچ لے، خدا اس کی دنیا و آخرت کی حاجتوں کو پورا فرمائے گا اور جس کے لئے یوم عاشورا یوم مصیبت و حزن و بکاء ہوگا خدائے عزّ و جلّ قیامت کے دن کو اس کے لئے یوم سرور قرار دے گا،۔۔۔ (امالی شیخ صدوق ، ص129)



4️⃣ زیارت پڑھنا: 


علقمة بن حضرمی نے حضرت امام باقر ع سے درخواست کی کہ مجھے ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو قریب یا دور اور اپنے گھر سے اس دن پڑھ (یوم عاشورا) پڑھ سکوں۔


فَقَالَ لِي يَا عَلْقَمَةُ إِذَا أَنْتَ صَلَّيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ أَنْ تُومِئَ إِلَيْهِ بِالسَّلَامِ فَقُلْ بَعْدَ الْإِيمَاءِ إِلَيْهِ مِنْ بَعْدِ التَّكْبِيرِ هَذَا الْقَوْلَ فَإِنَّكَ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ فَقَدْ دَعَوْتَ بِمَا يَدْعُو بِهِ زُوَّارُهُ مِنَ الْمَلَائِكَة۔۔۔


اے علقمہ ! جب بھی دعا پڑھنا چاہو تو دو رکعت نماز بجا لاؤ اور ان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تکبیر کے بعد زیارت عاشورا پڑھ لیا کرو۔ پس اگر زیارت پڑھ لو گے تو گویا تم نے ان کلمات و الفاظ سے دعا کی ہے جو ملائکہ ، امام حسین کی زیارت کے وقت  دعا کرتے ہوئے استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔ [مصباح المتهجد و سلاح المتعبد، ج‏2، ص772]



5️⃣ گریہ و تباکی:

  

یہ ایّام گریہ و تباکی، حزن و اندوہ کے ایام ہیں؛


جیسا کہ امام رضا ع فرماتے ہیں: كَانَ أَبِي ع إِذَا دَخَلَ شَهْرُ الْمُحَرَّمِ لَا يُرَى ضَاحِكاً وَ كَانَتِ الْكِئَابَةُ تَغْلِبُ عَلَيْهِ حَتَّى يَمْضِيَ مِنْهُ عَشَرَةُ أَيَّامٍ فَإِذَا كَانَ‏ يَوْمُ‏ الْعَاشِرِ كَانَ‏ ذَلِكَ‏ الْيَوْمُ‏ يَوْمَ‏ مُصِيبَتِهِ‏ وَ حُزْنِهِ وَ بُكَائِه۔۔‏


جب محرم کا مہینہ آتا تھا، میرے والد (حضرت موسی بن جعفر ع) کو مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا جاتا تھا، ان پر حزن و اندوہ طاری رہتا تھا یہاں تک کہ دس دن گذر جائیں، دسویں محرم جب ہوتی تھی وہ دن ان کے لئے مصیبت، حزن و اندوہ نالہ و فغاں کا دن ہوتا تھا۔ [الأمالي( للصدوق)، ص128، المجلس السابع و العشرون] 


حدیث قدسی میں ذکر ہے: وَ اعْلَمْ أَنَّهُ مَنْ بَكَى عَلَيْهِ أَوْ أَبْكَى أَوْ تَبَاكَى حَرَّمْتُ جَسَدَهُ عَلَى النَّار


اے موسی! جو فرزند مصطفیٰ ص پر گریہ کرے یا گریہ کی حالت بنائے اس پر میں نے دوزخ کو حرام قرار دیا ہے۔ [ بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏44، ص308، باب 36 كفر قتلته ع و ثواب اللعن عليهم...] 



6️⃣ مجالس عزا کا انعقاد:


ان ایّام میں مجالس برپا کی جائیں، علوم اہل بیت ع کا بیان ہوں، مصائب سید الشہداء کا تذکرہ ہو۔


حضرت امام صادق ع فرماتے ہیں: تِلْكَ الْمَجَالِسُ أُحِبُّهَا فَأَحْيُوا أَمْرَنَا رَحِمَ اللَّهُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَنَا۔


ایسی مجالس مجھے پسند ہیں، اس میں ہمارے امر کا احیاء کرو، خدا اس پر رحمت نازل کرے جو ہمارے امر کو زندہ رکھتا ہے۔ [وسائل الشيعة، ج‏14، ص501، ح19691-2، 66-باب استحباب البكاء لقتل الحسين۔۔۔]

 


7️⃣ نماز جماعت کا قیام:


حضرت سید الشہداء ع کی زیارت میں ہم پڑھتے ہیں: أشهَدُ أنَّكَ قَد أقَمتَ الصَّلاةَ وآتَيتَ الزَّكاةَ ، وأمَرتَ بِالمَعروفِ ونَهَيتَ عَنِ المُنكَرِ ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی ، زکات ادا کی ، نیکی کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا۔


شب عاشورا حضرت سید الشہداء نے نماز و تلاوت کے لئے فرمایا: ارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُؤَخِّرَهُمْ إِلَى غَدٍ وَ تَدْفَعَهُمْ عَنَّا الْعَشِيَّةَ لَعَلَّنَا نُصَلِّي‏ لِرَبِّنَا اللَّيْلَةَ وَ نَدْعُوهُ‏ وَ نَسْتَغْفِرُهُ فَهُوَ يَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ قَدْ أُحِبُّ الصَّلَاةَ لَهُ وَ تِلَاوَةَ كِتَابِهِ وَ كَثْرَةَ الدُّعَاءِ وَ الِاسْتِغْفَار۔ ان کی طرف واپس جاؤ اگر ہو سکے تو انہیں کل تک ٹال دو اور اس رات ان کو ہم سے دور کردو، ہم چاہتے ہیں کہ: آج کی رات  اپنے معبود کی عبادت کریں، اس سے دعا کریں اور استغفار انجام دیں، وہ خوب جانتا ہے کہ میں: اس کی نماز کو  دوست رکھتا ہوں، اور اس کی کتاب کی تلاوت کو پسند کرتا ہوں اور کثرت دعا و استغفار  کا شوق رکھتا ہوں۔ [وقعة الطف،ص195، [زحف ابن سعد إلى الحسين ع ‏]



8️⃣ سختیاں برداشت کرنا:


ان ایّام غم میں خوشیوں کے کاموں، دنیا کی لذّت و تفریح سے دور رہتے ہوئے سوگ کے عالم میں رہنا چاہئے۔ 


و جاءَتِ الرِّوايَةُ عَنِ الصّادقِينَ عليهم السلام بِاجتِنابِ المَلاذّ فيهِ، و إقامَةِ تَبيينِ المَصائِبِ، وَ الإمساكِ عَنِ الطَّعامِ وَ الشَّرابِ إلى أن تَزولَ الشَّمسُ، وَ التَّغَذّي بَعدَ ذلِكَ بِما يَتَغذّى أصحابُ المَصائِبِ.


جیسا کہ حضرت امام صادق ع سے روایت کہ اس (عاشورا) دن لذت بخش کاموں سے پرہیز کریں، عزاداری برپا کریں، اور زوال آفتاب تک فاقے سے رہیں، اور اس کے بعد وہی کھانا کھائیں جو سوگوار کھایا کرتے ہیں۔ [مسار الشیعہ، ص43]


 


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor