📢 تاسوعائے حسینی
⚫️نویں محرم؛ تاسوعائے حسینی⚫️
← یوم غربت حسینی
◾️تاسُوعَا يَوْمٌ حُوصِرَ فِيهِ اَلْحُسَيْنُ وَ أَصْحَابُهُ بِكَرْبَلاَءَ وَ اِجْتَمَعَ عَلَيْهِ خَيْلُ أَهْلِ اَلشَّامِ وَ أَنَاخُوا عَلَيْهِ وَ فَرِحَ اِبْنُ مَرْجَانَةَ وَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ بِتَوَافُرِ اَلْخَيْلِ وَ كَثْرَتِهَا وَ اِسْتَضْعَفُوا فِيهِ اَلْحُسَيْنَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَ أَصْحَابَهُ وَ أَيْقَنُوا أَنَّهُ لاَ يَأْتِي اَلْحُسَيْنَ نَاصِرٌ وَ لاَ يُمِدُّهُ أَهْلُ اَلْعِرَاقِ بِأَبِي اَلْمُسْتَضْعَفَ اَلْغَرِيب
امام صادق علیہ السلام:
◾️ تاسوعا وہ دن ہے جب حضرت امام حسین اور آپ کے اصحاب کا کربلا میں محاصرہ کرلیا گیا تھا۔ اور اہل شام ان کے قتل پر جمع تھے، ابن مرجانہ و عُمَر سعد سپاہ و لشکر کی کثرت پر جو ان کے لئے جمع ہوگیا تھا خوشی میں جھوم رہا تھا۔ انہوں نے امام حسین علیہ السلام اور انکے اصحاب رضی اللہ عنہم کو ضعیف گردانا۔ اور یقین کرلیا کہ اب ان کا کوئی یاور و ناصر آنے والا نہیں ہے اور اہل عراق مدد کے لئے نہیں نکلیں گے، میرے ماں باپ فدا اس غریب و بے کس پر۔
📚 الکافي, جلد 4 ,ص 147، كِتَابُ اَلصِّيَامِ، بَابُ صَوْمِ عَرَفَةَ وَ عَاشُورَاءَ
← لیکن فرزند رسول خدا ص کے لئے امان نہیں!
نویں محرم کو شمر ذی الجوشن لعین اپنے ناپاک عزائم کے ساتھ کربلا میں وارد ہوتا ہے؛ ایک مرتبہ وہ خیام حسینی کا رخ کرتا ہے:
◾️جاءَ شِمْرٌ حَتَّى وَقَفَ عَلَى أَصْحَابِ الْحُسَيْنِ ع فَقَالَ أَيْنَ بَنُو أُخْتِنَا فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْعَبَّاسُ وَ جَعْفَرٌ وَ عُثْمَانُ بَنُو عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع فَقَالُوا مَا تُرِيدُ فَقَالَ أَنْتُمْ يَا بَنِي أُخْتِي آمِنُونَ فَقَالَتْ لَهُ الْفِتْيَةُ لَعَنَكَ اللَّهُ وَ لَعَنَ أَمَانَكَ أَ تُؤْمِنُنَا وَ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ لَا أَمَانَ لَه۔
◾️شمر آتا ہے اور اصحاب حسین علیہ السلام کے پاس ٹھہرتا ہے، آواز دیتا ہے کہ ہماری بہن کے بیٹے کہاں ہیں؟
فرزندان علی بن ابی طالب علیہما السلام میں سے عباس، جعفر و عثمان اس کی طرف آتے ہیں، اور کہتے ہیں: تو کیا چاہتا ہے؟
وہ کہتا ہے: اے میری بہن کے بیٹو! تم سب کو امان حاصل ہے۔
وہ غیرتمند جوان اس سے کہتے ہیں: خدا کی لعنت ہو تجھ پر اور اس کی لعنت ہو تیرے اس امان پر؛ تو ہمیں امان دے رہا ہے لیکن فرزند رسول خدا ص کے لئے کوئی امان نہیں!۔
📚 وقعة الطف، ص190، [امان ابن زياد للعباس و اخوته]؛ الإرشاد في معرفة حجج الله على العباد، ج2، ص89، نزول الإمام الحسين ع في كربلاء و ما جرى عليه فيها قبل عاشوراء۔
← ایک شب راز و نیازِ خدا کے لئے
نویں محرم ہنگام عصر عمر سعد کی جانب سے حملے کا حکم ہوتا ہے، ادھر امام حسین علیہ السلام خیمہ کے سامنے اپنی تلوار پر تکیہ کئے تشریف فرما ہیں، کہ آنکھ لگ جاتی ہے۔۔۔ بہن زینب شور کی آواز سن کر بھیا کے قریب آگئیں؛ اے بھیا! کیا ان آوازوں کو سن رہے ہیں جو اتنے قریب سے آرہی ہیں؟
حسین علیہ السلام نے سر اٹھایا اور فرمایا: "إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ السَّاعَةَ فِي الْمَنَامِ وَ هُوَ يَقُولُ لِي إِنَّكَ تَرُوحُ إِلَيْنَا" میں نے خواب میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو دیکھا کہ مجھ سے کہہ رہے ہیں: تم میری طرف آنے والے ہو۔
بہن کا گریہ بلند ہوا بھیّا نے دلاسہ دیا۔۔۔ بھائی عباس کو دشمنوں کے ارادوں کو جاننے کی غرض سے ان کی سمت روانہ کیا۔
جناب عباس علیہ السلام زہیر ابن قین و حبیب ابن مظاہر اور 20 افراد کے ساتھ لشکر کی جانب گئے اور انہیں جنگ سے روکتے ہوئے دوبارہ امام عالی مقام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
امام علیہ السلام نے جناب عباس علیہ السلام سے فرمایا:
◾️إرْجِعْ إِلَيْهِمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تُؤَخِّرَهُمْ إِلَى الْغُدْوَةِ وَ تَدْفَعَهُم عَنَّا الْعَشِيَّةَ لَعَلَّنَا نُصَلِّي لِرَبِّنَا اللَّيْلَةَ وَ نَدْعُوهُ وَ نَسْتَغْفِرُهُ فَهُوَ يَعْلَمُ أَنِّي قَدْ أُحِبُّ الصَّلَاةَ لَهُ وَ تِلَاوَةَ كِتَابِهِ وَ الدُّعَاءَ وَ الِاسْتِغْفَار۔
◾️ان کی طرف واپس جاؤ اور اگر ہو سکے تو کل صبح تک کے لئے اس جنگ کو ٹال دو اور آج کی شب ان کو ہم لوگوں سے دور کردو تاکہ آج کی رات ہم اپنے رب کی بارگاہ میں نماز ادا کریں، اس سے دعا کریں اور استغفار انجام دیں.
وہ خوب جانتا ہے کہ میں اس کی نماز کو دوست رکھتا ہوں، اور اس کی کتاب کی تلاوت کو پسند کرتا ہوں اور کثرت دعا و استغفار کا شوق رکھتا ہوں۔
📚 وقعة الطف، ص195، [زحف ابن سعد إلى الحسين عليه السلام]؛ الإرشاد في معرفة حجج الله على العباد، ج2، ص90، نزول الإمام الحسين ع في كربلاء و ما جرى عليه فيها قبل عاشوراء
← امام حسین علیہ السلام اپنے اصحاب و انصار کے ساتھ
حضرت امام علی بن الحسین علیہ السلام فرماتے ہیں: عمر سعد کی فوج کے جانے کے بعد حسین علیہ السلام نے اپنے اصحاب کو جمع کیا یہ غروب کا وقت تھا، میں نے خود کو ان سے نزدیک کیا تاکہ میں انہیں سن سکوں جبکہ میں مریض تھا۔ میں نے سنا میرے بابا اپنے اصحاب سے فرما رہے ہیں: میں اللہ تبارک و تعالی کی ستائش کرتا ہوں اور ہر خوشی و آسائش اور رنج و مصیبت میں اس کی حمد کرتا ہوں۔
خدایا! اس پر تیری حمد کہ تونے ہمیں نبوت کے ذریعہ کرامت عطا کی، قرآن کا علم عنایت فرمایا اور دین میں گہرائی و گیرائی عطا کی، اور حق کو سننے والے کان، حق نگر آنکھیں اور حق پذیر دل عطا فرمائے اور تو نے ہمیں مشرکین سے قرار نہیں دیا۔
أَمَّا بَعْدُ؛ فَإِنِّي لاَ أَعْلَمُ أَصْحَاباً أَوْلَى وَ لاَ خَيْراً مِنْ أَصْحَابِي، وَ لاَ أَهْلَ بَيْتٍ أَبَرَّ وَ لاَ أَوْصَلَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، فَجَزَاكُمُ اَللَّهُ عَنِّي جَمِيعاً خَيْراً. أَلاَ وَ إِنِّي أَظُنُّ يَوْمَنَا مِنْ هَؤُلاَءِ اَلْأَعْدَاءِ غَداً، أَلاَ وَ إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ لَكُمْ فَانْطَلِقُوا جَمِيعاً فِي حِلٍّ، لَيْسَ عَلَيْكُمْ مِنِّي ذِمَامٌ، هَذَا لَيْلٌ قَدْ غَشِيَكُمْ فَاتَّخِذُوهُ جَمَلاً ثُمَّ لِيَأْخُذْ كُلُّ رَجُلٍ مِنْكُمْ بِيَدِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، [وَ] تَفَرَّقُوا فِي سَوَادِكُمْ وَ مَدَائِنِكُمْ حَتَّى يُفَرِّجَ اَللَّهُ، فَإِنَّ اَلْقَوْمَ إِنَّمَا يَطْلُبُونِّي، وَ لَوْ قَدْ أَصَابُونِي لَهَوْا عَنْ طَلَبِ غَيْرِي.
اما بعد! میں اپنے اصحاب سے بہتر و برتر کسی کے اصحاب کا سراغ نہیں رکھتا، نہ ہی اپنے گھرانے سے زیادہ نیک اور مہربان کسی گھرانے کو پاتا ہوں؛ خداوند متعال میری طرف سے تم سب کو اس کی بہترین جزا عطا کرے۔
آگاہ ہوجاؤ! میں جانتا ہوں کہ ان دشمنوں کی شر انگیزیوں کی بنیاد پر کل ہماری زندگی کا آخری دن ہوگا۔ جان لو! کہ میری نظر یہ ہے کہ تم سب کے سب آزادی کے ساتھ چلے جاؤ، میری طرف سے تم لوگوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ رات تم سب کو اپنے اندر ڈھانپ چکی ہے؛ تم لوگ اسے حجاب و مرکب قرار دو اور تم میں ہر ایک ہمارے خاندان کی ایک ایک فرد کا ہاتھ پکڑ کر اپنے اپنے ملک اور شہر کی طرف نکل جائے یہاں تک کہ خدا گشائش کی راہ نکال دے؛ کیونکہ یہ قوم فقط میرے خون کی پیاسی ہے لہذا اگر وہ مجھے پا لیتی ہے تو میرے علادہ دوسروں رخ موڑ لے گی۔
📚وقعة الطف، ص197، [خطبة الإمام عليه السلام ليلة عاشوراء]
⬛️ السَّلَامُ عَلَى الْحُسَيْنِ الْمَظْلُومِ الشَّهِيدِ السَّلَامُ عَلَى أَسِيرِ الْكُرُبَاتِ وَ قَتِيلِ الْعَبَرَات⬛️
https://t.me/klmnoor
https://www.facebook.com/klmnoor