#حضرت_امام_حسین_علیہ_السلام
#شیعہ
◾️إنَّ شيعَتَنا مَن سَلِمَت قُلوبُهُم مِن كُلِّ غِشٍّ وَغِلٍّ و َدَغَلٍ۔
◾️بیشک ہمارے شیعہ وہ ہیں جن کے قلوب ہر طرح کی خیانت، فریبکاری اور کینے سے پاک ہوں۔
📚 التفسير المنسوب إلى الإمام الحسن العسكري عليه السلام، ص۳۰۹۔
✍🏼شیعہ ہونا دعویٰ سے نہیں بلکہ عمل سے ہوتا ہے۔
تشیّع پر اعتقاد فقط حضرت رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کے بعد ائمہ معصومین علیہم السلام کی امامت پر عقیدہ کا نام نہیں بلکہ مختلف شعبہ حیات منجملہ اخلاق و کردار میں ائمہ ہدیٰ کی پیروی کرنا ہے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام نے یہ ارشاد اس شخص کے جواب میں فرمایا تھا جس نے کہا تھا: یابن رسول اللہ! میں آپ کے شیعوں میں سے ہوں۔
آپ علیہ السلام نے عمل کے بغیر دعویٰ کرنے سے منع فرمایا اور تقوا کی سفارش کی، فرمایا: یہ نہ کہو کہ شیعہ ہوں بلکہ کہو آپ کے دوستداروں میں سے ہیں، شیعہ ہونے کا دعویٰ بہت بڑا ہے۔
کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ امام کا پیروکار ہو اور اخلاق و کردار اور صفات میں اسکی پیروی نہ کرے؟!
ہمارے ائمہ علیہم السلام پاک و منزّہ ترین انسان ترین انسان تھے، اور اپنے پیروکاروں سے امید رکھتے تھے کہ وہ تہذیب نفس، خودسازی، نیک صفات سے آراستگی، نیک کاموں میں پیش قدمی؛ کینہ، دشمنی اور فریبکاریوں سے دور رہنے میں ان کی اقتدا کریں۔
قلب، خدا اور اس کے نیک بندوں کی محبت کا گھر ہے۔ اس کو کینہ، حسد، بدخواہی سے ناپاک بنانا حقیقت میں ان پر جفا کرنا ہے۔
شیعوں کو فریبکاری، کنیہ و حسد، دوسروں کے خلاف سازش رچنے اور دشمنی کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
صداقت اور خیرخواہی پیروان اہل بیت علیہم السلام کی پہچان ہے۔
📚حکمت ھای حسینی، جواد محدثی، ص۱۷۔