علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 17 مئی، 2022

شہادت_حضرت_امام_صادق_علیہ_السلام



15/شوال


#شہادت_حضرت_امام_صادق_علیہ_السلام


▫️اسم گرامي: جعفر (عليہ السلام)


▪️والد ماجد : حضرت محمد باقر علیہ السلام


▫️کنيت : ابو اسماعيل ‘ ابو عبداللّہ


▪️مشہور القاب : صادق - صابر - فاضل - طاہر - مصدق


▫️تاريخ ولادت : 17ربيع الاول 83ھ 


▪️تاريخ شہادت : بعض نے 15 رجب اور اکثر نے 15 شوال 148ھ اور متاخرین نے 25شوال کو تاريخ شہادت قرار ديا ہے-


 ◽️سبب شہادت : عباسي بادشاہ منصور دوانيقي نے عداوت کے سبب باعث انگور ميں زہر دے کر شہيد کيا -


◾️مدفن :جنت البقيع مدينہ منورہ ميں حضرت امام باقر عليہ السلام، حضرت امام زين العابدين عليہ السلام اور امام حسن مجتبي عليہ السلام کے قریں دفن ہوئے جن کے مقدس مزارات کو آل سعود کے زمانے میں منہدم کر دیا گیا۔


آپ کی والدہ کا نام فاطمہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر جن کی کنیت، امّ فروہ، تھی ۔


یہ خاتون امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے وفادار جانثار شہید راہ ولایت و امامت حضرت محمد بن ابی بکر کی بیٹی تھی ۔ اپنے زمانے کی خواتین میں با تقوی ، کرامت نفس اور بزرگواری سے معروف و مشہور تھی۔


امام جعفر صادق علیہ السلام کا نسب والدہ کی جانب سے ابوبکر اور والد کی طرف سے شیعوں کے پہلے امام امیر المؤمنین حضرت علی (ع) تک پہنچتا ہے۔


حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام نے بنی اميہ کا دور بھی دیکھا اور بنی عباس سے بھی روبرو ہے – بنی امیہ کا ظلم اپنی جگہ بنی عباس بھی الرضا من آل محمد کے نام پر رونما ہوئے تھے لیکن ظلم و ستم میں کچھ کم نہ نکلے، البتہ ان دو حکومتوں کی معرکہ آرائی کے وقت آپ علیہ السلام کو موقع ملا کہ علمی اور دینی کاموں کو منزل عروج تک لے جائیں جیسا موقع کسی اور امام کو میسر نہ ہوسکا تھا، جس کی بنا پر آپ کے شاگرد پوری آزادی کے ساتھ درس شریک ہوں، اور امام فقہ و کلام۔۔۔۔ جیسے علوم میں چاہنے والوں کو فیضیاب کر سکیں جیسا کہ حسن بن علی وشاء کہتے ہیں میں نے نوسو لوگوں کو مسجد کوفہ میں آپ علیہ السلام سے نقل حدیث کرتے ہوئے دیکھا۔


سفیان ثوری، امام ابوحنیفہ، حسن بصری، واصل بن عطا، جابر بن حیان جیسے نامی گرامی افراد اسی مکتب کے خوشہ چینوں میں نظر آتے ہیں۔ 


حضرت امام صادق علیہ السلام نے اسقدر شاگردوں کی تربیت کی اور فقہی اور حدیثی لحاظ سے استحکام بخشا کہ مذھب تشیع کا دوسرا نام ہی جعفری ہوگیا۔


اس زمانے کے سیاسی حالات نیز فکری آزادی، اقوام و ملل کا ہاہمی ارتباط، مختلف فرقوں کا وجود سبب ہوا کہ شبہات اور اعتراضات کا بازار گرم ہوجائے اور ہر طرف بحث و مناظرہ کا دور دورہ ہو، ایسے حالات میں امام صادق علیہ السلام نے اپنے بابا حضرت امام باقر علیہ السلام کی علمی تحریک کو آگے بڑھایا اور ایک ایسی اسلامی یونیورسٹی وجود میں آئی کہ جہاں علوم عقلیہ و نقلیہ کے 4 چار ہزار شاگرد منجملہ ہشام بن حکم، محمد بن مسلم، ابان بن تغلب، ہشام بن سالم، مومن طاق، فضل بن عمر، جابر بن حیان۔۔۔۔ جیسی شخصیات تربیت پا سکیں۔


علمی میدان کے ساتھ سیاسی میدان میں بھی آپ کے مدبرانہ اقدامات بھی تاریخ کے اوراق پر ثبت ہیں جو دین مبین کی تبلیغ و اشاعت اور حقیقی امامت و ولایت کی ترویج کے لئے انجام دیا، ساتھ ساتھ ابو مسلم جیسوں نے اگر امام کو اپنے گروہ سے ملحق ہونے کی پیش کش کی تو جواب دیا: ما انت من رجالی و لا الزّمان زمانی، نہ تم میرے آدمی ہو اور نہ یہ میرا وقت ہے۔ [الملل و النحل، ج۱، ص۱۵۴۔ اس لئے کہ آپ کو خوب معلوم تھا کہ یہ افراد بنی امیہ کے خلاف جنگ میں لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے کے واسطے ایک اچھی شخصیت کے نام کی تلاش میں ہیں ورنہ واقعی اسلامی حکومت سے انکا دور دور کا واسطہ نہیں ہے۔


◼️ آخرکار


🏴 منصور دوانیقی مسند خلافت پر آیا، شیعوں کثرت اور امام کے پیروکاروں میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے کئی مرتبہ امام صادق علیہ السلام کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کی، آخر کار اسی کے حکم سے امام علیہ السلام کو زہر سے کو مسموم کیا گیا اور اسی سے آپ نے جام شہادت نوش فرمایا۔ [بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏47، ص2]



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor