علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

بدھ، 11 مئی، 2022

علم و دانش کی اہمیت و عظمت

 


#علم_و_دانش_کی_اہمیت_و_عظمت




🌷🌷حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم:



🔴 طلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ، فَاطْلُبُوا الْعِلْمَ فِي مَظَانِّهِ، وَ اقْتَبِسُوهُ مِنْ أَهْلِهِ، فَإِنَّ تَعَلُّمَهُ لِلَّهِ تَعَالَى حَسَنَةٌ، وَ طَلَبَهُ عِبَادَةٌ، وَ الْمُذَاكَرَةَ فِيهِ تَسْبِيحٌ، وَ الْعَمَلَ بِهِ جِهَادٌ، وَ تَعْلِيمَهُ مَنْ لَا يَعْلَمُهُ صَدَقَةٌ، وَ بَذْلَهُ لِأَهْلِهِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى، لِأَنَّهُ مَعَالِمُ الْحَلَال‏ وَ الْحَرَامِ، وَ مَنَارُ سُبُل‏ الْجَنَّةِ، وَ الْمُؤْنِسُ فِي الْوَحْشَةِ، وَ الصَّاحِبُ فِي الْغُرْبَةِ وَ الْوَحْدَةِ، وَ الْمُحَدِّثُ فِي الْخَلْوَةِ، وَ الدَّلِيلُ عَلَى السَّرَّاءِ وَ الضَّرَّاءِ، وَ السِّلَاحُ عَلَى الْأَعْدَاءِ وَ الزَّيْنُ َ عِنْدَ الْأَخِلَّاءِ، يَرْفَعُ اللَّهُ بِهِ أَقْوَاماً فَيَجْعَلُهُمْ فِي الْخَيْرِ قَادَةً تُقْتَبَسُ آثَارُهُمْ، وَ يُقْتَدَى بِفِعَالِهِمْ، وَ يُنْتَهَى إِلَى آرَائِهِمْ، تَرْغَبُ الْمَلَائِكَةُ فِي خَلَّتِهِمْ، وَ بِأَجْنِحَتِهَا تَمْسَحُهُمْ، وَ فِي صَلاَتِهَا تُبَارِكُ عَلَيْهِمْ، يَسْتَغْفِرُ لَهُمْ كُلُّ رَطْبٍ وَ يَابِسٍ، حَتَّى حِيتَانُ الْبَحْرِ وَ هَوَامُّهُ، وَ سِبَاعُ الْبَرِّ وَ أَنْعَامُهُ، إِنَّ الْعِلْمَ حَيَاةُ الْقُلُوبِ مِنَ الْجَهْلِ، وَ ضِيَاءُ الْأَبْصَارِ مِنَ الظُّلْمَةِ، وَ قُوَّةُ الْأَبْدَانِ مِنَ الضَّعْفِ، يَبْلُغُ بِالْعَبْدِ مَنَازِلَ الْأَخْيَارِ، وَ مَجَالِسَ الْأَبْرَارِ، وَ الدَّرَجَاتِ الْعُلَىٰ فِي اَلدُّنْيَا وَ اَلْآخِرَةِ، الذِّكْرُ فِيهِ يَعْدِلُ بِالصِّيَامِ، وَ مُدَارَسَتُهُ بِالْقِيَامِ، بِهِ يُطَاعُ الرَّبُّ وَ يُعْبَدُ، وَ بِهِ تُوصَلُ الْأَرْحَامُ، وَ يُعْرَفُ الْحَلَالُ مِنَ اَلْحَرَامِ، أَلْعِلْمُ إِمَامُ الْعَمَلِ وَ الْعَمَلُ تَابِعُهُ، يُلْهِمُ بِهِ السُّعَدَاءَ وَ يُحَرِّمُهُ الْأَشْقِيَاءَ، فَطُوبَى لِمَنْ لَمْ يُحَرِّمْهُ اَللَّهُ مِنْهُ حَظُّهُ۔



🔵 علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لہذا علم حاصل کرو جہاں سے بھی گمان ہو اور اس کے اہل سے تعلیم لو۔ کہ خدا کی خاطر اس کا سیکھنا نیکی ہے، اس کا طلب کرنا عبادت، اس پر گفتگو کرنا تسبیح اور عمل کرنا جہاد ہے۔ اور لاعلم شخص کو تعلیم دینا صدقہ ہے اور اسے اس کے اہل پر صرف کرنا قربتِ خدا کا باعث ہے.



▫️کیونکہ یہی حلام و حرام کے پہچاننے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ اور راہ بہشت کا سنگ میل، وحشت میں مونس و ہمدم، اور غربت و تنہائی میں دوست اور ساتھی، خلوت میں بات کرنے والا، خوشحالی اور بدحالی میں راہ دکھانے والا، دشمنوں کے خلاف ہتھیار اور دوستوں کے واسطے زینت ہے۔



▫️اسی کے ذریعہ خدا قوموں کو اس قدر ترقی عطا کرتا ہے کہ انہیں خوبیوں کا رہبر اور قائد بنا دیتا ہے، اور لوگ ان کی پیروی کرتے ہیں اور ان کے کردار کو اپنا سرمشق بناتے ہیں اور ان کی آراء کو پسند کرتے ہیں۔



▫️فرشتے ان سے دوستی کے راغب ہوتے ہیں، اور انہیں اپنے پروں سے مس کیا کرتے ہیں، اور اپنی عبادتوں میں ان پر درود بھیجتے ہیں۔ ان کے لئے ہر خشک و تر مغفرت طلب کرتا ہے یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں اور جانور، خشکی کے درندے اور چوپائے بھی۔



▫️بےشک علم دلوں کی حیات ہے، تاریکی میں آنکھوں کی روشنی ہے، اور کمزوری میں جسموں کی طاقت ہے، جو بندے کو برگزیدہ افراد کے مقام، نیک لوگوں کی محفلوں اور دنیا و آخرت کے اعلیٰ درجات تک لے جاتا ہے،



▫️علم میں ذکر و فکر روزہ رکھنے کے برابر ہے اور درس و تدریس رات کی عبادتوں کے مساوی۔



▫️اسی کے ذریعہ معبود کی عبادت اور اطاعت ہوتی ہے، اور اسی سے صلہ رحمی کی جاتی ہے، اور حلال کی حرام سے تشخیص دی جاتی ہے۔



▫️علم امامِ عمل ہے اور عمل اس کا تابع، خدا سعادت مندوں کو علم سے نوازتا ہے اور اور بدبختوں کو اس سے محروم رکھتا ہے، خوش نصیب ہے وہ شخص جسے اللہ نے علم کی دولت سے محروم نہیں فرمایا ہے۔



📚 الأمالي (للطوسي)، دار الثقافہ، قم، ص488، ح1069- 38، [17] المجلس السابع عشر




https://t.me/klmnoor



https://www.facebook.com/klmnoor