علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 1 فروری، 2022

حضرت_آیۃ_اللہ_صافی_گلپائگانی

 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم‏


الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ


جنہیں ملائکہ اس عالم میں اٹھاتے ہیں کہ وہ پاک و پاکیزہ ہوتے ہیں ان سے کہتے ہیں: تم پر سلام ہو، اپنے نیک اعمال کی بنا پر جنّت میں داخل ہوجاؤ۔

 

[النحل/۳۲]


افسوس کہ پاسبانِ حریم اہل بیت عصمت و طہارت علیہم السلام، ترجمانِ حق اور احکام الٰہی، خادم حضرت بقیۃ الله الاعظم عجل اللہ فرجہ، شیخ المراجع حضرت آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائگانی قدس سرہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔



اس ناقابل تلافی نقصان پر ملّت اسلامیہ، علمائے کرام، فقہائے عظام اور آقا و مولا حضرت بقیۃ الله الاعظم عجل الله فرجہ کی بارگاہ اقدس میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔



#حضرت_آیۃ_اللہ_صافی_گلپائگانی


← مختصر شرح احوال:


حضرت آیت‌ اللہ العظمی لطف‌ اللہ صافی، ۱۹/ جمادی الاولی ۱۳۳۷ھ میں شہر گلپائگان میں آنکھ کھولتے ہیں۔ آپ کے والد بزرگوار حضرت آيت ‌اللہ محمدجواد صافی تھے جو اوتادِ زمان اور وقت کے بزرگ علماء میں سے تھے۔ اور آپ کی والده مکرّمہ عالمہ، فاضلہ اور مداح اہل بیت علیہم السلام بنت آيت‌اللہ آخوند ملا محمدعلی تھیں۔


← تعلیم و تربیت


آپ نے ادبيات، کلام، تفسير، حديث، فقہ و اصول میں مکاسب و کفايہ کی تعلیم کے سلسلہ میں گلپائگان میں، پہلے ملا ابوالقاسم المعروف بالقطب کی خدمت میں حاضری دی اور بعد میں اپنے والد سے تعلیم حاصل کی۔ سنہ ١٣٦٠ ھ میں حرم اہل بیت علیہ السلام شہر قم کی طرف ہجرت فرمائی، اور حوزہ کے نامور اساتیذ سے کسب فیض کیا؛ مطالعہ، تحقیق و تدریس میں مشغول رہے، کچھ عرصہ کے لئے نجف اشرف تشریف لے گئے اور باب مدینۃ العلم حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے حرم مطہّر کے جوار میں بعض بزرگ فقہاء و مراجع سے استفادہ کیا۔


سيّدمحمد تقی خوانسار، سيّد محمد حجّت کوه‌کمره‌ای، سيّدصدرالدین صدر عاملی، سيّدمحمدرضا‌ موسوی گلپايگانی، شيخ محمدکاظم شيرازی، سيّدجمال‌الدين هاشمی‌ گلپائگانی، شيخ محمدعلی کاظمی‌ خراسانی جیسے علمائے اعلام آپ کے اساتیذ میں سے تھے۔ ليکن جس استاد کی علمی شخصیت سے آپ کی وابستگی نمایاں تھی وہ زعیم عالی قدر تشیع آيت‌الله العظمی‌ بروجردی کی شخصیت تھی کہ آپ ۱۷ سال تک ان کے درس و بحث کا حصّہ رہے اور ان کے اصحاب خاص استفتاء کی زینت بنے۔


← علمی شخصیت:


آيت ‌اللہ العظمی سيّد جمال ‌الدين ‌هاشمی‌ گلپايگانی آپ کو العالم، العلم، العليم، العلام، الفاضل، الکامل، الهمام، علم الأعلام و حجّة ‌الاسلام جیسے القاب سے یاد کرتے ہیں۔ اور آیت‌ اللہ العظمی شيخ محمد علی کاظمی‌ خراسانی‌ آپ کو «عَلَمُ الْعِلْمِ وَمَنَارُهُ» فرماتے ہیں۔


آپ مرحوم آیت‌الله العظمی‌ آقاي بروجردی کی جانب سے درس خارج کے طلباء و فضلاء کے ممتحن کے عنوان سے مقرر تھے۔


سنہ ١٣۹۹ھ میں آپ اور آیت ‌اللہ العظمی شيخ مرتضی حائری مرکزی صوبہ سے مجلس ماہرین کی نمائندگی میں جمہوری اسلامی ایران کے قانون اساسی کی تدوین کے لئے منتخب ہوئے، مجلس ماہرین میں آپ کا سیاسی، انقلابی اور مذھبی نقطۂ نظر جملہ نمائندوں کی توجہات کا مرکز ہوتا تھا، جب مرحوم آیت‌ اللہ العظمی حائری نے مجلس سے استعفا دیا تو جلسہ عام میں فرمایا تھا: «رأي آيت ‌الله صافي، رأي من مي‌باشد» آیت اللہ صافی کی رائے ہی میری رائے ہوگی۔ 


آپ‌ حضرت امام خمينی رحمۃ اللہ کی جانب سے گارجین کونسل کے فقہاء کے عضو قرار پائے، اور کچھ مدّت تک کونسل کے سکریٹری بھی رہے، جہاں اسلامی نظام کے تشخّص اور احکام کی پاسداری میں آپ کے اقدامات اور رائے و نظر کی خاص شہرت تھی۔


← تأليفات


آپ کے رشحات قلم سے تقریبا ۱۵۰ تالیفات کا ایک بڑا ذخیرہ ملّت اسلامیہ کو عطا ہوا ہے۔ جس میں ١۔ منتخب الأثر في الامام الثاني عشر(ع) (۳ جلد) ۲۔ لمحات في الکتاب و الحديث و المذهب (۳ ‌جلد) ۳۔ أمان الاُمّة من الضلال والاختلاف ۴۔ الهيات در نهج البلاغه ۵۔ معارف دين (۳ جلد) جیسی نامی گرامی کتابیں شامل ہیں۔


← وفات:


حضرت آیۃ اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے اپنی ۱۰۳ سال کی با برکت عمر کے ساتھ ۲۹ جمادی الثانیہ، سنہ ۱۴۴۳ھ ق مطابق در ۱۲ بہمن ۱۴۰۰ھ ش، میں شہر قم میں وفات پائی۔


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor