علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

اتوار، 20 دسمبر، 2020

ولادت با سعادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا

 


#مناسبت

#ولادت_حضرت_زینب_س


🌷🌷5جمادي الاول، ہجرت کے پانچویں یا چھٹے سال کا وہ زمانہ  ہے جب مدینہ منورہ جناب زینب سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت منور ہوتا ہے۔ [عوالم العلوم و المعارف؛ ج‏11، ص945] اوّل شعبان، 30 شعبان، رمضان 6 هـ ، یا آخر ربیع الثانی 5 یا 6 هـ میں بھی ولادت با سعادت کا تذکرہ ملتا ہے۔

والد گرامی: حضرت امام علی علیہ السلام

والدہ گرامی: حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیہا۔


شوہر نامدار: جناب عبدالله بن جعفر، اور اولاد میں جناب علی، عُون، عبّاس، محمّد اور امّ کلثوم۔

آپ ع کی کنیت: امّ کلثوم، امّ عبدالله و امّ حسن۔

القاب: عقیلہ بنی ہاشم، عقیلۃ الطالبیین، صدیقہ صغری، عصمت صغری، ولیۃ الله، الراضیۃ، صابرۃ، امینۃ الله، عالمۃ غیر معلّمۃ، فہمۃ غیر مفہَّمة، محبوبۃ المصطفی، ثانیۃ الزہراء، الشریفۃ وغیرہ۔

🔰 جس وقت جناب زینب سلام اللہ علیہا دنیا میں تشریف لائیں نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سفر میں تھے، امام علی علیہ السلام نے مولودہ کے اسم شریف کے سلسلہ میں فرمایا: "ما كنت لأسبق رسول اللّه صلى اللّه عليه و آله و سلم'' میں پیغمبر صلّی اللہ علیہ و آلہ پر سبقت اختیار نہیں کرسکتا". یہاں تک کہ آنحضرت صلّی اللہ علیہ و آلہ تشریف لاتے ہیں، جبرئیل امین پیغام وحی لے کر حاضر ہوتے ہیں: "سمّ هذه المولودة: زينب، فقد اختار اللّه لها هذا الاسم" مولودہ کا نام زینب رکھیں، کیونکہ خدا نے اس کے لئے یہ نام منتخب کیا ہے۔ [عوالم العلوم و المعارف، ج‏11، ص947]

❇️ آپ علیہا السلام عزّ و وقارمیں خدیجۃ الکبری س، عصمت و حیا میں فاطمۃ الزہرا س، فصاحت و بلاغت میں علی مرتضی ع، حلم اور بردباری میں حسن مجتبی ع اور شجاعت اور قوّت قلب میں  حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے مماثل تھیں۔ [ریاحین الشریعة : ج 3، ص 33]

🌷🌷#امام_سجاد علیہ السلام آپ کی شان والا صفات میں فرماتے ہیں:

🔴 أنتِ بِحَمدِ اللّهِ عالِمَةٌ غَيرُ مُعَلَّمَةٍ ، فَهِمَةٌ غَيرُ مُفهَّمَةٍ ؛

🔵 آپ  بحمداللّه، ایسی عالمہ ہیں جس نے کسی معلم کے سامنے زانوئے ادب تہ نہیں کیا، اور ایسی دانا اور علم والی ہیں جس نے کسی سے سیکھا نہیں۔

📚 الإحتجاج على أهل اللجاج (للطبرسي)، ج‏2، ص305؛ عوالم العلوم و المعارف،ج‏17، ص370، الأخبار: الصحابة و التابعين۔

🌷🌷آپ کے #مقام و #منزلت کا یہ عالم کہ: 

🔴 أنّ الحسين عليه السّلام كان إذا زارته زينب عليها السّلام يقوم إجلالا لها، و كان يجلسها في مكانه‏

🔵 «جب جناب زینب علیہا السلام امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے تشریف لاتی تھیں، امام حسین علیہ السلام آپ کی تعظیم میں کھڑے ہوجاتے  تھے اور آپ کو اپنی جگہ پر بیٹھاتے تھے»

📚 عوالم العلوم ج11 قسم 2 ص955


🌷🌷آپ ع کی #عفت و #حیا کے سلسلہ میں یحیی المازنی کہتے ہیں:

🔴 كنت في جوار أمير المؤمنين عليه السّلام في المدينة مدّة مديدة، و بالقرب من البيت الّذي تسكنه زينب ابنته، فلا- و اللّه- ما رأيت لها شخصا، و لا سمعت لها صوتا.
و كانت إذا أرادت الخروج لزيارة جدّها رسول اللّه صلى اللّه عليه و آله و سلم تخرج ليلا، و الحسن عن يمينها، و الحسين عن شمالها، و أمير المؤمنين أمامها، فإذا قربت من القبر الشريف سبقها أمير المؤمنين عليه السّلام فأخمد ضوء القناديل، فسأله الحسن مرّة عن ذلك؟
فقال: أخشى أن ينظر أحد إلى شخص اختك زينب.

🔵 «میں مدینہ میں کافی دنوں تک امیر المومنین علیہ السلام کے ہمسائے میں تھا، خدا کی قسم میں نے کبھی بھی نہ جناب زینب کو دیکھا اور نہ ہی انکی آواز سنی۔ جب بھی وہ اپنے جد حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کی زیارت کا ارادہ کرتیں، رات کی تاریکی میں گھر سے نکلتیں، حسن دائیں جانب اور حسین بائیں جانب اور امیر المومنین آگے آگے ہوتے۔ جب وہ قبر کے قریب پہونچتیں تو چراغ کی روشنی کم کردیتے، امام حسن ع نے ایک بار سوال کیا؟ تو امیرالمومنین ع فرمایا: تاکہ تمہاری بہن زینب کو کوئی دیکھ نہ سکے»

📚 عوالم العلوم ج11 قسم 2 ص955

🌹علامہ محسن امین آپ کی شان میں لکھتے ہیں: 
 
🔴 كانت زينب ع من فضليات النساء. وفضلها أشهر من أن يذكر وأبين من أن يسطر.
وتعلم جلالة شانها وعلو مكانها وقوة حجتها ورجاحة عقلها وثبات جنانها وفصاحة لسانها وبلاغة مقالها حتى كأنها تفرع عن لسان أبيها أمير المؤمنين ع من خطبها بالكوفة والشام واحتجاجها على يزيد وابن زياد بما فحمهما حتى لجا إلى سوء القول والشتم واظهار الشماتة والسباب الذي هو سلاح العاجز عن إقامة الحجة وليس عجيبا من زينب ان تكون كذلك وهي فرع من فروع الشجرة الطيبة النبوية والأرومة الهاشمية

🔵 حضرت زينب عليها السلام ، بافضيلت ترين خواتین میں سے تھیںٗ  ان کی فضیلت اس کہیں زیادہ شہرہ آفاق ہے کہ ذکر کیا جائے اور اس سے کہیں زیادہ واضح کہ سطروں میں لایا جاسکے۔
انکی عظمت و جلالت و منزلت، قوت استدلال، بلوغ عقل، ثبات قلب، فصاحت زبان، بلاغت بیان کا یہ عالم تھا کہ گویا کوفہ و شام میں اپنے بابا امیر المومنین ع کے لہجے میں خطبہ دیا ہو۔ ابن زیاد اور یزید کے سامنے آپ کا احتجاج ایسا کہ ان کو خاموش کردیا یہاں تک کہ وہ بدگوئی، سب و شتم گالی گلوج پر اتر آئے جو عاجز و لاچار اور دلیل نہ رکھنے والوں کا اسلحہ ہوا کرتا ہے۔ 
جناب زینب سے یہ کوئی تعجب کہ بات نہیں جب کہ وہ شجر طیبہَ نبوت، اور نسل پاک ہاشمیہ کی ایک شاخ ہیں۔

📚 أعيان الشيعة، السيد محسن الأمين، ج7، ص137.