🏴۹/ذی الحجّه
#شہادت_حضرت_مسلم_بن_عقیل
▪️صاحبِ علم و شجاعت، حاملِ لوائے حق و شہادت، فتوحاتِ اسلامیہ نیز صفین میں لشکرِ اسلام کے شانہ بشانہ برسر پیکار رہنے والے، معتمدِ خاص امام حسین علیہ السلام جناب مسلم بن عقیل، جب حضرت امام حسین علیہ السلام کو آپ کی ضرورت پڑی تو پورے ذوق و شوق کے ساتھ ماہِ رمضان میں کوفہ کی سمت نکل پڑے۔
▫️۵/شوال کو کوفہ پہونچتے ہیں، تبلیغ پیغام حسینی کا دور شروع ہوا، کوفہ والوں کی جانب سے استقبال، پھر جناب مسلم کے ہاتھوں پر بیعت اس بات کی جانب اشارہ تھا کہ کوفہ والے بنی امیہ سے تنگ آچکے تھے، اور نعمان بن بشیر کی باتوں پر کان نہ دھرتے ہوئے جوق در جوق خدمت جناب مسلم میں پہونچ رہے تھے۔
▪️لیکن بنی امیہ کے چاپلوسوں سے نہ رہا گیا اور خبر دربار یزید تک پہونچی تو یزید نے عبید اللہ بن زیاد جیسے ظالم، سفاک کوفہ پر مسلط کردیا۔ [الارشاد للمفید، ج2، ص 43، تاریخ الطبری، ج5، ص 356]
▫️عبید اللہ ابن زیاد نے یکے بعد دیگرے اپنی مکّاریوں اور عیّاریوں سے کوفہ والوں پر خوف طاری کردیا، کہیں ڈرا دھمکا کر تو کہیں لالچ دے کر سب کو منتشر کرگیا، اب جہاں ایک طرف ہزاروں لوگوں نے جناب مسلم کے ہاتھوں میں بیعت کی وہیں پر مظلومیت کا عالم ہے اور تنہائی، [الارشاد للمفید، ج2، ص 54، تاریخ الطبری، ج5 ، ص 371] ہزاروں سے چار ہزار، پھر بیس تیس لوگ، آخر الامر یک و تنہا گلیوں اور کوچوں میں۔
▪️طوعہ کے گھر تشریف فرما تھے [ وقعة الطف، ص128] کہ جاسوسوں کے ذریعہ ابن زیاد کو خبر لگ جاتی ہے، قتل کے لئے لشکر روانہ کرتا ہے، جناب مسلم گھوڑوں کی ٹاپوں کی آواز سنتے ہیں، معلوم ہوتا ہے یہ لشکر انہیں کے لئے آیا ہے، گھر سے باہر نکل آتے ہیں، مقابلہ کے لئے تیار ہوتے ہیں۔۔۔ لاتعداد لوگوں کو واصل نار کرتے ہیں، لیکن آخر کار ابن اشعث کے حیلوں بہانوں سے گرفتار کرلئے جاتے ہیں۔
▫️آپ کو دارالامارہ لایا جاتا ہے، دارالامارہ میں بھی ظالم و سفّاک ابن زیاد کے سامنے زخموں سے چور، پیاس کے غلبے، ظالم کی قید کے باوجود جناب مسلم کے ذریعہ ولایت و اطاعت امام حسین علیہ السلام کا اعلان اور حق و حقانیت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
▪️لعین کی جانب سے جناب مسلم کی شہادت اور پھر دارالامارہ سے نیچے پھینک دینے کا حکم ہوتا ہے۔ [الارشاد للمفید، ج2، ص 63 - تاریخ الطبری، ج5 ، ص 378]
🏴السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا الْفَادِي بِنَفْسِهِ وَ مُهْجَتِهِ الشَّهِيدُ الْفَقِيدُ الْمَظْلُومُ الْمَغْصُوبُ حَقُّهُ الْمُنْتَهَكُ حُرْمَتُهُ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مَنْ فَادَى بِنَفْسِهِ ابْنَ عَمِّهِ وَ فَدَى بِدَمِهِ دَمَهُ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا أَوَّلَ الشُّهَدَاءِ وَ إِمَامَ السُّعَدَاءِ [مصباح الزائر، ج1، ص103]🏴