علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

جمعہ، 29 مئی، 2020

زیارت قبور

#زیارت_قبور


قسط ۱

قوم کی عظیم ہستیوں کی قبروں کی زیارت کے لئے جانا، قبر کی حفاظت کرنا اور انہیں آباد رکھنا، ایک طرح سے انکے ایثار اور فداکاریوں پر شکریہ کی ادنی سی کوشش ہے اور یہ زیارت نئی نسل کو یہ درس دیتی ہے کہ جو راہ حق و حقیقت پر چلیں اور دین الہی کی حفاظت کے واسطے سب کچھ قربان کرجائیں اور آفتاب ہدایت بن کر چمکتے رہیں، ان کا مرتبہ کتنا عظیم اور بلند ہوتا ہے۔


اس میں کوئی شک نہیں کہ قبر کی زیارت کرنا، اس کا بوسہ لینا، وہاں پر صفائی رکھنا، چراغانی وغیرہ سب ایک طرح سے صاحب قبر کا احترام اور اس کی تعظیم ہے؛ یہ ایسا نیک عمل ہے جو تاریخ اسلام میں ہمیشہ جاری رہا اور مسلمانوں نے پوری للاہیت کے ساتھ اس کام کو انجام دیا اور مندوب و مستحب جانا؛

لیکن زمانہ نے کروٹ لی، اور تاریخ اسلام میں ایک ایسا دور آیا جب ابن تیمیہ اور ابن عبد الوہاب جیسے لوگوں کی گھس پیٹھ نے پوری امت کا شیرازہ بکھیردیا؛  جس کا نتیجہ آج ہم عالم اسلام میں بخوبی ملاحظہ کررہے ہیں۔ بہرکیف ابن تیمیہ اور ابن عبد الوہاب اور ان کے پیروکاروں نے توسّل، تبرّک، نذر، قربانی، اور زیارت جیسے نیک اعمال کو شک کے دائرہ میں لا کھڑا کیا، اور مندوب عمل کو غیر اللہ کی عبادت بتا کر شرک جیسا عظیم گناہ قرار دے بیٹھے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ عبادت صرف اور صرف خدا کی ہوسکتی ہے اور اس میں کوئی بھی شریک نہیں؛ اور جو بھی غیر اللہ کی عبادت کرے وہ یقینی طور پر اسلام سے خارج اور مشرک قرار پائے گا۔ لیکن شرک کا حکم وہیں پر لگایا جاسکتا ہے جب فعل مشرکانہ ہو یعنی پہلے واضح طریقہ سے دیکھ لیا جائے کہ عبادت کے مصادیق کیا ہیں اور کس فعل و عمل کو عبادت کہا جاتا ہے۔

توحید فی العبادۃ میں جہاں پر اختلاف پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا ائمہ و انبیائے کرام  علیہم السلام کے ایام ولادت پر جشن منانا، انبیاء اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کا احترام اور ان کی قبروں کی زیارت عبادت کے مصادیق میں سے ہیں یا فقط اسے احترام اور تعظیم کہا جائے گا؟

اس مضمون میں کوشش ہوگی کہ قبر کی زیارت کرنے کے شرک ہونے پر دو لحاظ سے بحث کی جائے:
۱۔ قبر کی زیارت عبادت ہے کیوں کہ وہ بھی ایک قسم کا خضوع ہے۔
۲۔ زیارت فقط بیت اللہ کی جاسکتی ہے اور یہ عمل خدا سے مخصوص ہے کیونکہ یہ ایک طرح سے خضوع و تذلل ہے اور خضوع و تذلل فقط خدا کےلئے ہے۔
اس طرح عبادت کی توضیح اور زیارت پر اس کی تطبیق، نیز آیات و روایات، سیرت صحابہ میں زیارت کے بارے میں کیا ملتا ہے؟ سب کا جائزہ لیتے ہوئے ہم اس نتیجہ تک پہونچ سکتے ہیں کہ قبر کی زیارت کرنا جائز ہے یا حرام؟ 

زیارت قبور اور عبادت


زیارت کے سلسلہ میں شبہات میں سے ایک یہ ہے کہ انبیاء اور اولیائے الہی کی قبروں کی زیارت عبادت ہے اور عبادت خدا کی ہوتی ہے بندوں کی نہیں۔ توسل اور قبروں کو چومنا قبر کے سامنے ایک قسم کا خضوع اور طرح کی تعظیم ہے اور تعظیم، خضوع اور عبادت فقط اللہ سے مخصوص ہے، لہذا اگر یہ خضوع غیر اللہ کے سامنے انجام پائے وہ غیر اللہ کی عبادت ہوگی اور اسے شرک کہا جائے گا۔  لہذا کچھ لوگ مسلمانوں اور خاص طور پر شیعوں کو جو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام سے خاص الفت رکھتے ہیں اور خاص احترام کے قائل ہیں انہیں شرک جیسے عظیم گناہ کی تہمت سے متہم کرتے ہیں۔ جب کہ یہ صحیح نہیں لگتا اس لئے کہ انہوں نے صرف اس بنیاد پر کہ زیارت اور توسل میں بھی خضوع و تذلل پایا جاتا ہے، اسے غیر اللہ کی عبادت سمجھ بیٹھے۔ جب کہ اسلام میں کہیں ایسا ذکر نہیں ہوا ہے کہ ہر طرح کی تعظیم اور ہر قسم کا خضوع عبادت کہلاتا ہے، بلکہ اس کے برخلاف ضرور موجود ہے۔ یہ بات عبادت کے معنی کرنے کے ساتھ روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ وہابیوں نے کہاں پر غلطی کی ہے۔ لہذا زیارت کی صحیح اور پوری وضاحت کرنے سے پہلے ہم عبادت کے معنی کو بیان کریں گے۔

جاری۔۔۔۔