علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 23 جنوری، 2018

ذکر کے آثار


🌹🌹حضرت امیر المومنین علیہ السلام:

📗يا كُمَيْلُ قُلْ‏ عِنْدَ كُلِ‏ شِدَّةٍ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ تُكْفَهَا وَ قُلْ عِنْدَ كُلِّ نِعْمَةٍ الْحَمْدُ لِلَّهِ تَزْدَدْ مِنْهَا وَ إِذَا أَبْطَأَتِ الْأَرْزَاقُ عَلَيْكَ فَاسْتَغْفِرِ اللَّهَ يُوَسِّعْ عَلَيْكَ فِيهَا

🗒اے کمیل: ہر مشکل کے وقت کہو: لاحول ولا قوہ الا باللہ، خدا اس مشکل کے لئے کافی ہوگا۔ اور جب بھی کوئی نعمت ملے کہو: الحمد للہ تاکہ نعمتوں میں اضافہ کا سبب ہو، اور جب بھی تمہاری روزی میں تاخیر ہوجائے استغفار کرو جوتمہارے رزق میں وسعت کا سبب  ہوگا۔

📚تحف العقول، ص174، وصيته ع لكميل بن زياد؛ بشارة المصطفى لشيعة المرتضى (ط - القديمة)، ص 27، وصية أمير المؤمنين«ع» لكميل بن زياد(رض)۔

 ✍🏼حضرت علی علیہ السلام جیسے عظیم معلّم جناب کمیل جیسے باکمال شاگرد کے لئےتین مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے تین بہت اعلی اور اہم ذکر بیان فرماتے ہیں۔ جی ہاں !تمام چیزیں معصومین علیہم السلام کے پاس ہیں، یہاں تک کہ ورد و ذکر میں بھی کسی اور کی ضرورت نہیں۔  یہ تینوں ذکر، تین مخصوص حالات کے لئے بیان ہوئے ہیں، جنمیں کمال کی تاثیر پائی جاتی ہے؛ لیکن یہاں پر  قابل توجہ یہ ہے  کہ  ذکر فقط لقلقہَ لسانی کا نام نہیں، لہذا  اگر ان اذکار کے معنی اور مفہوم پر توجہ نہ  کی جائے اور اس کے پیغامات کو رائج نہ کیاجائے تو ان کی تاثیر بھی نظر نہیں آئے گی۔

🔅پہلاذکر: لاحول و لاقوہ الاباللہ کا مطلب یہ ہے کہ تمام قدرت خدا کے ہاتھ میں ہے، حلّال مشکلات فقط وہی ہے اور جو کچھ ہے اس کی طرف سے ہے۔ اگر اس مطلب پر یقین ہوجائے اور ہم اپنے پورے وجود کے ساتھ اس کے درپر جائیں، ایمان اتنا قوی ہو گویا سمندر میں غرق ہورہے ہوں اور صرف خدا ذہن میں ہے۔ تو بس خدا ہی ہماری مشکلوں کے لئے کافی ہوگا۔

🔅دوسرا ذکر: الحمد للہ کا پیغام یہ ہے، کہ کسی بھی نعمت پر مغرور نہ ہوجائیں، اور تمام نعمتوں کو اس کی طرف سے جانیں، اس سے فائدہ اٹھائیں، کنجوسی نہ کریں، اس صورت میں نہ صرف یہ کہ نعمت باقی رہے گی بلکہ اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

🔅تیسرا ذکر : استغفر اللہ، یعنی اب ہم  گناہ کی طرف نہیں جائیں گے؛ اس لئے کہ معاشرہ میں اقتصادی بدحالی کی ایک وجہ گناہ ہیں، جو سماج گناہوں کا شکار ہوگا وہ فقر میں بھی گرفتار ہوگا۔ البتہ گناہ کے وقت ایسی مشکلات آجانا بھی مومنین کے لئے ایک خطرہ کی گھنٹی ہے، اس نقطہ نگاہ سے مشکلوں کا آنا بھی نعمت ہے۔ اسی بناپر خدا  کفار کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے  اور ان کے واسطہ کسی چیز کو خطرے کی گھنٹی قرار نہیں دیتا، تاکہ وہ مزید اپنے گناہوں میں غرق ہوتے چلے جائیں۔

📚110 سرمشق از سخنان حضرت علی (ع)،  آیۃاللہ ناصر مکارم شیرازی، ص20-21۔
🔷🔷🔷🔷🔷