#خوف_و_رجا
🌷🌷حضرت امام صادق علیہ السلام:
🔴 اُرجُ اللَّهَ رَجَاءً لَا يُجَرِّئُكَ عَلَى مَعَاصِيهِ
وَ خَفِ اللَّهَ خَوْفاً لَا يُؤْيِسُكَ مِنْ رَحْمَتِهِ.
🔵 خدا سے ایسی امید لگاؤ جو تمہیں اس کی معصیت پر جرأت
نہ دلائے، اور خدا سے ایسا خوف کھاؤ جو تمہیں اس کی رحمت سے مایوس نہ کرے۔
📚 الأمالي( للصدوق)، ص۱۴، ح۵، المجلس الرابع
▫️▫️▫️▫️▫️
✍🏼 خدائے متعال ایک طرف اپنے بندوں پر لطف و کرم فرماتا
رہتا ہے اور گناہوں کی مغفرت کا وعدہ کرتا ہے، تو وہیں اس نے گنہگاروں کے لئے عذاب
کا بھی وعدہ کیا ہے۔
اس کی بخشش انسان کو امیدوار بناتی ہے اور اس کا عذاب
خوف دلاتا ہے۔
امید کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان غلطی پر غلطی کرتا
جائے، اور واجبات کا منھ بھی نہ دیکھے اور کہے خدا تو بڑا بخشنے والا ہے، اور خوف
کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان ایک ہی نافرمانی پر خدا کی رحمت سے مایوس ہوجائے اور
کہے جب گناہ ہو ہی گیا تو پھر اور سہی؛ اور اس کے لئے بابِ توبہ بند ہوجائے۔
بلکہ امید ایسی ہونی چاہئے جو انسان کو مزید گناہ میں
مبتلا ہونے سے بچائے اور نیک کاموں کی جانب لے جائے اور خوف وہ ہونا چاہئے جو اپنے
کئے پر نادم ہونے کی توفیق دے، برے کاموں سے رک جانے کا سبب بنے۔
زندگی کے صحیح راستے پر چلنے کے لئے خوفِ خدا کا ہونا بھی
ضروری ہے اور اس کی امید کا ہونا بھی لازمی ہے۔
جیسا کہ مولائے کائنات علیہ السلام فرماتے ہیں:
▫️ خَيْرُ الْأَعْمَالِ اعْتِدَالُ الرَّجَاءِ وَ الْخَوْفِ.
▫️ بہترین عمل خوف و رجاء میں اعتدال ہے۔
📚 تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، ص۱۵۶، ح۲۹۳۸، خير الأعمال