علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

منگل، 12 جولائی، 2022

خوف_کا_علاج

 


#خوف_کا_علاج


🌷🌷حضرت امام علی علیہ السلام:


🔴 إذَا هِبْـــتَ أَمْـــراً فَقَـــعْ فِيـــهِ، فَإِنَّ شِـــدَّةَ تَوَقِّيـــهِ أَعْظَـــمُ مِمَّـــا تَخَـــافُ مِنْــــهُ.‏


🔵 جب کسی چیز سے دہشت محسوس کرو تو اس میں کود پڑو کیونکہ زیادہ خوف اور احتیاط اس خطرہ سے زیادہ خطرناک ہے۔


📚 نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص۵۰۱، حکمت۱۷۵۔



▫️▫️▫️▫️▫️


✍🏼 بارہا دیکھنے میں آیا ہے کہ جب انسان کسی چیز سے ڈرتا ہے تو اضطراب اور پریشانی میں مبتلا ہو جاتا ہے؛ لیکن جب انسان خود کو اس کام میں لگا دیتا ہے تو دیکھتا ہے کہ جو سوچ رہا تھا اس سے کہیں زیادہ آسان ہے۔ اس کی وجہ نفسیاتی مشکلات ہیں، کیونکہ انسان جب تک کسی چیز سے روبرو نہیں ہوتا اس سے مسلسل اضطراب میں رہتا ہے اور ممکن ہے یہ اضطراب کئی دنوں اور ہفتوں تک جاری رہے؛ لیکن جب وہ اس کا سامنا کرلے تو ممکن ہے یہ اضطراب چند لمحوں تک ہی باقی رہے۔


دوسرے یہ کہ انسان جب تک اس طرف نہ جائے جس سے خوف محسوس کر رہا ہے مختلف خدشات اس کے ذہن میں آتے جاتے رہتے ہیں جس میں سے بہت سے خدشات اس خوفناک چیز سے بھی شدید ہوتے ہیں، لہذا انسان کی تکلیف اور اضطراب میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔


اسی لئے بعض علمائے اخلاق ڈر کے علاج کے لئے خوفناک مقام پر وارد ہونے کا مشورہ دیتے ہیں؛ مثال کے طور پر کچھ لوگ دوا کھانے اور انجیکشن لینے سے ڈر محسوس کرتے ہیں؛ لیکن جب چند بار یہ عمل انجام پاتا ہے تو ڈر کا احساس جاتا رہتا ہے، مختلف قسم کی سخت جنگی مشقوں کا ایک فلسفہ یہی ہوتا ہے کہ فوجیوں، افسروں اور کمانڈروں کے دل سے جنگ اور لڑائی سے ڈر کے اثرات زائل کیے جاسکیں۔


گلستان سعدى میں اس سلسلہ میں ایک خوبصورت داستان ذکر ہوئی ہے: ایک بادشاہ اپنے عجمی غلام کے ساتھ کشتی میں سوار تھا، غلام نے کبھی سمندر نہیں دیکھا، اور کشتی کے سفر کا تجربہ نہیں کیا تھا، اس نے رونا اور لرزنا شروع کردیا، لاکھ سمجھانے پر بھی اسے منایا نہ جا سکا، کشتی میں ایک حکیم بھی موجود تھا اس نے بادشاہ سے عرض کیا: اگر حکم کریں تو میں اسے خاموش کرنے کی کوشش کروں، کہا: بڑا لطف و کرم ہوگا، اس کے کہنے پر غلام کو پانی میں ڈال دیا گیا، چند بار اس نے ڈپکی کھائی، بالوں سے پکڑ کر اسے کشتی کے پاس لایا گیا اور جب وہ پانی سے واپس آیا تو ایک گوشہ میں آرام سے بیٹھ گیا۔ بادشاہ نے تعجب سے پوچھا: اس میں کیا حکمت پوشیدہ تھی؟ عرض کیا: اس نے کبھی غرق ہونے کا تجربہ نہیں کیا تھا اور کشتی پر سلامتی کی قدر نہیں جانتا تھا؛ عافیت کی قدر اسی کو ہوتی ہے جو مصیبت میں گرفتار ہوجائے۔


اسی طرح کے خوف اور وحشت کی بنا پر اکثر اوقات انسان سخت اور اہم کاموں کی طرف نہیں جاتا ہے، حقیقت میں بڑے کاموں کی راہ میں یہ بہت بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔


مرحوم کمرہ ای کے بقول دنیا کے بہت سے سائنسدانوں اور دانشوروں نے اسی اصول پر عمل کرتے ہوئے بڑے کارنامے انجام دیے ہیں؛ وہ افریقہ کے جنگلوں، صحراؤں اور مختلف بیابانوں میں جاتے ہیں، سمندروں کی سیر کرتے ہیں، اور دور دراز جزیروں پر قدم رکھتے ہیں اور اس طرح سے دولت و ثروت سے مالا مال بھی ہوتے ہیں اور عالمی شہرت بھی حاصل کرتے ہیں، مزید یہ کہ علم و دانشِ بشر کی قابل قدر خدمت بھی ہوجاتی ہے۔


عربی زبان کی ایک دلچسپ مثل ہے: «أُمُّ الْمَقْتُولِ تَنامُ وَأُمُّ الْمُهَدَّدِ لاتَنامُ; مقتول کی ماں سو سکتی ہے، لیکن جسے قتل کی دھمکی دی گئی ہو اس کی ماں کو نیند نہیں آتی۔ [منهاج البراعة، ج۲۱، ص۲۵۲]


لیکن بہر کیف اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان بغیر جانے بوجھے خود کو خطرے میں ڈال دے، بلکہ یہ اس وقت کے لئے ہے کہ انسان بے وجہ کسی چیز سے ڈرتا ہے اور یہی چیز اسے منصوبوں میں آگے بڑھنے سے روک دیتی ہے۔ ایسے موقع پر سوچ سمجھ کر اور مشورہ لیتے ہوئے میدان عمل میں وارد ہوں تاکہ ڈر ختم ہوجائے اور میدان عمل میں وارد ہونے کی ہمّت حاصل ہوجائے۔


📚 پیام امام امیر المومنین علیہ السلام، آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی، ج۱۳، ص۳۹۷، سے ماخوذ



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor