علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

پیر، 28 مارچ، 2022

معصیت_کے_مقام_پر

 


#معصیت_کے_مقام_پر!


🌷🌷حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:


🔴 مــنْ كَــــانَ يُؤْمِـــنُ بِاللَّـــهِ وَ الْيَـــوْمِ الْآخِـــرِ، فَلَا يَقُـــومُ مَكَـــانَ رِيبَـــةٍ»


🔵 جــو خــدا اور روز آخــرت پــر ایمـــان رکھتــا ہــے، وہ مشــکوک جگــہ پر نــہ ٹھہــرا کــرے.


📚 الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏2، ص378، ح10، باب مجالسة أهل المعاصي




▫️▫️▫️▫️▫️

✍🏼 «ريبه» کے دو معنی ہیں:


الف) شک و تردید و اتہام؛ یعنی مومن انسان اس جگہ نہیں جاتا جہاں متَّہَم ہوجائے، لہذا پرہیزگار اور بزرگ لوگ ایسی جگہوں پر نہیں جایا کرتے ہیں۔ اور اگر کوئی ایسی جگہ پر گیا اور لوگوں کی بدگمانی اور تہمت کا سبب بنا، تو جیسا کہ روایات میں ہے: وہ بدگمان ہونے والوں کی ملامت نہیں بلکہ خود اپنی سرزنش کرے۔ [الأمالي (للصدوق)، ص497، ح5، المجلس الخامس و السبعون]


ب) ريبه کے دوسرا معنی وہ ہے جو نکاح اور نگاہ کی بحث میں ذکر ہوا ہے۔ جہاں کہا گیا ہے کہ نامحرم عوررت کا ہاتھ اور چہرہ دیکھنا دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے؛ ۱۔ «قصدِ لذّت» کے ساتھ انجام نہ پائے، ۲۔ «ريبه» نہ ہو، يعنى لغزش اور گناہ میں پڑنے کا خطرہ نہ ہو، اس معنی کے مطابق مومن کو اس مجلس میں نہیں جانا چاہئے جہاں لغزش اور گناہ میں پڑنے کا خطرہ اور بھٹک جانے کا اندیشہ پایا جاتا ہو۔


📌 معصیت کی نشستوں میں شرکت سے دوری پر بکثرت روایات موجود ہیں؛ اور اس کی چند منطقی اور عقلی دلیلیں بھی ہیں:


1ـ معصیت کی جگہوں پر ہونا، خواہ انسان خود گناہ نہ کرے، گناہ کی تائید اور اس پر رضایت ہے اور اس کا جرم واضح ہے۔


2ـ گناہ کی قباحت تمہاری نظر میں بھی اور لوگوں کی نگاہ میں بھی کم ہوجاتی ہے۔ جس کی ایک مثال ہمارے زمانے کی شادیاں ہیں، جس میں شرکت ایک مرد مومن کے لئے دشوار ہوجاتی ہے۔ مومنین کو ایسی بزم میں شرکت نہیں کرنا چاہئے اور اس کے وجوہات بھی کھل کر بیان کر دینا چاہئے کہ: «ہم تمہیں دوست رکھتے ہیں، لیکن خدا کو زیادہ، ہماری شرعی ذمہ داری ہماری دوستی سے بڑھ کر ہے»۔


3ـ یہ کام گناہگاروں کی تائید اور حوصلہ کا سبب ہوگا، جب ایک گنہگار کسی بزم میں ناچتا ہے، ایک دو لوگ اور سو لوگوں کے دیکھنے میں بہت فرق ہے۔ گانے والا، بجانے والا جب اپنے پاس بھیڑ کو دیکھتا ہے تو اس کا حوصلہ بڑھتا ہے۔


سوره حج کہ آيت شريفہ (وَ اجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ) کے سلسلہ میں ایک حدیث میں پڑھتے ہیں: «یہی کہ ایک گانے والے کو أحْسَنت کہہ دو قول زور کہلائے گا» [معاني الأخبار، ص349، ح2، باب معنى فاجتنبوا الرجس۔۔۔] لہذا گنہگاروں اور گناہ کی مجالس کو حوصلہ دینا، چاہے شرکت کے ذریعہ ہو یا الفاظ سے، جائز نہیں ہے۔


4ـ شیطانی وسواس آہستہ آہستہ شرکت کرنے والے کا بھی دامن پکڑ لیتا ہے، اس کی کیا ضمانت ہے کہ انسان معصیت کی جگہوں پر حاضر ہو اور معصیت نہ کرے؟!  نشہ کرنے والے شروع میں صرف نشہ کے عادیوں کی سنگت میں ہوتے ہیں، لیکن آہستہ آہستہ خود بھی نشہ کرنے والے بن جاتے ہیں!۔


📚 110سرمشق از سخنان حضرت علی علیہ االسلام ، حضرت آیۃ اللہ مکارم شیرازی دام ظلہ،ص181۔



https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor