#استغفار
🌹🌹حضرت امام علی علیہ السلام:
🟤 عَجِبْتُ لِمَنْ يَقْنَطُ وَ مَعَهُ النَّجَاةُ وَ هُوَ الِاسْتِغْفَارُ۔
🔵 مجھے اس شخص پر تعجب ہوتا ہے جو ناامید ہو جاتا ہے، حالانکہ اس کے پاس نجات (کا ذریعہ) موجود ہے اور وہ استغفار ہے۔
📚 تصنيف غرر الحكم و درر الكلم، ص۱۹۵، ح۳۸۲۹، الاستغفار و بعض آثاره
▫️▫️▫️▫️▫️
✍🏼 اس سے مراد یہ ہے کہ انسان خواہ کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو، اسے اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ حق تعالیٰ نے اس کے لیے نجات کا ذریعہ مقرر کر رکھا ہے جو ہر وقت اسے میسر ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے نجات ہر پل اس کے ساتھ ہو، اور وہ استغفار ہے۔
استغفار کا مطلب ہے: اپنے کیے پر شرمندہ ہونا اور اللہ تعالیٰ سے ان گناہوں کی معافی مانگنا۔ پس اللہ کی طرف سے مقرر کردہ نجات کے اس قدر واضح وسیلے کی موجودگی میں، ان لوگوں پر حیرت ہے جو اپنے گناہوں کی وجہ سے خود کو خدا کی رحمت سے مایوس کر لیتے ہیں اور اسی مایوسی کی بنیاد پر پھر کسی بھی گناہ سے باز نہیں آتے۔
📚 شرح آقا جمال خوانسارى بر غرر الحكم و درر الكلم، ج۴، ص۳۳۷، ح۶۲۵۸، عجبت لمن يقنط..
