علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

بدھ، 4 جون، 2025

#شہادت_حضرت_مسلم_و_ہانی



۹/ ذی الحجہ


#شہادت_حضرت_مسلم_و_ہانی


اس روز سنہ ۶۰ھ میں محمد بن کثیر اور ان کے فرزند کوفے میں مسلم بن عقیل علیہ السلام کی مہمان نوازی کے جرم میں شہید کیے گئے۔ شبِ عرفہ میں جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام طوعہ کے گھر تشریف لے گئے۔


اور یوم عرفہ، چہار شنبہ، سنہ ۶۰ھ میں جناب مسلم بن عقیل اور ہانی بن عروہ کو کوفے میں شہید کر دیا گیا۔


[الارشاد، ج۲، ص۶۶؛ اعلام الوری، ج۱، ص۴۴۵؛ مصباح کفعفی، ج۲، ص۶۰۰؛ بحارالانوار، ج۴۴، ص۳۶۳؛ مسارالشیعہ، ص۱۸؛ فیض العلام، ص۱۱۵]


←  خاندان حضرت مسلم:


آپ کا اسم مبارک "مسلم" اور آپ کے والد "عقیل"، اور والدہ "عطیّہ"، اور آپ کی زوجہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی دختر "جناب رقیہ" ہیں۔


[مراقد المعارف، ج۲، ص۳۰۷، ۳۱۶؛ منتخب التواریخ، ص۲۹۲؛ فرسان الہیجاء، ج۱، ص۶۲۔۶۷]


نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم نے فرمایا:


"چشم مومن اس پر گریاں ہونگی، اور ملائکۂ مقرّبین الٰہی اس پر درود بھیجیں گے" اسکے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ نے اس قدر گریہ فرمایا کہ اشک مبارک سینہ تک جاری ہوگئے اور فرمایا: خدا سے ان مصیبتوں کے سلسلہ سے شکایت کرتا ہوں جو میرے بعد میرے اہل بیت پر پڑنے والی ہیں۔


[امالی صدوق، ص۱۹۱، بحار الانوار، ج۲۲، ص۲۸۸، ج۴۴، ص۲۸۸؛ الشھید المسلم بن عقیل، ص۱۶۲] 


جس وقت امام حسین علیہ السلام نے آپ کو کوفہ کی جانب روانہ کیا، خط کے ایک حصّے میں اہل کوفہ کے لئے اس طرح تحریر فرمایا: "میں اپنے بھائی، چچا کے فرزند اور اپنے اہل بیت میں سے اپنے معتمد کو آپ لوگوں کی طرف بھیج رہا ہوں"۔


جس وقت حضرت امام حسین علیہ السلام نے جناب مسلم اور ہانی کی خبر شہادت سنی، کئی مرتبہ کہا: "انا للہ و انا الیہ راجعون" اس کے بعد فرمایا: ان کے بعد زندگی بیکار ہے۔


ابن سعد سے جناب مسلم کی وصیتوں میں سے ایک یہ وصیت تھی کہ کسی کو امام حسین علیہ السلام کے پاس بھیجے تاکہ وہ کوفہ کی طرف نہ آئیں۔


←  جناب مسلم کی شہادت اور تدفین:


جناب مسلم کی غربت اور مظلومیت کا یہ عالم تھا کہ چھتوں پر سے لکڑیوں میں آگ لگائی جارہی تھی اور آپ پر پھینکا جا رہا تھا۔ نیز جس گھڑی ابن زیاد کی نگاہ آپ پر پڑی، اس نے حضرت امیر المومنین علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام اور جناب عقیل کی جسارت میں زبان چلانا شروع کردیا۔ دار الامارہ کی چھت پر تشنہ لبی کے عالم میں سر کو کاٹا گیا اور جسم اطہر کو قصر سے نیچے پھینکا گیا۔ شہادت کے بعد پاہائے مبارک میں رسّی باندھ کر کوفہ کے بازار میں کھینچا گیا۔ اس کے بعد جسم اطہر کو سولی پر لٹکا دیا گیا اور سر مبارک کو دمشق بھیج دیا گیا۔


آپ کے جسم اطہر کی تدفین کے سلسلہ میں دو قول ہیں: ایک یہ کہ قبیلہ ہانی کے بعض افراد آئے اور انہوں نے جناب مسلم بن عقیل و ہانی کے جسم اقدس کو دفن کیا۔ [مراقد المعارف، ج۲، ص۳۱۸؛ فرسان الہیجاء، ج۲، ص۱۰۶]


دوسرے یہ کہ آدھی رات میں جناب میثم تمّار کی زوجہ نے جناب ہانی کی زوجہ اور چند لوگوں کے ساتھ جسم ہائے اقدس کو مسجد کوفہ کے کنارے دفن فرمایا۔ [وسیلۃ الدارین فی انصار الحسین، ص۲۰۹، ثعلبی سے منقول]


←  ہانی بن عروہ:


جناب ہانی بن عروہ حضرت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ کے صحابی اور بزرگان و خواص شیعہ اور مخلصین امیر المومنین علیہ السلام میں سے تھے، آپ صفین، جمل و نہروان کی جنگوں میں حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں تھے۔ [ مراقد المعارف، ج۲، ص ۳۱۸، ۲۶۱؛ منتخب التواریخ، ص۲۹۴؛ فرسان الہیجاء، ج۲، ص۱۳۹۔۱۴۳؛ وسیلۃ الدارین، ص۲۰۸]


جناب ہانی طائفۂ مذحج کے سردار تھے اور اپنے قبیلہ میں کافی رسوخ رکھتے تھے۔ جس وقت کوفہ والوں نے عہد و پیمان توڑا اور اہل بیت علیہم السلام اور مسلم بن عقیل سے بے وفائی کا ثبوت دیا، جناب ہانی بن عروہ نے آپ کو پناہ دی۔ جس کے بعد محمد بن اشعث خبیث نے جناب ہانی اور بعض شیعوں کو قید کرلیا۔


شہادت مسلم بن عقیل اور ابن زیاد ملعون کے ذریعہ جناب ہانی کی ناک اور سر زخمی کیے جانے کے بعد، اس خبیث کے حکم سے جناب ہانی کے سر کو گوسفند فروشوں کے بازار میں تن سے جدا کیا گیا اور جو رسّی آپ کے پیروں میں بندھی ہوئی تھی اس کے ذریعہ جناب مسلم بن عقیل  کے جسم اطہر کے ہمراہ کوفہ کے بازار میں زمین پر کھینچا گیا اور پھر سولی پر لٹکایا گیا۔ اور بعد میں جناب ہانی کو جناب مسلم کے جسم اطہر کے ساتھ دفن کیا گیا۔


📚 تقویم شیعہ، عبد الحسین نیشابوری، انتشارات دلیل ما، ۹/ذی الحجہ، ص۳۶۰


https://t.me/klmnoor


https://www.facebook.com/klmnoor