علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات پر مشتمل۔

علوم آل محمد علیہم السلام، احادیث، مواعظ، دینی معلومات

ہفتہ، 16 مارچ، 2019

غیبت کے متعلق کچھ باتیں















#غیبت

▪️اگر ہم سے کسی کی غیبت ہوجائے تو کیا کریں؟


🌺جواب:

1️ خدا کی بارگاہ میں شرمندہ ہوں، استغفار کریں، کہیں: " أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَ أَتُوبُ إِلَيْه‏" ‏یا  "إِلَهِي الْعَفْو

2️چونکہ یہ مسئلہ حق النّاس میں سے ہے اور چاہتے ہیں کہ یہ حق گردن پر باقی نہ رہے ، تو جس کی غیبت کی ہے اس سے معافی بھی طلب کریں۔




☑️ لیکن اگر اس تک پہونچنا ممکن نہ ہو، یا اگر معافی طلب کرنا ہی مزید اختلافات، دوریوں، کینہ توزیوں کے سبب بن جانے کا خطرہ ہو؛ ایسی صورت میں اس کو بتانے اور معافی مانگنے کے بجائے، توبہ و استغفار کریں اور اس شخص کے لئے بھی استغفار اور بخشش کی دعا کریں۔

▪️سئِلَ النَّبِيُّ ص مَا كَفَّارَةُ الِاغْتِيَابِ؟  قَالَ تَسْتَغْفِرُ اللَّهَ لِمَنِ اغْتَبْتَهُ كُلَّمَا ذَكَرْتَهُ.

▫️حضرت نبی اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے سوال ہوا کہ غیبت کا بدلہ اور کفارہ کیا ہے؟ فرمایا: جس کی غیبت کی ہے جب بھی اس کو یاد کرو اس کے لئے استغفار کرو۔»

📚الكافي (ط - الإسلامية)، كلينى، ج‏2، 357، باب الغيبة و البهت

📚من لا يحضره الفقيه، ابن بابويه، ج‏3، ص377، باب الأيمان و النذور و الكفارات

🌱اس کے لئے کار خیر انجام دینا، صلوات پڑھنا، اس کو نیک کاموں کے ذریعہ یاد کرنا وغیرہ اس گناہ کے اثرات کو کم کرسکتے ہیں۔

▪️کیا مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند ہے؟


📗يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثيراً مِنَ الظَّنِّ

    إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ

    وَ لا تَجَسَّسُوا

    وَ لا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضاً

    أَ يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخيهِ مَيْتاً فَكَرِهْتُمُوهُ

    وَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحيم‏۔

📔اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے بچو،

کہ بعض گمان گناہ کا درجہ رکھتے ہیں

اور تجسس بھی نہ کیا کرو

اور تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے،

کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟!

اس سے تو تم نفرت کرتے ہو

اور اللہ سے ڈرو، اللہ یقینا بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے.

📚سوره الحجرات، آيه 12

▪️جس طرح چوری، قتل۔۔۔۔۔۔حرام ہے:


💢حضرت رسول گرامی صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم سے منقول ہے: جس طریقہ سے مسلمان کی جان و مال محترم ہے اور اس پر تجاوز ظلم ہوگا؛ اسی طرح اس کی عزت و آبرو سے بھی کھیلا نہیں جاسکتا:

🔴أيّها الناسُ، إنَّ دِماءَكُم و أموالَكُم و أعراضَكُم علَيكُم حَرامٌ، كَحُرمَةِ يَومِكُم هذا في شَهرِكُم هذا في بَلَدِكُم هذا، إنَّ اللَّهَ حَرَّمَ‌ الغِيبَةَ كما حَرَّمَ‌ المالَ‌ و الدمَ.

🔵ایّہا النّاس! تمہارا خون، تمہارا مال، تمہاری آبرو تم پر حرام ہے، جس طریقے سے تمہارے اس شہر کے اور اس مہینہ کے آج کے دن کی حرمت ہے، خدا نے غیبت کو بھی حرام قرار دیا ہے جس طرح خون اور مال کو حرام قرار دیا ہے۔

📚شرح نهج البلاغة لابن أبي الحديد، ج‏9، ص62، أقوال مأثورة في ذم الغيبة و الاستماع إلى المغتابين

▫️حضرت رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم:

🔴مرْحَباً بِكِ مِنْ بَيْتٍ! مَا أَعْظَمَكِ وَ مَا أَعْظَمَ حُرْمَتَكِ وَ اللَّهِ إِنَّ الْمُؤْمِنَ أَعْظَمُ حُرْمَةً عِنْدَ اللَّهِ مِنْكِ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى حَرَّمَ مِنْكِ وَاحِدَةً وَ حَرَّمَ مِنَ الْمُؤْمِنِ ثَلَاثاً دَمَهُ وَ مَالَهُ وَ أَنْ يُظَنَّ بِهِ ظَنَّ السَّوْء

🔵اے خانہ خدا مرحبا، کیا کہنے تیری شان کے! تو کتنا عظیم ہے تیری حرمت کتنی بلند و بالا ہے! [البتہ] خدا کی قسم مومن کی حرمت خدا کے نزدیک تجھ سے بھی زیادہ بلند و برتر ہے؛ کیونکہ خدا نے تجھ سے ایک چیز حرام قرار دی ہے لیکن مومن سے تین چیزوں کو حرام قرار دیا ہے: اس کا خون، اس کا مال، اور اس سے بدگمانی کرنا۔

📚تنبيه الخواطر و نزهة النواظر المعروف بمجموعة ورّام‏، ج‏1، ص52، باب الظن

📚شرح نهج البلاغة لابن أبي الحديد، ج‏18، ص278، ص110، و من كلامه ع في صلاح الزمان و فساده

⭕️مومن کی آبرو اس قدر محترم ہے کہ اس پائمال کرنا اللہ کی معصیت ہے؛ بدگمانی کی بھی اجازت نہیں، لہذا مومن کی حرمت کی بقا اور تحفظ کے لئے لازم ہے کہ ہتک عزّت اور غیبت سے پرہیز کیا جائے۔


▪️دوسروں کی عزت و آبرو کی حفاظت کس حد تک؟؟


🌷تکذیب مغتاب
 
    🌷مومن سے حسن ظن
  
        🌷دوسروں کو بتانے سے گریز

🔘محمد بن فضیل کہتے ہیں: میں نے حضرت امام کاظم علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: آپ پر قربان جاؤں؛ میرے بھائیوں میں سے ایک شخص کے بارے میں ایسی خبریں ملتی رہتی ہیں جو مجھے پسند نہیں؛ جب میں خود اس سے ان چیزوں کے بارے میں پوچھتا ہوں تو وہ ان باتوں کا انکار کرتا ہے؛ جبکہ اس کی باتیں بتانے والے لوگ معتبر ہیں۔

🔘 آپ علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: يَا مُحَمَّدُ كَذِّبْ سَمْعَكَ وَ بَصَرَكَ عَنْ أَخِيكَ فَإِنْ شَهِدَ عِنْدَكَ خَمْسُونَ قَسَامَةً وَ قَالَ لَكَ قَوْلًا فَصَدِّقْهُ وَ كَذِّبْهُمْ لَا تُذِيعَنَّ عَلَيْهِ شَيْئاً تَشِينُهُ بِهِ وَ تَهْدِمُ بِهِ مُرُوءَتَهُ- فَتَكُونَ مِنَ الَّذِينَ قَالَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ- إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذابٌ أَلِيمٌ.

🔵 اے محمد! اپنے بھائی کے سلسلہ میں اپنے کان اور آنکھ کو جھٹلادو، اگر پچاس قسم کھانے والے تمہارے پاس اس کی گواہی دیں اور وہ اس کے برخلاف تم سے کہہ رہا ہو تو اس کی بات کو سچ ماننا اور ان (خبر دینے والوں) کی بات کو جھوٹ قرار دینا، اور اس کے بارے میں کوئی ایسی بات شائع نہ کرنا جو اس کی توہین کا سبب بنے اور اس کی شرافت کو خاک میں ملادے، اور اگر ایسا کیا تو تم ان لوگوں میں سے ہوجاؤگے جن کے بارے میں اللہ اپنی کتاب میں فرماتا ہے " إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذابٌ أَلِيمٌ " سورہ نور/۱۹ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ صاحبانِ ایمان میں بدکاری کا چرچا ہوجائے ان کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے۔

📚الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏8، ص147، حديث محاسبة النفس

📚أعلام الدين في صفات المؤمنين، ص405، فصل في ما جاء من عقاب الأعمال

▪️غیبت کرنا کس کا کام ہے؟؟


💢جب ہم کمزور پڑجاتے ہیں، قوت ارادی مضمحل ہونے لگتی ہے، پستی کے راہی ہوجاتے ہیں، کینے کے پھپھولے دل میں پھوٹنے لگتے ہیں، حسد کی آگ سے سراپا وجود بھڑک اٹھتا ہے تو خود کو خوبصورت اور خوب سیرت دکھانے کے لئے اور مرتبے میں بلندی پانے کے لئے دوسروں کو پست کرنے میں لگ جاتے ہیں، دوسرے کے عیوب کو بیان کرکے اپنی خوبیوں میں اضافہ کرنے کی لاحاصل کوشش کرتے ہیں، دوسروں کو پست کرکے خود کا مقام اونچا کرتے ہیں۔۔۔۔

🌷🌷حضرت امیر المومنین علیہ السلام:

📗الْغِيبَةُ جُهْدُ الْعَاجِزِ

📔غیبت کرنا کمزور و ناتوان آدمی کا کام ہے

📚نهج البلاغة (للصبحي صالح)، ص556، حکمت[470] 461

🔵زیادہ تر غیبت دشمنوں اور حاسدوں سے صادر ہوا کرتی ہے جو اپنے مقصد تک پہونچنے سے قاصر ہوتے ہیں اور اپنے دل کی آگ کو بجھا نہیں پاتے لہذا اپنے دشمنوں کے نقائص بیان کرنا شروع کردیتے ہیں اور اس کے ذریعہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔

📚شرح نهج البلاغه ابن میثم، ج 5، ص 460

🔵حضرت امیر المومنین علیہ السلام کا قول اس بات کی جانب اشارہ کررہا ہے کہ غیبت کرنے والا غائب سے بدلہ لینا چاہتا ہے، اور ہر طریقہ سے کاری ضرب لگانے کی کوشش کرتا ہے اور جب غیبت کے سوائے اسے کوئی راستہ نہیں سوجھتا تو غیبت کرنے پر اتر آتا ہے۔

📚فی ظلال نهج البلاغه، ج 4، ص 478

▪️جیسا کروگے ویسا بھروگے؟؟


🌷🌷حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام:

📗لا تَغْتَبْ فَتُغْتَبْ وَ لَا تَحْفِرْ لِأَخِيكَ حُفْرَةً فَتَقَعَ فِيهَا فَإِنَّكَ كَمَا تَدِينُ تُدَان‏

📔غیبت مت کرو ورنہ تمہاری بھی غیبت کی جائے گی، اپنے برادر مومن کے لئے گڈّھا نہ کھودو نہیں تو خود ہی اس میں گر پڑوگے، اس لئے کہ جس ہاتھ سے تم دوگے اسی ہاتھ سے تمہیں ملے گا۔

📚الأمالي( للصدوق)،  ص420، المجلس الخامس و الستون

📚مشكاة الأنوار في غرر الأخبار، ص174، الفصل التاسع عشر في الصدق و الاشتغال عن عيوب الناس و النهي عن الغيبة

💢امام علیہ السلام کا یہ قول اس بات کی جانب واضح طور پر اشارہ کررہا ہے کہ ہمارے اعمال و کردار کا تعلق فقط آخرت میں محدود نہیں بلکہ اس کے اثرات دنیا میں بھی ہوتے ہیں۔

⭕️آج کے ترقی یافتہ زمانے میں جو چیزیں کافی رائج ہوگئی ہیں انمیں سے ایک غیبت کرنا اور دوسرے لوگوں کی راہ کا پتّھر بن جانا ہے۔

⛔️واٹسپ، ٹیلیگرام، فیسبک، ٹوئٹر۔۔۔۔ اور نہ جانے کون کون سے ذرائع ابلاغ سے دھڑادھڑ غیبت کی جاتی ہے، اور اپنی بات پیش کرنے میں اخلاق کی دور دور تک خبر نہیں ہوتی؛ اختلاف تو ہر دور میں تھا، اور رہے گا بھی۔۔۔۔۔ لیکن اختلاف کا ہونا، فکروں کا میل نہ کھانا اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ خود بھی غیبت کریں اور دوسروں کے لئے بھی اس کا موقع فراہم کریں۔ کیونکہ اگر غیبت سے کام لیا تو غیبت کا شکار بھی ہونا پڑسکتا ہے۔

🔴دوسروں کے لئے گڈھا کھودتے ہیں، مسلسل ایک دوسرے کو گرانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔۔۔ اس بات کی خبر نہیں رہتی کہ کوئی اور بھی ہوگا جو ایسا کام کو اس کے لئے انجام دے سکتا ہے اور وہ اپنے ہی کھودے ہوئے گڈھے میں پھسل سکتا ہے۔

♨️جو جال دوسروں کے لئے ڈالا ہے آخر کار اس میں خود ہی پھنس سکتا ہے کیونکہ كَمَا تَدِينُ تُدَان‏ "جیسا کروگے ویسا بھروگے"


▪️ولایت رحمٰن سے ولایت شیطان میں۔


🌷🌷حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام:

🔴عنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ الصَّادِقِ علیه السلام قَالَ مَنْ رَوَى عَلَى مُؤْمِنٍ رِوَایَةً یُرِیدُ بِهَا شَیْنَهُ وَ هَدْمَ مُرُوَّتِهِ لِیَسْقُطَ مِنْ أَعْیُنِ النَّاسِ أَخْرَجَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ وَلَایَتِهِ إِلَى وَلَایَةِ الشَّیْطَانِ

🔵جو شخص کسی برادر مومن کے سلسلہ میں کوئی بات نقل کرے جس کے ذریعہ اسے بدنام کرنا چاہے اور اس کی شخصیت کو کچلنا چاہے تاکہ وہ لوگوں کی نظروں سے گرجائے؛ خدائے عزّ و جلّ اسے اپنی ولایت سے نکال کر شیطان کی ولایت میں داخل کردیتا ہے۔

📚المحاسن،  برقى، ج‏1، ص103، عقاب من روى على مؤمن رواية يريد بها شينه

📚الأمالي( للصدوق)، ابن بابويه، ص486، المجلس الثالث و السبعون.

💢اگر کوئی کسی مومن کی عزّت سے کھیلنا چاہے،  تہمت بھی نہ ہو بلکہ غیبت ہو یعنی مومن کی کوئی بات ہی نقل کررہا ہو؛ خودبخود شیطان کے پرچم تلے پہونچ جاتا ہے

🔘انّه لَیس لَهُ سُلطان عَلی الذین آمنوا و عَلی ربّهِم یَتَوَکلّون انّما سُلطنهُ عَلی الّذین یَتَوَلّونه؛ شیطان ہرگز ان لوگوں پر غلبہ نہیں پاسکتا جو صاحبان ایمان ہیں اور جن کا اللہ پر توکل اور اعتماد ہے. اس کا غلبہ صرف ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اسے سرپرست بناتے ہیں

📚سوره النحل، آیت ۹۹-۱۰۰

⭕️اگر کوئی خدا کے پرچم کے سائے میں ہے شیطان اس تک نہیں پہونچ سکتا، لیکن اگر کوئی خدا کے پرچم سے نکل جائے تو پھر، یتولونَهُ، یعنی شیطان کے پرچم تلے ہے.

⭕️بزرگان دین کی نظر میں ولایت خدا اور ولایت شیطان بہت اہم ہے، علمائے کرام نے یہ مطلب قرآن اور احادیث معصومین علیہم السلام سے اخذ کیا ہے کہ جس کے سر پر خدا کا دست عنایت نہ ہو اس سے بیچارہ کوئی نہیں۔

⭕️يضِلُّ مَن يَشَاء وَيَهْدِي مَن يَشَاء کے یہی معنی کیے گئے ہیں۔ خدا کسی کو ڈھکیلتا نہیں ہے کہ کہیں یُضلُّ... اگر کوئی ایسا کام کرے جو مناسب نہیں تو خدا اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے، جب وہ چھوڑ دے پھر کون سنبھال سکتا ہے.

⭕️مثال کے طور پر آپ نے ایک پہاڑ پر ایک پتھر پکڑ لیا، جب تک پتھر کو پکڑے ہیں نہیں گرے گا، لیکن اگر اسے چھوڑدیں۔۔ پہاڑ سے نیچے آتے آتے وہ ریزہ ریزہ ہوجائے گا۔

⭕️پہاڑ پر ایک بچے کے ساتھ ہیں جب تک اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے ہیں وہ نہیں گرے گا۔۔۔۔ ڈھکیلنے کی بھی ضرورت نہیں۔۔۔۔ بس تھوڑی سی غفلت کریں دیکھیں گے کہ بچہ پہاڑ سے نیچے کی طرف چل پڑا اور نیچے آتے آتے اس کے ٹکڑے ہوگئے۔

⭕️لہذا خدا کسی کو ڈھکیلتا نہیں ہے۔۔۔ ہاں بسا اوقات بندے بے حیائی کرتے ہیں۔۔ اس قابل نہیں ہوتے کہ ان کا ہاتھ تھاما جائے، لہذا انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے پھر۔۔۔۔ تاریکی اور ضلالت ہی ہوتی ہے۔

⭕️اگر کوئی خدا کے پرچم تلے ہے یعنی خدا نے اسے سنبھال رکھا ہے اور وہ خدا کی ولایت  اور سرپرستی میں ہے۔ لیکن اگر خدا کی ولایت سے باہر ہوجائے تو شیطان کی ولایت میں پہونچ جاتا ہے، تو معلوم ہے وہ کہاں جائے گا، کیسی کیسی گمراہیاں، کون کون سی تاریکیاں۔۔۔ نہ جانے کون کون سی آفتیں۔۔۔

♨️یہ غیبتیں، تہمتیں، افواہیں بہت زیادہ ہوگئی ہیں۔ میں نے بارہا کہا ہے۔۔۔ آپ سے بھی کہا ہے کہ گناہ سے دور رہیں کیونکہ گناہ زندگی کو برباد کردیتا ہے دین کو تباہ کرجاتا ہے۔

🌸حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ مظاہری دامت برکاتہ کے درس اخلاق سے۔

▪️غیبت سے روکنے، آبرو کی حفاطت کرنے کا اجر۔


جہنّم سے نجات

🌷🌷حضرت رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم:

🔴من ذَبَّ عن عِرضِ أخيهِ بالغِيبَةِ كانَ حقّا علَى اللّه ِ أن يُعتِقَهُ مِن النارِ .

🔵جو شخص برادر مومن کی غیر موجودگی میں اس کی آبرو کی حفاظت اور اس کا دفاع کرے، خدا پر ہے کہ اس کو آتش جہنم سے آزاد کردے۔

📚ميزان الحكمه، ری شهری، ج۸، ص606

📚الترغيب و الترهيب للمنذری، ج۳، ص۳۳۳، ح4312 ۔

آفتوں سے چھٹکارا

🌷🌷حضرت رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم:

🔴من تَطَوَّلَ على أخِيهِ في غِيبةٍ سَمِعَها فيهِ في مَجلِسٍ فَرَدَّها عَنهُ ، رَدَّ اللّه ُ عَنهُ ألفَ بابٍ مِن السُّوءِ فِي الدنيا و الآخِرَةِ .

🔵جو شخص کسی بزم میں کسی برادر مومن کی غیبت ہوتے ہوئے سنے اور غیبت نہ ہونے دے اور اس کا دفاع کرے، خدا دنیا و آخرت میں ہزار بلاؤں کے دروازوں کو اس سے دور کرے گا۔

📚من لا يحضره الفقيه، ج‏4، ص15، باب ذكر جمل من مناهي النبي ص

📚الأمالي( للصدوق)، ص430، المجلس السادس و الستون

نصرت الہی کی ضمانت

🌷🌷حضرت امام محمد باقر عليه السلام :

🔴من اغتِيبَ عِندَهُ أخوهُ المؤمنُ فَنَصَرَهُ و أعانَهُ ، نَصَرَهُ اللّه فِي الدنيا و الآخِرَةِ ، و مَن اغتِيبَ عِندَهُ أخوهُ المؤمنُ فلم يَنصُرْهُ (و لم يُعِنْهُ) و لم يَدفَعْ عَنهُ ـ و هُو يَقدِرُ على نُصرَتِهِ و عَونِهِ ـ إلاّ خَفَضَهُ اللّه ُ فِي الدنيا و الآخِرَةِ .

🔵اگر کسی کے سامنے اس کے برادر مومن کی غیبت ہورہی ہو اور وہ اس کی نصرت اور مدد کرے، اللہ دنیا و آخرت میں اس کی نصرت فرمائے گا۔ اور اگر کسی کے سامنے برادر مومن کی غیبت ہورہی ہو اور وہ مدد کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اس کی مدد نہ کرے اور نہ اس کا دفاع کرے، خدا اسے دنیا اور آخرت دونوں ہی جگہ پست قراد کریگا۔

📚المحاسن، برقی، ج‏1، ص103، عقاب من اغتيب عنده المؤمن فلم ينصره

📚ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ص251، عقاب من اغتيب عنده المؤمن فلم ينصره

بہشت کی بشارت

🌷🌷حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام:

🔴قالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وأله وسلم مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِیهِ الْمُسْلِمِ كُتِبَ لَهُ الْجَنَّةُ الْبَتَّةَ

🔵رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم فرماتے ہیں: جو شخص اپنے برادر مومن کی آبرو کا دفاع کرتا ہے اس کے لئے بیشک بہشت لکھ دی جاتی ہے۔

📚الأمالي (للطوسي)، ص233، [9] المجلس التاسع

📚وسائل الشيعة، ج‏12، ص293، باب وجوب رد غيبة المؤمن و تحريم سماعها بدون الرد

▪️غیبت کیا ہے؟


🌷🌷حضرت رسول اکرم صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم:

🔴دخلتُ على رسولِ اللّه ِ صلى الله عليه و آله ··· فقلتُ : يا رسولَ اللّه أوصني ··· فقالَ : ···. يا أبا ذرٍّ، إيّاكَ و الغِيبَةَ؛ فإنَّ الغِيبَةَ أشَدُّ مِن الزِّنا ··· قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَ مَا الْغِيبَةُ؟ قَالَ: ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ كَانَ فِيهِ ذَاكَ الَّذِي يُذْكَرُ بِهِ؟ قَالَ: اعْلَمْ أَنَّكَ إِذَا ذَكَرْتَهُ بِمَا هُوَ فِيهِ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ، وَ إِذَا ذَكَرْتَهُ بِمَا لَيْسَ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّه‏.

🔵میں حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلّم کی خدمت میں حاضر ہوا۔۔۔ عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے نصیحت فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:

اے ابوذر! غیبت کرنے سے پرہیز کرو، کیونکہ غیبت زنا سے بھی بدتر ہے۔۔۔۔ میں عرض کیا: یا رسول اللہ! غیبت کیا ہے؟ فرمایا: اپنے بھائی کی وہ بات بیان کرنا جسے وہ پسند نہیں کرتا۔ عرض کیا: یارسول اللہ! اگر وہ جس چیز سے یاد کیا جارہا ہے  اس میں پائی جاتی ہو تو؟ فرمایا: جان لو کہ اگر وہ چیز اس میں پائی جاتی ہے بیان کروگے تو غیبت انجام دی ہے۔ اور اگر جس کا تذکرہ کیا ہے اور وہ اس میں نہیں پائی جاتی تو تم نے اس پر بہتان لگایا ہے۔

📚مكارم الأخلاق،  ص470، الفصل الخامس في وصية رسول الله ص لأبي ذر الغفاري رضي الله عنه

📚وسائل الشيعة، ج‏12، ص281، باب تحريم اغتياب المؤمن و لو كان صدقا

🌸جناب ملّا مہدی نراقی صاحب طاب ثراہ کتاب "جامع السعادات" میں تحریر فرماتے ہیں:

🔘و هِيَ أَنْ يَذْكُرَ اَلْغَيْر بِمَا يَكْرَهُهُ لَوْ بَلَغَهُ۔ سَوَاء كَانَ ذَلِكَ يَنْقُصُ فِي بَدَنِهِ أَوْ فِي أَخْلاقِهِ أَوْ فِي أَقْوَالِهِ، أَوْ فِي أَفْعَالِهِ الْمُتَعَلِّقُه بِدِينِهِ أَو دُنْيَاهُ، بَلْ وَ إِنْ كَانَ بِنَقْصٍ فِي ثَوْبِهِ أَوْ دَارِهِ أَوْ دَابَّتِهِ۔

⭕️غیبت یعنی کسی کے سلسلہ میں ایسی بات کرنا کہ اگر اسے معلوم ہو تو رنجیدہ ہو اور وہ اس بات پر راضی نہ ہو۔

چاہے وہ اس کے جسم کا عیب ہو ((جیسے کہا جائے اندھا، بہرا، گونگا، ناٹا، کالا، کانا یا موٹا وغیرہ))

یا اسکی خصلتوں، عادتوں، باتوں یا اس کے دینی اور دنیاوی امور کا تذکرہ ہو ((جیسے: فلاں کا بیٹا، ظالم، فاسق، حرام زادہ، بداخلاق، کنجوس، مغرور، بزدل، جھوٹا، چور، بکواس، پیٹو وغیرہ))

یا جو اس کے کپڑے، گھر اور سواری کے متعلق کوئی عیب ہو ((جیسے: اس کا لباس کتنا میلا ہے، اس کا گھر تو دیہاتی ماڈل ہے، اس کی پگڑی بڑی گول ہے، اس کی ٹوپی کتنی لمبی ہے، اس کی سواری کتنی بھدّی ہے۔ وغیرہ))

اور اسی طرح ہر وہ چیز جو کسی کے متعلق ہو اور اس کو برے الفاظ سے یاد کیا جائے کہ اگر اسے معلوم ہو تو اسے ٹھیس پہونچے۔

📚جامع السعادات، مهدى‏ نراقى، ج‏2، ص303، و منها: الغيبة

▪️کیا غیبت فقط زبان سے ہوتی ہے؟


🔴اعلَم أَنَّ الغَيبَةَ لا تَنْحَصِرُ بِاللِّسَانِ بَلْ كُلُّ مَا يَفْهَمُ نُقْصَانَ اَلْغَيْرِ وَ يَعْرِفُ مَا يَكْرَهُهُ فَهُوَ غَيْبَةٌ سَوَاءٌ كَانَ بِالْقَوْلِ أَوِ الْفِعْلِ أَوِ اَلتَّصْرِيحِ أَوِ اَلتَّعْرِيضِ أَوْ بِالاشَارَةِ وَ اَلْإِيمَاءِ أَوْ بِالْغَمْزِ وَ الرَّمْزِ أَوْ بِالْكِتابَةِ

🔵واضح رہے کہ غیبت فقط زبان سے ہی نہیں ہوتی بلکہ جس طریقہ سے بھی دوسرے کا عیب بیان ہو اور معلوم ہونے پر رنجیدگی خاطر کا سبب بنے وہ غیبت کہلائے گا: خواہ وہ زبان سے ہو یا عمل کے ذریعہ، وضاحت کے ساتھ یا کنایہ میں، اشارہ ہو یا ایماء، آنکھ کے اشارے سے ہو یا کسی بھی علامت سے، خواہ کتبی اور تحریری شکل میں ہو

📚جامع السعادات، مهدى‏ نراقى، ج‏2، ص305، فصل لا تنحصر الغيبة باللسان

🔺لہذا

⭕️غيبت کی کئی قسمیں ہیں:

🔸قولی اور زبانی؛ يعني کوئی شخص دوسرے کے سامنے کسی برابر مومن کا عیب بیان کرے۔

🔸فعلی؛ مثال کے طور پر: کسی کی طرح لنگڑا کے چلے، منھ بنائے، آنکھ کی شکل بنائے، کسی کی طرح کے ہاتھ پیر کی نقل اتارے، ہر وہ کام جو اس کے عیب کی جانب اشارہ کررہا ہو۔

🔸تحریری؛ یعنی کسی برادر مومن کے نقائص کو اخبار، مجلہ، کتابچہ، دور حاضر کے ذرائع ابلاغ مثال کے طور پر واٹس اپ، فیس بک، ٹوئٹر۔۔۔ پر لکھ کر شائع کرے۔

🔸كنائی؛ جیسے وہ کتنا با انصاف ہے، ان کا تو کوئی ثانی نہیں، بہت بڑے حکیم ہیں، بہت عقلمند ہے؛ جبکہ یہ سب کسی کی ناانصافی، کم علمی، کم عقلی وغیرہ بتانا مقصود ہو۔

🔸تعريضی؛ مثال کے طور کوئی کہے الحمد للہ میں اس چیز یا عمل کا شکار نہیں ہوا، خدا کا شکر میرا کام تو ایسا نہیں، اسکی اس بات پر بڑا افسوس ہوا، اور اشارہ کسی خاص شخص کے کسی عمل کی جانب جائے۔

🔸اشارہ ؛ مثال کے طور پر ہاتھ سے اشارہ کے ذریعہ کسی کے عیب کی طرف توجہ دلائی جائے۔



اللَّهُمَّ اجْعَلْ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِي رُوعِي مِنَ التَّمَنِّي وَ التَّظَنِّي وَ الْحَسَدِ ذِكْراً لِعَظَمَتِكَ، وَ تَفَكُّراً فِي قُدْرَتِكَ، وَ تَدْبِيراً عَلَى عَدُوِّكَ، وَ مَا أَجْرَى عَلَى لِسَانِي مِنْ لَفْظَةِ فُحْشٍ أَوْ هُجْرٍ أَوْ شَتْمِ عِرْضٍ أَوْ شَهَادَةِ بَاطِلٍ أَوِ اغْتِيَابِ مُؤْمِنٍ غَائِبٍ أَوْ سَبِّ حَاضِرٍ وَ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ نُطْقاً بِالْحَمْدِ لَكَ، وَ إِغْرَاقاً فِي الثَّنَاءِ عَلَيْكَ، وَ ذَهَاباً فِي تَمْجِيدِكَ، وَ شُكْراً لِنِعْمَتِكَ، وَ اعْتِرَافاً بِإِحْسَانِكَ، وَ إِحْصَاءً لِمِنَنِكَ.

خدایا! شیطان میرے دل میں جو آرزوئیں، خیالات اور حسد پیدا کرتا ہے اسے اپنی عظمت کی یاد، اپنی قدرت کی تفکر اور دشمن کے مقابلہ میں تدبیر کرنے میں تبدیل کردے اور وہ جو میری زبان پر کلمۂ فحش، بدگوئی، سبّ و شتم، جھوٹی گواہی، غیر موجود مومن کی غیبت، حاضر مومن کے لئے گالی وغیرہ جاری کرنا چاہتا ہے اس کے بدلے اپنی حمد و ثنا اور اپنی عمیق ترین ستائش، اپنی تمجید اور بزرگی کے بیان کے تسلسل، نعمت کے شکر، احسان کے اعتراف اور اپنی نعمتوں کے شمار کو قرار دے۔

📚الصحيفة السجادية، ص96، كان من دعائه عليه السلام في مكارم الأخلاق


🌹🌹🌹🌹🌹